|

وقتِ اشاعت :   March 20 – 2020

پاکستان میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 380 ہوگئی ہے جن میں سے 2 افراد جاں بحق بھی ہوچکے ہیں۔سندھ میں کورونا وائرس کے سب سے زیادہ 213 کیس رجسٹرڈ ہوئے ہیں جن میں سے سکھر میں 151، کراچی میں 61 اور حیدرآباد میں کورونا وائرس کا ایک کیس سامنے آیا ہے۔سندھ میں کوروناوائرس کے پیش نظر سرکاری دفاتر بند رکھنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے جبکہ گزشتہ روز سے شاپنگ مالز، ریسٹورنٹس اور تفریحی مقامات کو بھی15 روز کے لیے بند کردیا گیا ہے۔بہرحال کوروناکیسز سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں جن کے مزید بڑھنے کے امکانات ہیں۔ اس وباء کو مزید پھیلنے سے روکنے اور اموات کی شرح کم رکھنے کیلئے سیاسی جماعتوں کو ملکر کام کرنا چاہئے خاص کر صوبائی حکومتیں اوروفاقی حکومت کو ایک پیج پر آنا ہوگا۔ گزشتہ روز پریس کانفرنس کے دوران چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے جس طرح سے مشترکہ طور پر اس وباء سے نمٹنے کی بات کہی، یقینا قابل ستائش ہے۔

اس وقت سندھ میں پیپلزپارٹی کی نہ صرف حکومت ہے بلکہ یہ ملک کی ایک بڑی اپوزیشن جماعت بھی ہے۔ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ یہ وقت وزیراعظم پر تنقید کا نہیں،کورونا سے لڑنے کے لیے سب کو مل کرمشترکہ حکمت عملی بنانا ہوگی۔تنقید، الزامات اور سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کی ضرورت نہیں، ضرورت ہے کہ ملک بھر میں مل کر اقدامات کیے جائیں،بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ہرپاکستانی کوکورونا وائرس کوسنجیدگی سے لینا چاہیے، اس سے جان کو خطرات فلو سے کہیں زیادہ ہیں، کورونا صرف بزرگوں اور بیمار لوگوں کو متاثر نہیں کرتا، اس کی وجہ سے دو لوگ انتقال کرگئے ہیں۔ تفتان سے 302 افراد سندھ آئے جن میں سے 151 میں وائرس کی تصدیق ہوئی۔انہوں نے سندھ حکومت کو ہدایت کی سندھ حکومت یقینی بنائے کہ یومیہ اجرت پر کام کرنے والے ملازمین کو نہ نکالاجائے، تمام نجی اداروں کو بھی پابند کیا جائے کہ کسی کی تنخواہ نہ روکی جائے، ملازمین اگر نہیں بھی آرہے تو ان کو بھی پوری تنخواہ دی جائے۔ملک میں اس وقت قومی یکجہتی کی ضرورت ہے جس میں کلیدی کردار حکومتوں کے ساتھ ساتھ سیاسی، مذہبی جماعتوں سمیت ہر مکتبہ فکر کا ہے کیونکہ اس وائرس کو بعض ممالک میں ابتدائی طور پر سنجیدگی سے نہیں لیا گیا جس کے باعث وہاں بڑے پیمانے پر اموات ہوئیں اوروہاں صورتحال اب بے قابو ہے اوراب انہوں نے اپنے ہاں لاک ڈاؤن کیا ہے اس کی ایک مثال اٹلی ہے۔

یورپی ممالک میں اٹلی میں یہ انتہائی تیزی کے ساتھ پھیلاہے جہاں صورتحال گھمبیر ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے بھی کورونا وائرس کو عالمی وباء قرار دیا ہے اس لئے ضروری ہے کہ خاص کرعوام اس وباء کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے احتیاط کریں، چونکہ مسلسل اس بات کی نشاندہی کی جارہی ہے کہ حالیہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے صورت حال قابو میں ہے اگر غفلت کا مظاہرہ کیا گیا تو یقینا یہ تباہی پھیلائے گا لہٰذا احتیاط پر توجہ دیں اور غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں عوام کو بہترریلیف فراہم کرنے کیلئے پیکجزکا اعلان کریں اور اس وباء کی آڑ میں ذخیرہ اندوزی اور مہنگائی پر قابوپانے کیلئے انتظامیہ سے روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ طلب کریں تاکہ عوام کی مشکلات میں اضافہ نہ ہو۔ چونکہ اس خوف کے ماحول میں بعض عناصر منافع خوری میں لگ جاتے ہیں لہٰذااس عمل کو روکنے کیلئے ایک مخصوص سیل قائم کیاجائے تاکہ بروقت عوامی شکایات کا ازالہ کیا جاسکے۔دوسری جانب عوام کو غذائی اجناس اور دیگر اشیاء کی فراہمی کو یقینی بنانے پر بھی توجہ دی جائے تاکہ انہیں روز مرہ کی اشیاء کی خریداری میں آسانی میسر آسکے۔