وفاقی حکومت نے کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کیلئے صوبوں کی جانب سے نافذ کیے گئے لاک ڈاؤن کی مدت میں مزید 2 ہفتوں کا اضافہ کیا ہے جس کے بعد 14 اپریل تک لاک ڈاؤن جاری رہے گا۔وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت کورونا وائرس کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے قومی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سمیت دیگر حکام نے شرکت کی۔
اجلاس میں کورونا وائرس کے باعث ملک کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور کئی اہم فیصلے کیے گئے۔اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے 2 ہفتوں کے لیے لاک ڈاؤن جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وفاق اور تمام صوبوں نے مشاورت سے فیصلہ کیاکہ بندشوں کو 2 ہفتوں کے لیے پورے ملک میں جاری رکھا جائے گا اور آج مشترکہ طورپر فیصلہ ہوا کہ یکم سے 14 اپریل تک موجودہ صورتحال جاری رہے گی۔اسد عمر کا کہنا تھا کہ 14اپریل سے پہلے قومی رابطہ کمیٹی کی دوبارہ میٹنگ ہوگی جس میں فیصلہ کریں گے کہ بندشیں کم کی جائیں یا بڑھائی جائیں تاہم اس دوران وہ سروسز اور صنعتیں جو بنیادی ضرورت کی چیزیں بناتی ہیں، بدستور کھلی رہیں گی۔
کھانے پینے کی اشیاء، ادویات کی صنعتوں کو مکمل طورپر کھلا رکھنا بہت ضروری ہے جبکہ گْڈز ٹرانسپورٹ پر کوئی بندش نہیں ہوگی۔وفاقی وزیر نے بتایا کہ اب تمام فریقین نے یقین دہانی کرائی ہے کہ این سی سی کے فیصلے پرعمل درآمد یقینی بنائیں گے تاہم 4 اپریل کو بیرون ملک سے ایک پرواز اسلام آباد آئے گی جس کے تمام مسافروں کو ائیرپورٹ پر قرنطینہ میں رکھ کر ٹیسٹ کیاجائے گا اور منفی آنے پر ہی انہیں جانے دیاجائے گا۔اسد عمر کا کہنا تھا کہ ماضی میں بیرون ملک سے آنے والوں کی وجہ سے کورونا پھیلا ہے، بیرون ملک سے اسلام آباد آنے والی پرواز کے مسافروں کو شہر کے دیگرعلاقوں میں بھجوانے کا انتظام کیا ہے جبکہ اندرون ملک پروازوں پر بندش جاری رہے گی، جتنا ہم تجزیے، ڈیٹا پر فیصلے کریں گے، اتنے ہم بہتر فیصلے کرسکیں گے جو بندشیں کی گئیں اس سے کیسز کی تعداد میں کمی آئی ہے، اگر بندشیں نہ لگاتے تو کورونا کے کیسز کئی گنا زیادہ ہوتے لہٰذا مزید بندشوں کی ضرورت محسوس نہیں کی گئی۔
اس موقع پر وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ شکایات آئی ہیں کہ کچھ پبلک پرائیویٹ سیکٹر کے دفاتر بائیو میٹرک مشین سے حاضری لگارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بندشوں پر مزید عمل کریں تو صورتحال میں بہتری آسکتی ہے۔وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے قومی سلامتی ڈویژن ڈاکٹر معید یوسف کا کہنا تھا کہ تین سے 11 اپریل تک پی آئی اے کے ذریعے 17 پروازیں اڑیں گی جن کے ذریعے 2 ہزار کے قریب مسافروں کو پاکستان لایاجائے گا۔ برطانیہ، کینیڈا، ترکی، باکو اور کوالالمپور کے لیے خصوصی پروازیں چلائی جائیں گی۔واضح رہے کہ 13 مارچ کو قومی سلامتی کمیٹی نے فیصلہ کیا تھا کہ تعلیمی ادارے اور ایران و افغانستان کے ساتھ بارڈرز کو 14 روز کے لیے بند کیا جائے گا جبکہ 27 مارچ کو تعلیمی اداروں اور سرحدوں کو مزید 2 ہفتوں کے لیے بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
موجودہ صورتحال یہ ہے کہ ملک میں کورونا وائرس کے نئے کیسز رپورٹ ہورہے ہیں جبکہ اموات بھی ہورہی ہیں، لہذااس وقت لاک ڈاؤن کی وجہ سے عوام کو درپیش معاشی حوالے سے مشکلات پر سب سے زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ غریب عوام کیلئے مسائل پیدا نہ ہوں۔ وفاقی حکومت سمیت صوبائی حکومتوں کی جانب سے ریلیف پیکج کافیصلہ خوش آئند ہے جسے شفاف بنانے کیلئے تمام منتخب نمائندگان کوبھی ذمہ داریاں سونپی جائیں کہ وہ اپنے علاقوں میں مستحق افراد تک راشن کی فراہمی یقینی بنائیں۔بہرحال مشکل وقت ہے مگر امید ہے کہ چند روز کی بندشوں کے بعدہم اس بحران سے نکلنے میں کامیاب ہونگے جس کیلئے عوام کا تعاون انتہائی ضروری ہے۔