چین سے ہزاروں کورونا ٹیسٹنگ کٹس اور ماہر ڈاکٹروں کی ٹیم پاکستان پہنچ گئی ہے۔وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے چین کی طرف سے بھجوایا جانے والا امدادی سامان وصول کیا۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ چین نے ایک بار پھر دنیا کو دکھا دیا کہ چین پاکستان کا دوست ہے، چین نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے، دونوں ممالک ایک دوسرے کے ساتھ ہمیشہ کھڑے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں چین کی حکومت اور عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے چین گیا تھا، آج میں یہاں چین کی طرف سے بھیجے گئے امدادی سامان اور میڈیکل ٹیم کو رسیو کرنے آیا ہوں، ہم امداد ی سامان، طبی آلات اور میڈیکل ٹیم بھیجنے پر چینی حکومت کے شکر گزار ہیں۔
اس سے قبل ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ چین کورونا وائرس پر قابو پانے کی کوششوں میں پاکستان کی مدد کر رہا ہے، چین اب تک 12ہزار ٹیسٹ کٹس، 3 لاکھ ماسک اور 10 ہزارحفاظتی سوٹ دے چکا ہے اس کے علاوہ چینی حکومت نے 40 لاکھ ڈالرکورونا وائرس کیلئے الگ اسپتال بنانے کے لیے بھی دیئے ہیں۔ترجمان نے بتایا کہ چینی حکومت کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے امدادی سامان بھیج رہی ہے،دفتر خارجہ کی ترجمان کے مطابق کورونا ماہرین پر مشتمل چینی ڈاکٹروں کی 8رکنی ٹیم بھی اسلام آباد پہنچے گی، چینی ڈاکٹروں کی یہ ٹیم دو ہفتے پاکستان میں گزارے گی، چینی ڈاکٹر پاکستانی طبی ماہرین کواپنے تجربات کی روشنی میں مشورے دیں گے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا بتانا ہے کہ چینی ڈاکٹر بتائیں گے کہ چین کس طرح سے کوروناپرقابو پانے میں کامیاب ہوا، چین کی میڈیکل ٹیم ہماری صلاحیت کو مستحکم کرنے کے لیے چین سے طبی سامان بھی لائے گی۔انہوں نے مزید بتایا کہ سنکیانگ حکومت نے حکومت سندھ کو بھی 50 ہزار ماسک فراہم کیے ہیں جبکہ چین سے نجی ذرائع سے عطیہ کردہ رقم بھی پاکستان پہنچ چکی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ علی بابا فاؤنڈیشن اورجیک ما فاؤنڈیشن نے 50 ہزار ٹیسٹ کٹس اور5 لاکھ ماسک عطیہ کیے، چین نے 67 ملین روپے کے 2 ٹن ماسک،ٹیسٹ کٹس،وینٹی لیٹرز اور طبی حفاظتی لباس بھی مہیا کیے ہیں۔
واضح رہے کہ چین سے کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے حفاظتی سامان کی تیسری کھیپ آج کراچی پہنچ چکی ہے۔چین واحد ملک ہے جس نے کورونا وائرس پر شدید لاک ڈاؤن کے بعد قابو پالیا ہے،چین میں جب اس سے وباء نے سراٹھایا تھا تو کسی کے وہم وگمان میں بھی نہیں تھا کہ یہ وائرس دنیا کے 190 سے زائد ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے گا اور ایک بڑی تباہی مچائے گا۔
بہرحال اس دوران امریکہ کی جانب سے اس وائرس کو چینی وائرس قرار دیا جارہا تھا جب امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے چینی وائرس کا لفظ استعمال کیا تو اسے شدید تنقید کا سامنا کرناپڑا اور یہ قیاس آرائیاں بھی جاری ہیں کہ چین کی بڑھتی ہوئی معیشت کی وجہ سے اس وباء کو لیبارٹری میں تیار کرکے چین میں پھیلا یاگیا تاکہ چین متاثر ہو مگر اس کے کوئی ٹھوس شواہد موجود نہیں ہیں۔ بہرحال یہ ایک خوش آئند بات ہے کہ چین کی جانب سے پاکستان کی مدد کیلئے جو امدادی طبی کھیپ پہنچ رہی ہے اس سے کورونا وائرس کے وباء پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ پاکستان اور چین کے درمیان مضبوط دیرینہ روابط موجود ہیں، چین واحد ملک ہے جس نے پاکستان میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کررکھی ہے خاص کر سی پیک کے بعد دونوں ممالک کے درمیان معاشی رشتے مزید مضبوط ہوئے ہیں۔
اس سے قبل بھی پاک چین دوستی سدا بہار رہی ہے اورہر مشکل وقت میں چین نے پاکستان کا ساتھ دیاہے چاہے وہ گرے لسٹ کا معاملہ ہو یاکشمیر کامسئلہ، چین نے ہر موقع پر دنیا کے سامنے دو ٹوک مؤقف اختیار کرتے ہوئے پاکستان کا ساتھ دیا۔ پاکستان میں اس وقت طبی آلات کی اشد ضرورت ہے جس پر خاص زور دیا جارہا تھا کہ ان آلات کی فراہمی کے بغیر اس وباء کو شکست دینے میں شدید دشواریاں پیدا ہونگی مگر چینی طبی ماہرین اور امدادی سامان کے بعد اس بات کے قوی امکانات ہیں کہ جلد اس وباء کو شکست دی جائے گی اور کورونا وائر س سے متاثرہ افراد کا علاج بہتر انداز میں ہوگا۔
مگر ہمارے ڈاکٹر اور طبی عملہ کم وسائل کے باوجود جس جوش اور جذبے سے اس وباء کے خلاف لڑرہے ہیں یقینا وہ قابل ستائش اور خراج تحسین کے لائق ہیں جنہیں عوامی سطح پر بے حد سراہا جارہا ہے۔اسی جذبے کے ساتھ یقینا جلد اس وائرس پر قابو پاتے ہوئے پاکستان کامیاب ہوگا مگر عوام کو احتیاط پر توجہ دینی ہوگی تاکہ مزید اس وائرس کو پھیلنے سے روکا جاسکے۔