|

وقتِ اشاعت :   April 16 – 2020

یورپ سمیت دنیا بھر کے مختلف ممالک میں احتیاطی تدابیر کے ساتھ لاک ڈاؤن میں نرمی کا سلسلہ شروع ہوگیاہے جبکہ کورونا وائرس سے امریکا اور یورپ کے مختلف ممالک میں ہلاکتیں بھی ہورہی ہیں۔ یورپی ملک ڈنمارک واحد ملک ہے جہاں اسکول کھول دیے گئے ہیں۔ڈنمارک میں اسکول اور دیگر تعلیمی ادارے 12 مارچ سے بند تھے جنہیں بدھ کے روز احتیاطی تدابیر کے ساتھ کھولنے کا اعلان کیا گیاہے۔رپورٹس کے مطابق اعلان کے باوجود 35 فیصد اسکول ہی کھلے ہیں۔دوسری جانب اٹلی میں بھی کورونا وائرس سے ہزاروں اموات کے بعد لاک ڈاؤن اور پابندیوں میں نرمی کردی گئی ہے۔

اٹلی کے جن علاقوں میں کورونا وائرس کا پھیلاؤ کم ہوگیا ہے وہاں کچھ دکانوں اور دیگر کاروبار کو کھولنے کی اجازت دی گئی ہے۔اشیائے ضررویہ کی دکانوں کو کھولنے کی اجازت کے ساتھ ساتھ سماجی فاصلے پر سختی سے پابندی کا حکم دیا گیا ہے جبکہ شہریوں کے لیے ماسک ضروری قرار دیا گیا ہے۔لمبارڈے اور دیگر شدید متاثرہ علاقوں میں لاک ڈاؤن پر سختی سے عملدرآمد کرایا جارہا ہے۔یورپی ملک آسٹریا میں بھی لاک ڈاؤن میں نرمی کی گئی ہے اور سماجی فاصلے کو یقینی بنانے کی شرط پر ہزاروں دکانیں کھول دی گئیں ہیں جبکہ سپر اسٹورز اور دیگر مقامات پر آنے والے شہریوں کے لیے ماسک لازمی قرار دیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ دیگر بڑی دکانیں، شاپنگ سینٹرز اور حجام کی دکانیں یکم مئی سے کھولی جائیں گی اورریسٹورنٹس، ہوٹلز کھولنے کا فیصلہ حالات کے مطابق 15 مئی تک کیا جائے گا۔ گزشتہ چند ماہ کے دوران پوری دنیا میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ،اموات اور متاثرہونے کی تیز شرح نے تمام ممالک پر خوف طاری کررکھا ہے مگر اس ہُوکے عالم میں عوام کیلئے یہ ایک اچھی خبر ہے کہ آہستہ آہستہ کوروناوائرس کی وباء بعض ممالک میں ختم ہورہی ہے اور لاک ڈاؤن میں نرمی کے ساتھ معمولات زندگی بحال ہونے لگی ہیں مگر اس کے باوجود احتیاطی تدابیر پر سختی سے عملدرآمد کرایا جارہا ہے۔

تاکہ دوبارہ اس وائرس سے عوام کی بڑی تعداد متاثر نہ ہو جس سے ایک بار پھر لاک ڈاؤن کی طرف جاناپڑے۔ بہرحال پاکستان میں اس وقت تمام بڑے شہروں میں لاک ڈاؤن ہے جہاں سختی کے ساتھ اس پر عملدرآمد کرایا جارہا ہے تو دوسری جانب حکومت کی جانب سے مختلف پیکجز بھی دیئے جارہے ہیں۔ مگر معاشی حوالے سے عوام کو اب بھی مشکلات پیش آرہی ہیں کیونکہ بیشتر لوگوں کا ذریعہ معاش روزانہ کی مزدوری سے وابستہ ہے، اگرچہ کنسٹرکشن پیکج کے اعلان کے بعد اس میں کسی حد تک کمی آئے گی مگر مکمل طور پر کاروبار کی بحالی تک یہ مسئلہ اپنی جگہ برقرار رہے گا جس کیلئے جزوی طور پر لاک ڈاؤن کو بحال کرنے کیلئے تاجر برادری زور دے رہی ہے۔

تاکہ چھوٹے کاروبار کوکھولاجاسکے جس سے کاروباری طبقہ اور مزدوروں کیلئے آسانیاں پیدا ہوسکیں جو ان دنوں شدید بحرانات سے دوچار ہیں۔جبکہ سب سے بڑا چیلنج اس وقت صحت کے حوالے سے درپیش ہے کیونکہ اس وقت محدود وسائل اور انتظامات کے ذریعے کورونا وائرس کے ٹیسٹ کیے جار ہے ہیں کیونکہ بڑے پیمانے پر اس کی سہولت موجود نہیں جوکہ دیگر ترقی یافتہ ممالک کے پاس ہے اس لئے زیادہ زور اس وقت لاک ڈاؤن پر ہی دیاجارہا ہے تاکہ انسانی بحران پیدا نہ ہوسکے۔ دوسری جانب ماہ صیام بھی قریب آچکا ہے،اس دوران علمائے کرام اور حکومت کے درمیان نماز تراویح ودیگر عبادات کیلئے حکمت عملی پر سوچ وبچار کرنا باقی ہے۔

جس کا حتمی فیصلہ مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔ چونکہ اس وقت تمام تر توجہ احتیاط اور لاک ڈاؤن پر مرکوز ہے امید ہے کہ جلد کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں کمی آئے گی اور ملک بھر میں معمولات زندگی بحال ہوجائے گی۔