|

وقتِ اشاعت :   April 9 – 2020

خضدار: وڈھ کے رہائشی بیوہ خاتون حمیرہ بی بی نے اپنی بیٹی نسیمہ بی بی و دیگر خواتین کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاہے کہ وہ ایک فریاد لیکر یہاں پہنچی ہیں میری یتیم بیٹی مسماۃ نازیہ کو آج سے دس مہینے قبل ان کی رہائشگاہ وڈھ کلی شادبان زئی سے اغوا کرلیا گیا تھااور آج تک میری بیٹی بازیاب نہیں ہورہی ہے اتنے مہینوں سے میں پریشانی اور کرب کی زندگی گزار رہی ہوں۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ میری بیٹی کے لاپتہ کرنے میں مبینہ طور پر حاجی نذیرنوہکزئی ملوث ہے۔اور مبینہ طور پر ان کے کہنے پر میری بیٹی کو اغوا اور اس کے بعد ڈانسر پہنچایا گیا ہے۔میری یتیم بیٹی کے اغوا ہونے کے بعد سے میں چین کی زندگی نہیں گزار سکی در بدر کی ٹھوکریں کہا رہی ہوں اور ہر در پر فریاد لیکر گئی تاہم اب تک مجھے انصاف نہیں ملا ہے۔ میرے پاس جو خبریں اور اطلاعات آرہی ہیں ان کے مطابق میری بیٹی پر ظلم و ستم ڈھایا جارہاہے۔

اور ان کو دور پہاڑی علاقہ ڈاسنسر میں مقید رکھا گیا ہے۔اس وقت میری بیٹی مبینہ طور پر حاجی نذیراحمدکے بیٹے محمد جان اور ایک پولیس اہلکار غلام حسین کے قبضے میں ہے۔ اور یہ لوگ ایک اعلیٰ پولیس آفیسر کے سامنے اقرار بھی کرچکے ہیں کہ مسماۃ نازیہ ان کے پاس ہے اور اسے دس دن کے اندر عدالت میں پیش کریں گے۔تاہم دس روز گزرچکے ہیں اس کے باوجود میری بیٹی نازیہ کو اس وعدے کے باوجود عدالت میں پیش نہیں کیا گیا۔

اب صورتحال یہ ہے کہ اغوا کنندہ پیسے مانگ رہے ہیں کہ ہمیں پیسے دیں اور ساتھ ساتھ دھمکی بھی دے رہے ہیں کہ ہمارے خلاف جو مقدمات بنائے گئے ہیں وہ واپس لیئے جائیں اگر مقدمہ واپس نہیں لیئے گئے توہم آپ کے خلاف قدم اٹھائیں گے جس سے آپ کی اور آپ کی بیٹی نازیہ کی جان بھی جاسکتی ہے۔

آج کی اس پریس کانفرنس کے ذریعے میں اپیل کرنا چاہتی ہوں کہ اس وقت میری اغوا ہونے والی بیٹی کی زندگی اور میری زندگی کو خطرات لاحق ہیں۔ وزیراعلیٰ بلوچستان وزیر داخلہ بلوچستان ڈی آئی جی خضدار رینج،ڈپٹی کمشنر خضدار سمیت دیگر اختیار دار میری مدد کریں میری بیٹی کو بازیاب کرکے مجھے انصاف فراہم کیا جائے۔