|

وقتِ اشاعت :   April 14 – 2020

دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کے ساتھ ملکی حالات کا موازنہ کرنا مناسب نہیں کیونکہ ہماری معیشت اور دیگر شعبے اس حوالے سے اتنے مضبوط نہیں کہ مالی نقصانات کو ایک طویل عرصے تک برداشت کرتے ہوئے بحرانی کیفیت پر قابو پالیں۔ کورونا وائرس سے دنیا کے بیشتر ممالک متاثر ہوئے ہیں جہاں انہوں نے صحت کے حوالے سے ایمرجنسی نافذ کردی ہے وہیں لاک ڈاؤن سے لوگوں کو گھروں میں محدود کرکے رکھا گیا ہے یہاں تک کہ معیشت کا پہیہ بھی جام ہے مگرایسی صنعتوں کو چلایاجارہا ہے جہاں سے روزمرہ کے کام کاج جاری رہ سکیں جبکہ لوگوں کو گھروں کے اندر رہ کر بھی کام کرنے کی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔

اور جن کے پاس وسائل یا دیگر ذرائع موجود نہیں تو ان تک بنیادی ضرورت کی اشیاء پہنچائی جارہی ہیں تاکہ لوگ وائرس سے بچنے کے ساتھ ساتھ فاقہ کشی کا شکار نہ ہوں۔مگر بدقسمتی سے ہمارے ہاں دنیا کی طرز پر لاک ڈاؤن کو اپنایا تو جارہا ہے مگر معاشی پہیہ کو چلانے کیلئے طریقہ کار پر توجہ نہیں دی جارہی جس سے ہزاروں کی تعداد میں لوگ بے روزگار ہورہے ہیں۔لاک ڈاؤن کی وجہ سے چھوٹی صنعتیں تک بند ہوچکی ہیں،کاروبار مکمل بند ہے، نجی شعبوں سے وابستہ افراد سمیت دہاڑی دار طبقہ بھی متاثر ہورہا ہے۔

جوگھروں میں بیٹھ کر فاقہ کشی کو برداشت نہیں کرسکتے جبکہ باہر راشن کی تقسیم کا نظام اس طرح ہے کہ جم غفیر لگ جاتی ہے اور ایسے نوسرباز بھی سرگرم ہوجاتے ہیں جو مستحق نہ ہونے کے باوجود راشن لیکر دکانداروں کو فروخت کرتے ہیں گویا ہر طرف وحشت کاعالم ہے۔ایسے میں ذمہ داری حکومت کی بنتی ہے کہ وہ کس طرح سے وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے طریقہ کار اپناتاہے اور ساتھ ہی لوگوں کو دووقت کی روٹی عزت سے دینے کا بندوبست بھی کرتی ہے کیونکہ دنیا کے بیشتر ممالک میں کم ازکم یہ مسئلہ سر نہیں اٹھارہا مگر ہمارے ہاں صورتحال اور نظام مختلف ہے۔

ایک بار پھر وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ کورونا کا پھیلاؤ روکنے کیلئے ہمیں ایک نئے لاک ڈاؤن کی طرف جانا ہوگا لیکن وزیراعظم سے درخواست ہے کہ فیصلہ آپ کریں۔ ہمیں صرف زندگیاں بچانی ہیں کیونکہ معیشت سنبھل جائے گی لیکن انسان دوبارہ واپس نہیں آسکتے۔وزیراعلیٰ سندھ نے تجویز دی کہ کرفیو یا لاک ڈاؤن میں توسیع کا فیصلہ قومی سطح پر کیاجائے تو بہتر ہوگا۔انہوں نے کہا کہ مجھے اپنی طرح تمام لوگوں کی زندگی بھی اتنی ہی عزیز ہے، پہلے دن سے سماجی فاصلے رکھنے پر زور دیا جارہا ہے۔

کورونا وائرس ملک ہی نہیں ساری دنیا کا مسئلہ ہے، مشکل حالات میں کوئی اکیلے فیصلہ نہیں کرسکتا۔مرادعلی شاہ کا کہنا تھا کہ بغیر سوچے سمجھے لاک ڈاوَن کا الزام بے بنیاد ہے، غلطیاں ہوتی رہتی ہیں لیکن کچھ نہ کرنے کی غلطی نہیں ہونی چاہیے، وائرس سے متعلق کوئی بھی غلطی کرے گا تو اس سے پوری دنیا متاثر ہوگی۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہم نے یہ بھی وفاق کو بتادیا تھا کہ لاک ڈاؤن 100فیصد ایفیکٹو نہیں ہورہا۔ وفاق نے اپنا پروگرام بنالیا لیکن اس میں سماجی فاصلے کا خیال نہیں رکھاجارہا۔بہرحال وزیراعلیٰ سندھ کا اب تک زیادہ زور لاک ڈاؤن پر ہی دکھائی دے رہا ہے۔

مگر دوسری جانب اس سے خطرناک صورتحال عوام کیلئے معاش کا بھی ہے جس جانب پوری توجہ مبذول کرنی چاہئے کیونکہ لوگوں کو اگر بنیادی ضرورت کی اشیاء نہیں ملیں گی تووہ مجبوراً باہر نکلیں گے کیونکہ کورونا سے زیادہ خطرناک لوگ اپنی بھوک کو سمجھ رہے ہیں اس لئے معاشی پہیہ کو چلانے کیلئے وفاق اور صوبائی حکومتیں مل کر قومی پالیسی مرتب کریں جس میں لوگوں کے لیے سہولیات کی فراہمی خاص کر شامل ہو،اگر عام لوگوں کو ریلیف نہیں ملے گا تو لاک ڈاؤن کرنے سے کچھ فرق نہیں پڑے گا کیونکہ لوگ اس وقت معاشی صورتحال کی وجہ سے شدید پریشان ہیں جس پر توجہ دینا ضروری ہے۔