خضدار: جے یوآئی کے مرکزی کونسل کے رکن بلوچستان اسمبلی کے ممبر میر یونس عزیز زہری نے کہاہے کہ عوام کو اس وقت رہنمائی اور سرپرستی کی جس طرح ضرورت ہے شاید کہ ماضی قریب میں ایسی ضرورت پیش آئے حکومت کو نجی و بہت باریک مسائل میں الجھنے کی بجائے اس وقت فرنٹ لائن پر آکر عوام کی مدد کرنے کی پالیسی و حکمت عملی اپنانا ہوگی۔
بلوچستان میں گوڈ گورننس کی کمی شدت سے محسوس کی جارہی ہے گزشتہ کئی روز سے حکومت بیان بازی سے آگے نہیں بڑھ سکی ہے۔اس وقت صوبے کے عوام کورونا وبائی مرض کے آسیب سے دوچار ہے لوگوں کو مددو ریلیف کی ضرورت ہے تاہم حکومت ان تمام مسائل کو چھوڑ کر غیر ضروری معاملات کو فوقیت دے رہی ہے جو کہ ناتجربہ کاری اور صلاحیتوں کے مفقود ہونے کی علامت ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔رکن بلوچستان اسمبلی میر یونس عزیز زہری نے کہاہے کہ کورونا وبائی مرض کے موقع پر بلوچستان حکومت کو ایک ٹیم ورک کے طور پر کام کرنے اور صوبے کے عوام کی داد رسی، کورونا وباء کے خطرات کو کم کرنے کے لئے حکمت عملی مرتب کرنے اور عملی اقدامات کرنے کی ضرورت تھی تاہم ایسا کوئی اقدام حکومت کی جانب سے سامنے نہیں آرہاہے۔
صرف بیانا ت دعوے اور وعدوں کی گونج ہے اس سے آگے کچھ بھی نہیں ہے۔ بلوچستان سب سے زیادہ پسماندہ اورغریب صوبہ ہے جہاں ہسپتالوں میں سہولیات کا فقدان ہے یہاں غربت بے روزگاری کافی زیادہ ہے۔ جب کہ لاک ڈاؤن کی صورت میں کاروبار کرنے والے لوگ بھی گھر آکر بیٹھ گئے ہیں جس سے غربت اور بے روزگاری کی شرح میں اور زیادہ اضافہ ہوا ہے۔
ایسی صورتحال میں حکومت کو ہنگامی بنیادوں پر کار کردگی دکھانے کی ضرورت ہے تاہم بد قسمتی سے وہ حکومت میں نظر نہیں آرہی ہے۔ اگر حکومت کا رویہ اسی طرح جاری رہا تو صورتحال اور زیادہ بگڑ جائیگی کسی بڑے المیہ کے امکان کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ہے۔