کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے وزیراعظم عمران خان نے بھی ملک بھر میں جاری لاک ڈاؤن میں مزید دو ہفتے کی توسیع کا اعلان کردیا ہے۔ گزشتہ روز نیشنل کوآرڈینیشن کمیٹی کے اجلاس کے بعد قوم سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہاکہ جزوی لاک ڈاؤن دو ہفتے تک جاری رہے گا، صوبوں کے متعلق ان کا کہنا تھا کہ وفاق زبردستی نہیں کرے گا جبکہ تعمیراتی صنعت کو کھولنے کا بھی اعلان کیا جس کا مقصد کنسٹرکشن انڈسٹری سے روزگار کے مواقع پیدا کرنا ہے تاکہ لوگوں کو روزگار مل سکے۔ وزیراعظم عمر ان خان کا کہنا تھا کہ کنسٹرکشن انڈسٹری کے لیے ایک آرڈیننس لارہے ہیں۔
جس کے تحت تعمیراتی سیکٹر کو بہت بڑا پیکج دیں گے جبکہ احساس کیش پروگرام کے تحت 28 لاکھ خاندانوں کو رقم دی جائے گی۔ زراعت کے بعد سب سے زیادہ تعمیراتی شعبے میں کاروبار کے مواقع ہیں۔ گندم کٹائی کا سیزن ہے اس میں تمام رکاوٹیں دور کردی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں لوگوں کی مشکلات کا احساس ہے، پوری دنیا میں کورونا کے باعث لاک ڈاؤن کیا گیا، ڈیلی ویجز اور دکانداروں کی مشکلات کا احساس ہے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اٹلی اور اسپین میں روز سینکڑوں لوگ مر رہے ہیں۔ ہم نے جو تخمینہ لگایااس کے مطابق کورونا 30 فیصد پھیلا ہے۔
کورونا کا پھیلا ؤ روکنے کے لیے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں کیونکہ اس کے پھیلنے کا خدشہ برقرار ہے۔ خوشی ہے لاک ڈاؤن کی وجہ سے کورونا اتنا نہیں پھیلا، ہمیں احتیاط کا دامن نہیں چھوڑنا چاہیے۔ اللہ کا شکر ہے پاکستان میں ہلاکتیں توقع سے کم ہیں، اگر کورونا وائرس تیزی سے پھیلنا شروع ہوا تو ہمارا نظام مقابلہ نہیں کرسکے گا۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ملک کو اسمگلنگ کا سب سے زیادہ خطرہ ہے، اسمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی کے خلاف ایک سخت آرڈیننس لے کرآرہے ہیں جس کے تحت سخت سزائیں دی جائیں گی۔ گندم اور ڈالرکی اسمگلنگ پر سخت آرڈیننس لارہے ہیں۔
ذخیرہ اندوزوں کیخلاف بھی سخت قوانین لارہے ہیں۔ رمضان المبارک میں اگر لوگوں نے پیسہ بنانے کی کوشش کی تو سخت کارروائی ہوگی۔بہرحال اس وقت کورونا کا پھیلاؤ پاکستان میں یقینا کم ہے جس کی بڑی وجہ لاک ڈاؤن ہے جس کو مزید آگے بڑھایا گیا ہے تاکہ کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی شرح میں کمی آسکے۔ دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے جس طرح ذخیرہ اندوزی کی طرف اشارہ دیتے ہوئے اس حوالے سے سخت آرڈیننس لانے کی بات کی ہے یہ بھی ایک اچھا اقدام ہے کیونکہ رمضان المبارک میں کچھ دن باقی ہیں اور اس ماہ مبارک کے دوران زیادہ گرانفروشی دیکھنے کو ملتی ہے۔
اس کے علاوہ اشیاء کو ذخیرہ کرکے غریب عوام پر مہنگائی کا بوجھ ڈالا جاتاہے اس حوالے سے وفاقی حکومت مقامی سطح پر بھی کمیٹیاں تشکیل دینے کیلئے صوبائی حکومتوں کے ساتھ مشاورت کرے تاکہ عوام کو اس مافیا سے بچایا جاسکے کیونکہ انتظامیہ کی غیرفعالیت کی وجہ سے بازاروں میں سرکاری نرخناموں پر عملدرآمد نہیں کیاجاتا اور عوام گرانفروشوں کے رحم وکرم پر ہوتے ہیں جبکہ ملاوٹی غذائی اجناس بھی اس دوران زیادہ فروخت کئے جاتے ہیں۔
اس کے لیے بعض علاقوں میں چھوٹی فیکٹریاں بنائی جاتی ہیں اورغیر معیاری اشیائے خوردنی تیار کرکے عوام کو غذائی اجناس کے نام پر زہر دیا جاتا ہے۔ لہٰذا اس اہم نوعیت کے مسئلہ پر بھی توجہ دینی چاہئے تاکہ عوام مضر صحت اشیاء سے محفوظ رہ سکیں۔ امید ہے کہ لاک ڈاؤن کے حوالے سے آئندہ چند دنوں میں کچھ نرمی تاجربرادری اور عوام کی سہولیات کے پیش نظردی جائے گی تاکہ غریب عوام کیلئے ماہ صیام اور عید اچھے طریقے سے گزرسکے۔