وزیراعظم عمران خان نے لوگوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ سوشل میڈیا کی باتوں پر یقین نہ کریں اور کورونا وائرس کے حوالے سے احتیاطی تدابیر اپنائیں۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کورونا کسی کو نہیں بخشے گا، لوگ پاگل پن کرکے اپنے آپ کومشکل میں نہ ڈالیں، اس غلط فہمی میں نہ رہیں کہ کورونا سے پاکستانیوں کو کچھ نہیں ہوگا۔وزیراعظم نے کہا کہ میں تمام ڈونرز کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے وزیراعظم کورونا ریلیف فنڈ میں عطیات دئیے، مشکل میں ہی انسان کے ایمان کا پتا چلتا ہے، جب بزنس مین نقصان کے دور میں فراڈ کرتا ہے تو وہ تباہ ہوجاتا ہے، انسان کی سب سے بڑی خوبی مشکل وقت میں صبرکرنا ہے۔پاکستان میں 5 سے 6 کروڑ لوگ غربت کی لکیرکے نیچے ہیں، میں کورونا وباء کو بڑا چیلنج سمجھتا ہوں، بدقسمتی سے اسلام کو ووٹ لینے اور دیگر وجوہات کی بنا پر استعمال کیا جاتا رہا۔
انہوں نے کہا کہ تعمیراتی شعبے سے وابستہ لوگ متاثر ہیں، جہاں بھی لوگ جمع ہوسکتے ہیں وہ مقامات ہم نے بند کردئیے ہیں، جب قوم اس چیلنج سے نکلے گی توبالکل مختلف قوم ہوگی، ہماری مسلسل کوشش ہے کہ جن انڈسٹریز کوکھول سکتے ہیں انہیں کھولیں۔وزیراعظم نے بتایا کہ کورنا ریلیف ٹائیگرفورس میں 6 لاکھ افراد رجسٹر ہوچکے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ آنے والا وقت بہت مشکل وقت ہے، ہمیں اس کے لیے تیار رہنا چاہیے، اس میں کیا ہو گا ہمیں نہیں معلوم، کورونا کے خلاف جنگ بہت لمبی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم جو بھی کریں گے مخالفین کہیں گے غلط کردیا کیونکہ انہوں نے کبھی سوشل ورک ہی نہیں کیا۔
اپوزیشن بلاوجہ تنقید کر رہی ہے جومشکل وقت میں عوام کیساتھ کھڑا ہوگیا وہ ان کے ساتھ جڑ جائے گا،یہ آپ کیلئے زبردست موقع ہے،آپ ہمیشہ کیلئے اپنے حلقے کو محفوظ کر لیں، آپ کے مخالفین کے لیے برا وقت آگیا ہے،آپ کی خوش قسمتی ہے کہ آپ حکومت میں ہیں۔انہوں نے کہا کہ آپ جوکام کریں گے مخالفین تنقید کریں گے کہ آپ غلط کررہے ہیں،حکومت کی ساری کوششیں آپ کے ذریعے ہوں گی وہ آپ کے کھاتے میں جائیں گی۔وزیراعظم نے کہا کہ جس نے زندگی میں انسانیت کاسوچا نہیں وہ ایک دم سے تبدیل نہیں ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ جس طرح حلقے میں سیاست،حکومت اوپرجا سکتی ہے اس میں نیچے بھی آ سکتی ہے۔بہرحال دنیا میں جس تیزی کے ساتھ یہ وباء پھیلی ہے اس سے پاکستان کم متاثر ہوا ہے مگر اس وباء کو عوام کو سنجیدہ لینا چاہئے کیونکہ اس وائرس کے پھیلاؤسے خطرناک صورتحال پیدا ہوسکتی ہے۔بارہا اس جانب توجہ مبذول کرائی جارہی ہے کہ لاک ڈاؤن کا بنیادی مقصد عوام کو محدود کرنا اور وباء کے پھیلاؤ کو روکنا ہے مگراس پرعوام کی جانب سے اتنا عمل نہیں کیاجارہااس لئے بعض علاقوں میں صوبائی حکومتوں کی جانب سے سختی عمل میں لائی گئی ہے۔
البتہ عوام کو چاہئے کہ لاک ڈاؤن اور مزید سختی کرنے پر حکومتوں کو مجبور نہ کریں بلکہ کوشش کریں کہ غیر ضروری طور پر گھروں سے نکلنے سے گریز کریں۔ جبکہ وفاق اورصوبائی حکومتوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ غریب عوام جو اس لاک ڈاؤن کی وجہ سے نان شبینہ کے محتاج ہوکر رہ گئے ہیں،ان مستحق افراد کو راشن کی فراہمی یقینی بنائیں تاکہ یہ مزدور پیشہ طبقہ گھروں سے باہر نکلنے پر مجبور نہ ہوں کیونکہ ہمارے یہاں غریب عوام کا ایک بڑا طبقہ روزانہ کی اجرت پر کام کرتاہے، اس لاک ڈاؤن سے وہ برائے راست متاثر ہورہے ہیں جس کیلئے ضروری ہے کہ ان کی دادرسی ہو اور ان کے گھروں میں فاقہ کی صورتحال پیدا نہ ہو۔اس میں کوئی شک نہیں کہ غریب عوام کیلئے کوروناوائرس ایک بڑاچیلنج بن کر سامنے آیا ہے جہاں پر ایک طرف وباء کا خطرہ ہے تودوسری طرف بھوک بھی ایک بڑا مسئلہ ہے۔