کوئٹہ: بلوچستان کی اپوزیشن جماعتوں کا اہم اجلاس منعقد ہوا، اجلاس کے دوران پشتونخواہ میپ کے سینئر رہنماء عبدالرحیم زیارتوال نے کہا کہ کورونا وائرس کے تدارک کےلئے جو اقدامات کیئے جانے تھے
وہ نہیں کئے جاسکے، عوامی جماعتوں کو اعتماد میں لیئے بغیر ہونیوالے اقدامات سے شہری عدم تحفظ کا شکار ہیں, رہنماء پشتونخواء میپ نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کے تجاویز اور مطالبات کو مسترد کیا جارہا یے
جبکہ چیف سیکرٹری بلوچستان کی سربراہی میں قائم پارلیمانی کمیٹی جمہوریت کی تضحیک ہے, رحیم زیارتوال نے کہا کہ حفاظتی سامان کی فراہمی کے مطالبے پر ڈاکٹروں پر تشدد کیا گیا،
اپوزیشن جماعتوں کے رہنماوں کا کہنا تھا کہ فوری طور پر 15 ارب روپے کورونا وائرس کے تدارک کےلئے مختص کئے جائیں جبکہ تمام اضلاع میں تشخیص کی سہولت اور ہر ضلع میں ایک اسپتال کورونا کے لیے مختص کیا جائے انہوں نے کہا کہ ایران سرحد سے انسانی اسمگلنگ کا آغاز ہوچکا ہے لیکن حکومت کچھ نہیں کرپارہی ہے،
بلوچستان کے کسی بھی اسپتال میں ڈاکٹروں کو تحفظ کےلئے ضروری سامان موجود نہیں جبکہ لاک ڈاون کے دوران روزانہ کی بنیاد پر اجرت کرنے والے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے, رحیم زیارتوال نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی نے بلوچستان کے اسپتالوں میں ضروری سامان فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے، مسلم لیگ ن کے رہنماء جمال شاہ کاکڑ نے کہا کہ شہباز شریف کے حکم پر 1500 ڈاکٹروں کو ضرورت سامان اور کٹس فراہم کردیئے ہیں
، بلوچستان نیشنل پارٹی کے قائم مقام صدر سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ تمام اضلاع میں قرنطینہ اور آئیسولیشن سینٹرز قائم کئے جائیں۔