|

وقتِ اشاعت :   March 30 – 2020

کوئٹہ: پاکستان تحریک انصاف بلوچستان کے پارلیمانی لیڈر اور وزیر تعلیم سردار یار محمد رند نے کہا ہے لاک ڈاؤن کے باوجود غیر روایتی راستوں سے لوگوں کے بلوچستان اور کوئٹہ میں داخلہ کی اطلاعات کا سامنے آنا تشویشناک ہے اگر اس صورتحال کو جلد کنٹرول نہ کیا گیا تو کرونا وائرس سے نمٹنے کیلئے کیا گیا لاک ڈاؤن بے سود ہوگا جسکا خمیازہ ایک تباہی کی صورت میں ہم سب کو بھگتنا ہوگا یہاں جاری۔

بیان میں وزیر تعلیم بلوچستان سردار یار محمد رند کا کہنا تھا کہ مال بردار گاڑیوں میں شہریوں کے کراچی سے کوئٹہ پہنچنے کی ویڈیوز اور غیر روایتی راستوں سے ایران اور افغانستان کی سرحد سے لوگوں کی آمدورفت کی اطلاعات آرہی ہیں نہ صرف تفتان اور چمن بارڈر بلکہ مکران کے ایران کیساتھ ملحقہ سرحدی علاقوں کی سرویلینس کو مزید سخت کرنے کی ضرورت ہے اس سلسلے میں وہ صوبائی اور وفاقی حکومت سے درخواست کرتے ہیں کہ اگر اس سلسلے کی روک تھام کیلئے کوشش نہ کی گئی تو کرونا جیسی وبا سے نمٹنا بہت مشکل ہوگا چین کی مثال ہمارے سامنے موجود ہے۔

وہاں سخت فیصلوں کے ذریعے صورتحال کو بہتر بنایا گیا اسلئے ہمیں دور رس نتائج کیلئے دور رس فیصلے کرنے ہونگے قوموں کی زندگیوں میں مشکل وقت آتے ہیں اور پاکستانی قوم نے دہشت گردی جیسے ناسور کو شکست دی انشااللہ کرونا کی وبا کو بھی شکست دے گی سردار یار محمد رند نے کہا ہے صوبے میں کرونا وائرس کے پھیلنے کا خدشہ اب بھی موجود ہے۔ وزیراعظم عمران خان سے رابطے میں ہیں۔

وفاقی حکومت کو بلوچستان میں کرونا سے پیدا ہونے والی صورتحال سے آگاہ کررہے ہیں۔ صوبائی حکومت اور وزیر اعلی جام کمال خان کو موجودہ صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے نئے اور بہتر حکمت عملی کیساتھ آگے آنا ہوگا۔ صوبائی حکومت کے اقدامات اس سلسلے میں نہ صرف ناکافی ہیں بلکہ موثر مشاورت نہ ہونے کی وجہ سے کرونا کے وبا کا مزید پھیلنے کا خدشہ پیدا ہورہا ہے۔ حکومتی سنجیدگی کا یہ عالم ہے کہ اب تک دیہاڑی دار مزدوروں کیلیے پالیسی تک نہیں بنائی گئی۔

محض ایک ارب روپے کے اعلان سے عوام کو ریلیف نہیں دی جاسکتی۔ اس سلسلے میں عملی اقدامات وقت کی اہم ضرورت ہیں۔ حفاظتی کٹ اور ضروری سامان نہ ہونے کی وجہ سے صوبے کے ڈاکٹروں کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔

اپنے جاری کردہ ایک بیان میں صوبائی وزیر سردار یار محمد رند نے کہا ہے کہ وزیر اعلی بلوچستان جام کمال خان فوری طور پر صوبائی کابینہ سے باہم مشاورت کو یقینی بناتے ہوئے ٹھوس اور مربوط حکمت عملی بنائے تاکہ کرونا جیسے وبا کے سدباب اور تدارک کو فوری طور پر یقینی بنایا جاسکے۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ صوبے کے کئی علاقوں سے نہ صرف لاک ڈان کی خلاف ورزیوں کی رپورٹیں آرہی ہیں بلکہ بعض اضلاع میں معمولات زندگی پہلے جیسے ہیں۔ پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے لاک ڈان کامیاب کرنے میں بری طرح ناکام ہوگئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت دیہاڑی دار اور مزدور طبقے کے ریلیف کا فوری بندوبست کرے۔ عوام اپنی مدد آپ کے تحت غریبوں کی امداد میں مصروف ہے جسکی وجہ سے کرونا وائرس پھیلنے کا خدشہ بڑھتا جارہا ہے۔ مخیر حضرات کی غریبوں کی امداد بلاشبہ اچھا اقدام ہے لیکن اسکی وجہ سے عوام کے ہجوم کے جمع ہونے سے دوسروں کے جانوں کو خطرہ لاحق ہے جسکے روک تھام کیلیے حکومت فوری اقدامات اٹھائے۔