کورونا وائرس کے پیش نظر پاکستان نے مشرقی اور مغربی سرحد مزید دو ہفتے کے لیے بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔اسلام آباد میں معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا اور چیئرمین این ڈی ایم اے کے ہمراہ کورونا وائرس کی تازہ صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے معاون خصوصی برائے نیشنل سیکیورٹی معید یوسف نے کہا کہ مشرقی اورمغربی سرحد آج سے مزید دوہفتوں کیلئے بند رہے گی۔ افغانستان، ایران اور بھارت کے ساتھ سرحد بند رہے گی۔ کرتارپورسرحد بھی دو ہفتوں کیلئے بند رہے گی جبکہ 4 اپریل تک بیرون ملک جانے والی پروازوں پر بھی پابندی ہوگی۔معاون خصوصی معید یوسف نے کہا کہ بیرون ملک پھنسے پاکستانیوں کو یہاں لانے کیلئے انتظامات کیے ہیں، تھائی لینڈمیں پھنسے پاکستانی آج رات خصوصی پرواز سے وطن پہنچیں گے۔
اگر کوئی ملک اپنے مسافروں کو خصوصی پرواز کے ذریعے لے جانا چاہے تو اجازت ہوگی۔ گلگت اور اسکردو کے علاوہ ڈومیسٹک فلائٹس بھی معطل ہیں۔معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ پاکستان میں کورونا کے کنفرم کیسزکی تعداد1408ہوچکی ہے جن میں مزید 173 مریضوں کا اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان میں 25 مریض صحت یاب ہوچکے ہیں۔پاکستان میں لوگ وباء کے پھیلنے کے باعث تشویش کا شکار ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے مشتبہ کیسز 12 ہزار218 سے زائد ہیں۔ دنیا بھر میں کورونا کے 6 لاکھ سے زائد مریض ہیں۔ دنیا بھرمیں ایک لاکھ 33 ہزار سے زائد افراد صحتیاب جبکہ ہلاکتوں کی تعداد 28 ہزار ہوگئی ہے۔معاون خصوصی ظفرمرزا نے کہا کہ پنجاب میں 490، بلوچستان 133، اسلام آباد 39، گلگت بلتستان 107 اورآزاد کشمیر میں کورونا کے 2 مریض رپورٹ ہوئے ہیں۔پاکستان میں کورونا وائرس کے باعث 11 لوگ جاں بحق ہوچکے ہیں۔
7 ہزار180 لوگ مختلف قرنطینہ سنٹرز میں موجود ہیں۔ پاکستان میں کورونا وائرس کے 25مریض صحت یاب ہوچکے ہیں۔معاون خصوصی نے کہا کہ موجودہ صورت حال میں ہر شخص کا پی سی آر کرنا مناسب نہیں۔کورونا کی تشخیص کیلئے دنیا بھرمیں پی سی آرٹیسٹ کو سب سے معیاری سمجھا جاتاہے۔ حکومت کی جانب سے ملک میں 14 لیبارٹریز پی سی آرٹیسٹ کی سہولت فراہم کررہی ہیں۔ پی سی آر ٹیسٹ کیلئے درجہ بندی کردی گئی ہے، ہدایات دے چکے ہیں کہ کن لوگوں کا کورونا ٹیسٹ کرنا چاہیے۔چیئرمین این ڈی ایم اے نے کہا کہ طبی آلات آرہی ہیں جس میں 15 وینٹی لیٹرز اور دیگر سامان موجودہے جبکہ دوسرے جہاز میں ادویات اسلام آباد پہنچی ہیں۔ کارگو جہاز میں 30 ہزارٹیسٹنگ کٹس کراچی پہنچ چکی ہیں۔ آئندہ اتوار تک فرنٹ لائن پر موجود اسٹاف تک تمام طبی حفاظتی سامان پہنچا دیا جائیگا۔
خیبر پختونخواہ کے لیے ایک لیبارٹری بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ راولپنڈی میڈیکل یونیورسٹی میں کام کرنا شروع کردیں گے۔چیئرمین این ڈی ایم اے نے کہا کہ 679وینٹی لیٹرز کا آرڈر دے دیا گیا ہے۔15 ٹن کے سامان میں انفراریڈ واک تھرو گیٹس، وینٹی لیٹر زشامل ہوں گے۔ کراچی میں 3 انسٹی ٹیوشن کو ٹیسٹنگ کٹس اور مشینیں دے رہے ہیں۔ بہرحال یہ کوششیں اب جاری ہیں کہ سرحدوں سمیت ہوائی اور بحری راستوں کی کڑی نگرانی کرتے ہوئے مزید کورونا وائرس کے کیسز کو نہ صرف روکا جاسکے بلکہ بروقت اس سے نمٹنے کیلئے وسائل کا بھی استعمال کیاجائے۔ عوام کوشش کریں کہ حکومت اور اداروں کے ساتھ تعاون کریں جس پر بارہا زور دیا جارہا ہے کہ اس وائرس کو سنجیدہ لیا جائے غیر ضروری سفر سمیت گھروں سے باہر نکلنے سے گریز کریں تاکہ کورونا وائرس کی وباء کو پھیلنے سے روکنے میں مدد ملے۔
دنیا میں جو صورتحال کورونا وائرس کے حوالے سے پیداہوئی ہے پاکستان میں اب تک نمبر اس سطح تک نہیں پہنچے ہیں یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ موسمی اثرات کی وجہ سے وائرس زیادہ خطرناک نہیں ہورہا، یہاں اس کی منتقلی کی شرح کم رہی ہے مگر کسی خوش فہمی میں عوام مبتلا نہ ہوں کہ یہ معمولی وائرس ہے بلکہ اسے سنجیدہ لیتے ہوئے خود احتیاط کریں کیونکہ پوری ریاستی مشینری اس کی روک تھام اور علاج پر لگی ہوئی ہے تاکہ اس درپیش چیلنج سے نمٹا جاسکے۔ ملک بھر میں لاک ڈاؤن کو سخت کرنے سے عوام خود اپنے لئے مشکلات پیدا کررہی ہیں اگر چند دنوں تک خود کو قرنطینہ کرکے گھروں میں رہیں تو یقینا آنے والے چند دنوں میں صورتحال بہتر ہوجائے گی اور یہ وقتی پابندیاں ختم ہوجائینگی وگرنہ وائرس کے پھیلاؤ کے خدشات کے پیش نظر مزید سخت اقدامات پر بھی حکومت غور کرے گی۔ اب یہ عوامی رویوں پر منحصر ہے کہ وہ اس خطرناک وباء کے خاتمے کیلئے حکومت کا ساتھ دے گی یا پھر لاپرواہی برتے گی جس کے نقصانات کے متحمل خود عوام نہیں ہوسکتی۔