|

وقتِ اشاعت :   April 2 – 2020

کوئٹہ : وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ صوبے بھر میں صرف کوئٹہ میں وینٹی لیٹر کی سہولت موجودہے،کوئٹہ میں سرکاری اور پرائیویٹ ہسپتال میں مشترکہ طور پر 80سے زائد وینٹی لیٹر موجود ہیں،ہم کوئٹہ میں اڑھائی ہزار کورونا وائرس کے مریضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے انتظامات کر رہے ہیں

اندازہ ہے کہ ایران میں 6سے 8ہزار پاکستانی موجود ہیں۔صوبائی وزیر اور سیکرٹری کے درمیان ہاتھا پائی نہیں ہوئی ان کے درمیان تلخ کلامی ہوئی ہے میری متعلقہ وزیر سے بھی بات ہوئی ہے جس حوالے سے ان میں تلخ کلامی ہوئی وہ کورونا وائرس سے متعلق نہیں ہے،حکومت بلوچستان نے آج سے کوئٹہ اور دیگر اضلاع سے پہلے مرحلے میں دیہاڑی دار اور روزانہ اجر ت پر کام کرنے والے افراد کو ریلیف پیکج دینے کا آغاز کردیا ہے،

یہ بات انہوں نے بلوچستان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال کے دورے کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی،اس موقع پر ڈپٹی اسپیکر صوبائی اسمبلی بابر موسیٰ خیل،حکومت بلوچستان کے ترجمان لیاقت شاہوانی و دیگر بھی انکے ہمراہ تھے، انہوں نے کہاکہ صوبائی وزیر اور سیکرٹری کے درمیان ہاتھا پائی نہیں ہوئی ان کے درمیان تلخ کلامی ہوئی ہے میری متعلقہ وزیر سے بھی بات ہوئی ہے

جس حوالے سے ان میں تلخ کلامی ہوئی وہ کورونا وائرس سے متعلق نہیں ہے اس لئے اس پر بات نہیں کرنا چاہتا اس وقت ہماری توجہ بلوچستان میں کورونا وائرس کی وباء کو روکنے اورصوبے میں اس وباء کی وجہ سے معاشی طور پر متاثر ہونے والے افراد کی مدد، امن وامان کی بہتری پر مرکوز ہے بجٹ، ترقیاتی کام، پی ایس ڈی پی سمیت دیگر چیزیں اس وقت ہماری ترجیح نہیں ہیں،

انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے تمام مثبت کیس شیخ زید ہسپتال میں ہیں اب تک 19لوگ صحت یاب ہو کر گھروں کو جا چکے ہیں جن لوگو ں میں کورونا وائرس کی تشخیص ہو بھی جائے وہ گھبرائیں نہیں اگر وہ اپنے گھروں تک محدود رہیں تو اس وباء کو ختم کیا جا سکتا ہے اکثر اوقات اس بیماری کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں اگر ہم باہر پھرتے رہیں گے تو یہ بیماری ہم ہر طرف پھیلا دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان نے آج سے کوئٹہ اور دیگر اضلاع سے پہلے مرحلے میں دیہاڑی دار اور روزانہ اجر ت پر کام کرنے والے افراد کو ریلیف پیکج دینے کا آغاز کیا ہے، دوسرے مرحلے میں نادار افراد کو پیکج دیں گے اگر ہم رش کر کے دفاتر اور میدانوں میں آئیں گے تو اس سے نقصان ہوگا عوام مطمئن رہیں حکومت بلوچستان سب کو راش مہیا کریگی ۔وزیراعلیٰ جام کمال خان نے کہا کہ بی ایم سی کادورہ کرکے صورتحال کا جائزہ لیا ہے یہاں وارڈز اور آئی سی یو کو بہترکیا گیا ہے،

بی ایم سی میں قائم آئی سولیشن،وینٹی لیٹر وارڈ میں 800سے 1000افراد کی آئی سولیشن کی گنجائش موجود ہے اگر حالات مزید خراب ہوں تو ہسپتال کے اندر مزید لوگوں کو رکھنے کے لئے بھی اقدامات کئے جاسکتے ہیں صوبے میں صرف کوئٹہ میں وینٹی لیٹر سسٹم موجود ہے کوئٹہ کے سرکاری ہسپتالوں میں 60وینٹی لیٹر موجود ہیں جبکہ پرائیویٹ ہسپتال کو ملا کر 80سے زائد وینٹی لیٹرز کی سہولت موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں 2سے اڑھائی ہزار مریضوں کومدنظر رکھتے ہوئے انتظامات کئے جارہے ہیں کوشش اور امید ہے کہ ہم کورونا وائر س پر قابو پائیں لیکن توقع ہے کہ اسکا اثر ابھی بڑھے گا جسکی وجہ سے لوگوں کو ہم ازخود تنہائی اختیار کرنے کی تلقین کر رہے ہیں ہمارے ہسپتال کبھی بھی قرنطینہ یا آئی سولیشن کے نہیں بنے تھے جسکی وجہ سے آج ہمیں ازخود انتظامات کر نے پڑھ رہے ہیں

ہسپتال میں سہولیات کو بڑھایا جارہا ہے انہوں نے کہاکہ ایران میں موجود زائرین سمیت پاکستانی باشندوں کی اصل تعداد دفتر خارجہ کے پاس ہونگی لیکن اندازہ ہے کہ وہاں اب بھی 6سے 8ہزار پاکستانی موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے تدارک کے لئے جتنا بھی سامان یا امداد آرہی ہے

وہ مرکزی سطح پر آئے گی جسکے بعد صوبوں کو انکی ضروریات کے مطابق سامان تقسیم کیا جائیگا،تمام سامان این ڈی ایم اے کے پاس آئیں گے جس کے بعد این ڈی ایم اے کی جانب سے صوبوں کو سامان مہیا کیا جائیگا،

فل الحا ل ہم حکومت بلوچستان کے اپنے وسائل سے کام لے رہے ہیں این ڈی ایم اے، وفاقی حکومت ، ڈونرز کی جانب سے آلات اور سہولیات نے ابھی تک آنا ہے، انہوں نے کہا کہ ہر صوبے میں ایسے لوگ موجود ہیں جو حکومت اورنادار افراد کی امداد کرنا چاہتے ہیں

اس حوالے سے مرکزی سطح پر ایک طریقہ کار تشکیل دیا گیا ہے جس کے تحت سیکرٹری بلدیات سے مخیر حضرات رابطہ کریں گے اس کے بعد اضلاع میں ڈپٹی کمشنرز کے ذریعے امداد تقسیم کریں گے انہوں نے دنیا بھر کے ترقی یافتہ ممالک ہم سے ہر لحاظ میں بہتر ہیں یہ تمام ممالک ازخود تنہائی اختیار کرنے پر متفق ہوئے ہیں

تاکہ کورونا وائرس کی وباء پر قابوپایا جا سکے ہمارے سامنے اٹلی کی مثال ہے جہاں پر ہزاروں اموات ہوئی ہیں لوگوں سے گزارش ہے کہ گھروں میں محدود رہیں ہم کم کھا کر بھی گزارا کر سکتے ہیں لیکن اگر جان کا نقصان ہوا تو اسکا ازالہ ممکن نہیں ہے۔