|

وقتِ اشاعت :   April 11 – 2020

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ آنے والے دنوں میں کورونا کا دباؤ بڑھے گا مگر حکومت ڈاکٹروں اور طبی عملے کی حفاظت کے لیے کام کر رہی ہے۔وزیراعظم نے پشاور کے حیات آباد میڈیکل کمپلیکس کا دورہ کیا جہاں انہیں کورونا وائرس کے مریضوں کے علاج کے لیے کیے گئے اقدامات کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کو ڈاکٹروں اور دیگر طبی عملے کے تحفظ کا احساس ہے۔ میں یقین دلاتا ہوں ہم آپ کے ساتھ ہیں اور آپ کی حفاظت کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں موجودہ صورتحال میں کورونا وائرس کے ساتھ ساتھ بھوک سے بھی نمٹنا ہوگا،وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ عالمی مارکیٹوں کی بندش سے خریداری میں مشکلات ہیں مگر نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی چین اور دیگر ممالک سے امدادی سامان لا رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پوری دنیا کورونا وائرس سے متاثر ہوئی ہے اور عالمی مارکیٹوں کی بندش سے خریداری میں مشکلات ہیں۔واضح رہے کہ ملک میں کورونا کے کیسز میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے جس کے باعث متاثرین کی مجموعی تعداد 4699 تک پہنچ چکی ہے جبکہ 68ہلاکتیں اب تک رپورٹ ہوئی ہیں۔

بہرحال ملک میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا خطرہ موجود ہے،روزانہ کیسز رپورٹ ہورہے ہیں جبکہ اس کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے لاک ڈاؤن کیا گیا ہے جس میں کاروبار کی بندش سے مسائل سراٹھارہے ہیں۔تجارتی مراکز سے لیکر صنعتوں کی بندش نے غریب طبقہ کو شدید پریشانی سے دوچار کردیا ہے کیونکہ اس سے خاص کر مزدور طبقہ زیادہ متاثر ہوا ہے جو روزانہ کی دیہاڑی پر گھرکا چولہا جلاتا ہے،اسی طرح چھوٹی صنعتوں میں مرد اور خواتین بھی کام کرتی ہیں جو اپنے بچوں کا پیٹ پالتے ہیں مگر اس وقت صورتحال انتہائی خوفناک ہوچکا ہے لوگ ایک وقت کی روٹی سے بھی رہ گئے ہیں اور ان کی نظریں حکومتی امداد کی طرف لگی ہوئی ہیں یا پھر امدادی راشن کی طرف کہ انہیں کچھ مل سکے، وہ نہ چاہتے ہوئے بھی قطاروں میں کھڑے ہونے پر مجبور ہیں۔

جبکہ بیشتر علاقوں سے یہ مطالبہ سامنے آرہا ہے کہ صنعتوں کو کھولاجائے، اس حوالے سے ایس اوپیز بنائی جائے جس پر سختی سے عملدرآمد کرایاجائے جس سے ایک فائدہ یہ ہوگا کہ معیشت کی پٹڑی بھی رواں دواں ہوجائے گی اور لوگ بے روزگاری اور فاقہ کشی سے بھی بچ جائینگے جس پر حکومت کو جلد ہی فیصلہ کرنا چاہئے کیونکہ دن بہ دن صورتحال قابو سے باہر ہوتی جارہی ہے۔ غریب مزدور تو اپنی جگہ اب سفید پوش افراد بھی اس لاک ڈاؤن سے براہ راست متاثر ہورہے ہیں جس کا ذکر پہلے ہی وزیراعظم عمران خان نے خود کیا تھا کہ ہمارے ملک کے غریب عوام اس لاک ڈاؤن کے متحمل نہیں ہوسکتے اور اس سے ان کی زندگی شدید متاثر ہوگی۔ یقینا یہ مسئلہ اپنی جگہ اب سراٹھارہا ہے۔

اس کے تدارک کیلئے حکومتی معاشی پالیسی کو جلد نافذ کرنا ہوگا خاص کر چھوٹی صنعتوں، تجارتی مراکز میں اوقات کار کے مطابق خریداری،اسی طرح دیگر کاروباری سرگرمیوں کو بحال کرنے کیلئے کاروباری طبقہ سے مشاورت کے بعد حتمی فیصلہ کیاجائے جس سے لوگوں کی معاشی تنگی میں کمی آئے تاکہ سفید پوش غریب افراد قطار کی بجائے اپنی مزدوری کے ذریعے گھرکی کفالت کرسکیں اور اسی طرح احساس پروگرام کے ذریعے پیسوں کی منتقلی کو جلد یقینی بنایاجائے اور اس میں شفافیت کا خاص خیال رکھا جائے تاکہ یہ حقدار لوگوں کو ہی مل سکے اور موجودہ معاشی بحران کے مزید منفی اثرات سے غریب عوام بچ سکیں۔