کوئٹہ : بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ حکومت بلوچستان کی جانب سے کرونا پینڈیمک کو قطعاً سنجیدگی سے نہیں لیا جا رہا ہے اور حکومت وقت محض زبانی کلامی دعوں کے سوا کوئی بھی خاطر خواں اقدامات لینے سے قاصر ہے۔
ڈاکٹرز کو درپیش خدشات کو دور کرنے کیلئے وزیر اعلیٰ بلوچستان کو تین دن پورے ہونے کے باوجود کوئی بھی اقدامات نہیں لئے گئے اور حکمرانوں کی نااہلی و بے حسی ڈاکٹرز سمیت لاکھوں لوگوں کی زندگیوں کو خطرے میں جھونکنے کے باعث بن چکی ہے۔مزید کہا کہ حکومت کی جانب سے ناقص کارکردگی کے پیش نظر ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان نے ڈاکٹرز کو حفاظتی کٹس فراہم کرنے کیلئے احتجاجاً سی ایم ہاؤس کا گھیراؤ کیا اور مطالبات تسلیم نہ ہونے تک احتجاج جاری رکھنے پر ڈاکٹروں پر پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج کیا گیا اور متعدد ڈاکٹرز کو گرفتار کر کے سول لائن تھانے منتقل کر دیا۔
ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان کے جائز مطالبات تسلیم کرنے کے بجائے انہیں زندانوں میں قید کرنا حکومت وقت کی ناکامی کا پورا ثبوت ہے جو عوام کو صحت جیسی بنیادی ضروریات بھی فراہم نہیں کر سکتی۔بی ایس او کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ایک طرف ترقی یافتہ دنیا اپنے ڈاکٹروں کو اس وبا سے لڑنے کیلئے تمام سہولیات فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ خراجِ تحسین پیش کر رہی ہے اور دوسری جانب بلوچستان حکومت اپنے ڈاکٹروں پر لاٹھیاں برسا رہی ہے اور انہیں زندانوں میں قید کر رہی ہے۔
حکومت کا ڈاکٹروں پر ایسا ناروا سلوک کسی صورت قابل قبول نہیں اگر حکومت وقت عوام کو بنیادی ضروریات زندگی فراہم کرنے کی اہلیت نہیں رکھتی تو اپنی نااہلی تسلیم کر کے عہدوں سے سبکدوش ہو جائیں۔
مزید برآں بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن حکومت بلوچستان کی جانب سے پرتشدد رویوں کی شدید مزمت کرتی ہے اور گرفتار ڈاکٹروں کو جلد از جلد رہا کرنے کے ساتھ تمام مطالبات کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کرتی ہے. بصورت دیگر بی ایس او ڈاکٹروں کے ہمراہ ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے کرنے پر مجبور ہوگی۔