ملک بھر میں کورونا وائرس سے جاں بحق افراد کی تعداد 8 جبکہ متاثرہ افراد کی تعداد 1059 ہوگئی ہے۔ ملک بھرمیں مجموعی طور پر 69 کیسز رپورٹ ہوئے جن میں خیبرپختونخوا میں 39، پنجاب میں 16، بلوچستان میں 9، سندھ میں 3، گلگت بلتستان اور اسلام آباد میں ایک ایک شخص میں مہلک وائرس کی تصدیق ہوئی۔نئے کیسز کی تصدیق کے بعد ملک بھر میں متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 1059 تک جاپہنچی ہے جبکہ مہلک وائرس سے اب تک 20 افراد صحتیاب ہوچکے ہیں جن میں سے 14 کا تعلق سندھ، 4 کا گلگت بلتستان اور 2 کا تعلق اسلام آباد سے ہے۔
بلوچستان میں کورونا وائرس کے مزید 9 کیسز سامنے آئے ہیں جس کے بعد صوبے میں کیسز کی مجموعی تعداد 119 ہوگئی ہے۔چیف سیکرٹری بلوچستان فضیل اصغر کے مطابق صوبے میں کورونا وائرس کے 119 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ متاثرہ افراد کی تعداد میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے۔ چیف سیکرٹری بلوچستان فضیل اصغر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ صوبائی دارالحکومت کو مکمل لاک ڈاؤن کرنے کا فیصلہ کر لیا گیاہے، لاک ڈاؤن کے بعد کوئٹہ میں داخل اور باہر جانے پر مکمل پابندی ہو گی، دو علاقوں ہزارہ ٹاؤن اور مری آباد میں مزید سخت پابندیاں عائد ہونگی،چیف سیکرٹری بلوچستان کا کہنا ہے کہ دونوں علاقوں کو مکمل طور پر بند کرکے سروے اور ٹیسٹنگ کاعمل شروع ہو گاجبکہ شہر کے 8 علاقوں میں سیکورٹی چیک پوسٹیں قائم کی جائیں گی جن کی مدد سے لوگوں کی نقل و حمل کو محدود کیا جائے گا،بذریعہ جہاز شہر میں آنے والے افراد کا بھی ڈیٹا حاصل کر لیا گیا ہے جبکہ جی آئی ایس سسٹم لانچ کیا جارہا ہے تاکہ اسے دیگر لوگوں سے میل ملاپ کے حوالے سے ٹریس کیا جائے۔
صوبائی وزراء، افسران و ملازمین کی مدد سے 37 کروڑ روپے کی رقم کورونا فنڈز میں جمع کرائی جائے گی، ساتھ ہی ڈاکٹرز اور پیرامیڈک اسٹاف کو فوری طور پر بھرتی کرنے کابھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ چیف سیکریٹری نے کہاکہ جن ڈاکٹروں نے کام کرنے سے انکار کیا ہے انکے خلاف انضباطی کارروائی ہو گی۔ بہرحال اس وقت نئے کیسز کے سامنے آنے کے بعد بلوچستان حکومت مزید سخت اقدامات کی طرف جارہی ہے تاکہ اس مہلک وائرس کو روکا جاسکے کیونکہ شہریوں سے جس طرح کی توقع اور امید کی جارہی تھی اس طرح سے شہری تعاون نہیں کررہے۔سب سے پہلے ان افراداور خاندانوں کی ذمہ داری بنتی ہے جو ایران سے آئے ہیں وہ اپنے ٹیسٹ کرانے کیلئے حکومت کے ساتھ رضاکارانہ طور پر تعاون کریں کیونکہ اس سے کیسزمزید نہیں بڑھیں گے۔
بارہا یہ کہاجارہا ہے کہ دستیاب وسائل سے لوگوں کا علاج کیا جارہاہے اگرخدانخواستہ اسی طرح عوام نے لاپرواہی برتی تو اس کے خطرناک نتائج سامنے آئینگے۔ اٹلی صحت کے حوالے سے دنیا کے دوسرے درجے کے ممالک میں شمار ہوتا ہے مگر کیسز کی شرح اور سہولیات کے فرق کی وجہ سے وہاں اموات زیادہ ہوئیں جس کی بڑی وجہ اطالوی شہریوں کی غفلت تھی۔ہمارے پاس اب بھی وقت ہے کہ حکومت کے ساتھ رضاکارانہ طور پر تعاون کریں، پہلے وہ افراد جو ایران سے آئے ہیں وہ اپنا کروناٹیسٹ کرائیں کیونکہ یہ بھی اطلاعات ہیں کہ کچھ افراد خفیہ راستوں سے بلوچستان میں داخل ہوئے ہیں ان کے ٹیسٹ نہیں ہوئے،اس طرح کرونا کے پھیلنے کے خدشات موجود ہیں اوراس وقت صورتحال کو کنٹرول کرنے کیلئے کوئٹہ کو سیل کیاجارہا ہے تاکہ کیسز کی بڑھتی شرح کو روکا جاسکے۔ملک بھر میں اس وقت ہنگامی صورتحال ہے اور اس چیلنج سے نمٹنے کیلئے عوام کا تعاون انتہائی ضروری ہے تاکہ مشکل وقت سے نکلا جاسکے۔