کوئٹہ: درزی کی دکانوں کو لاک ڈاؤن سے مستثنیٰ قرار دیاجائے، دکانیں کھولنے کی اجازت نہ دی گئی تواحتجاجاََ وزیراعلیٰ ہاؤس اور ضلعی انتظامیہ کے دفاتر کے باہر دھرنا دیا جائیگا۔ ان خیالات کا اظہارآل بلوچستان درزی اتحاد کے صدر غلام فاروق، جنرل سیکرٹری سمیع اللہ اور نائب صدر الطاف نیچاری نے کوئٹہ پریس کلب میں جمعرات کوپریس کانفرنس کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے ممکنہ پھیلاؤ کو روکنے کیلئے حکومت بلوچستان کے احکامات کی روشنی میں درزی برداری نے لاک ڈاؤن کے دوران اپنی دکانیں بند رکھیں تاہم گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے حالات کے پیش نظر کچھ شعبوں کو لاک ڈاؤن سے مستثنیٰ قرار دینے کا اعلان کیا جن میں درزی کی دکانیں بھی شامل ہیں تاہم ضلعی انتظامیہ نے وزیراعظم اور صوبائی حکومت کے احکامات کی روشنی میں جن شعبوں کو لاک ڈاؤن سے مستثنیٰ قرار دینے کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔
اس میں درزی کی دکانیں شامل نہیں۔ انہوں نے کہا کہ دکانیں کھولنے کی اجازت نہ ملنے پر ہم تین سے زائد مرتبہ ڈپٹی کمشنر کے دفتر کا چکر لگاچکے ہیں تاکہ انہیں اپنے مسائل سے آگاہ کریں تاہم ڈپٹی کمشنر کے دفتر میں تعینات عملے نے ہمیں بار بار یہ کہہ کر واپس کیا کہ ڈپٹی کمشنر دفتر میں موجود نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے شعبے سے لاکھوں افراد کا روزگار وابستہ ہے دکانیں بند ہونے سے گھروں میں فاقوں کی نوبت ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت اور ضلعی انتظامیہ وزیراعظم کے اعلان کے مطابق درزی کی دکانوں کو لاک ڈاؤن سے مستثنیٰ قرار دیتے ہوئے نوٹیفکیشن جاری کرے وگرنہ درزی برادری وزیراعلی ہاؤس اوصوبہ بھر میں ضلعی انتظامیہ کے دفاترکے سامنے احتجاجی دھرنا دے گی