|

وقتِ اشاعت :   April 1 – 2020

بیجنگ: چین میں کورونا وائرس کے تقریباً اختتام کے بعد ایک بار پھر اس گوشت مارکیٹ کو کھول دیا گیا ہے جہاں سے وائرس کے پھیلنے کا شبہ ظاہر کیا جارہاہے۔

بھارتی خبر رساں ادارے این ڈی ٹی وی نے برطانوی میڈیا کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ چین میں کورونا وائرس کے خاتمے کے بعد ایک بار پھر انسانی غذائی ضروریات کے لیے چمگادڑ، پینگولین اور کتوں کی فروخت شروع کردی گئی ہے۔

بھارتی ادارے کے مطابق رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ چین میں گوشت مارکیٹ اسی طرح سے اپنا کام کررہی ہے جس طرح کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے قبل یہاں جانوروں کے گوشت کی خریدو فروخت کا کام کیا جارہا تھا۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہےکہ وائرس کے پھیلاؤ کے بعد چینی انتظامیہ نے مارکیٹ کو پوری طرح سے نظر میں رکھا ہوا ہے جس میں گارڈز کو تعینات کیا گیا ہے، مارکیٹ میں کسی کو جانوروں کے ذبح اور خون آلود تصاویر لینے کی اجازت نہیں ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق سائنس دانوں نے ایک بار پھر چین میں اس طرح کی مارکیٹوں کے کھلنے کو انتہائی خطرناک قرار دیا ہے اور یہ خدشہ ظاہر کیا ہے کہ کورونا وائرس چمگادڑ اور دوسرے جانوروں میں پوشیدہ ہوتا ہے۔

میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ چین کے صوبے ہوبئی میں اس گوشت مارکیٹ کے ذریعے کورونا وائرس پھیلنے کے بعد 55 سالہ شہری کی پہلی ہلاکت ہوئی۔

تاہم سائنس دان ابھی اس نتیجے پر نہیں پہنچے ہیں کہ آیا یہ وائرس چینی شہر ووہان کی اس مارکیٹ سے ہی پھیلا البتہ سائنس دانوں کو یہ شبہ ہے کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا مرکز چینی شہر ووہان کی یہ مارکیٹ ہی وائرس پھیلانے کی وجہ بنی۔

واضح رہےکہ چین سے پھیلنے والے کورونا وائرس سے اب تک دنیا بھر میں 8 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہیں جب کہ 42 ہزار سے زائد ہلاک ہوچکے ہیں۔

چین میں اس وائرس سے 81 ہزار سے زائد افراد متاثر اور 3 ہزار سے زائد ہلاک ہوئے۔