ملک بھر میں غذائی اجناس کی مہنگائی کی بڑی وجہ ذخیرہ اندوزی ہے جس میں بڑے مافیاز ملوث ہوتے ہیں اور کئی دہائیوں سے یہ سلسلہ چلتا آرہا ہے۔ غذائی اجناس کو ذخیرہ کرنے کا بنیادی مقصد بڑے پیمانے پر منافع خوری کرکے عام لوگوں پر مصنوعی مہنگائی مسلط کرنا ہے،یہ عام طور پر دیکھنے کو ملتا ہے کہ ملک کے تمام بڑے چھوٹے شہروں اور دیہاتوں میں منافع خور ذخیرہ اندوزی کرتے ہیں۔
جن پر ہاتھ نہیں ڈالنے کی وجہ سے یہ مافیازمضبوط گروہ کی شکل میں سامنے آتے ہیں۔ حال ہی میں وزیراعظم عمران خان کو چینی اور آٹا کی ذخیرہ اندوزی کے خلاف سخت کارروائی اور رپورٹ کو پبلک کرکے بہترین کارنامہ انجام دینے پر عوامی سطح پرزبردست پذیرائی ملی ہے اور اس امید کے ساتھ کہ جن بااثر شخصیات پر الزام ثابت ہوجائے توانہیں سخت سزادی جائے تاکہ نچلی سطح تک اس کے اثرات پڑیں۔
گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت اسمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی کے خلاف کریک ڈاؤن سے متعلق اجلاس ہوا جس میں وزیراعظم کو اسمگلنگ کی روک تھام اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف آرڈیننس پر بریفنگ دی گئی۔اجلاس میں وزیراعظم کو سرحدیں سیل کیے جانے سے اسمگلنگ میں نمایاں کمی پربھی بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ اسمگلنگ ملکی معیشت کے لیے ناسور ہے، ذخیرہ اندوزی اور ناجائز منافع خوری کے خلاف سخت ترین ایکشن نا گزیر ہے۔
انہوں نے ہدایت کی کہ اسمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی میں ملوث عناصر کو قانون کے مطابق سخت ترین سزائیں دی جائیں۔وزیراعظم عمران خان نے ہدایت کی کہ مصنوعی قلت اور قیمتوں میں ناجائز اضافے کا بوجھ غریب عوام برداشت کرتے ہیں لہٰذا اسمگلنگ اور ذخیرہ اندوزوں کی نشاندہی کے لیے انٹیلی جنس ایجنسیوں کی خدمات حاصل کی جائیں اور اسمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی کے خدشات والی جگہوں پر دیانتدار افسران تعینات کیے جائیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ صورتحال کی روزانہ کی بنیاد پر مانیٹرنگ کی جائے، کسی قسم کی انتظامی رکاوٹ نہ آنے دی جائے۔وزیراعظم عمران خان کے ان فیصلوں سے یقینا عوام میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے مگر اسے مزید مؤثر بنانے کیلئے ضلعی سطح پر بھی جو بنائی گئی کمیٹیاں ہیں انہیں فعال کیاجائے تاکہ شہروں سے لیکر چھوٹے دیہاتوں تک عوام کو ذخیرہ اندوزوں سے چھٹکارا ملے کیونکہ نچلی سطح پر بڑے پیمانے پر غذائی اجناس کو نہ صرف ذخیرہ کیاجاتا ہے۔
بلکہ انتہائی مہنگے داموں فروخت کرکے غریب عوام کی کمر توڑ دی جاتی ہے جبکہ یہ شکایات بھی سامنے آتی ہیں کہ ملاوٹی غذائی اجناس بھی کھلے عام فروخت کی جاتی ہیں اور باقاعدہ طور پر غیر قانونی طور پر مقامی سطح پر خفیہ فیکٹریاں کام کرتی ہیں جن کے خلاف کریک ڈاؤن انتہائی ضروری ہے کیونکہ یہ عناصر عوام کی جانوں سے کھیلتے ہیں جو خوراک کے نام پر زہرفروخت کرتے ہیں جس کی وجہ سے زیادہ ترلوگ مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوتے ہیں۔
لہٰذا فوڈ اتھارٹی کو صوبائی سطح پر متحرک کیاجائے تاکہ روزانہ کی بنیاد پر فوڈ اتھارٹی کی ٹیم ریسٹورنٹس، فوڈپوائنٹس سمیت گوداموں کا معائنہ کرے تاکہ عوام کو معیاری غذائی اجناس سستے داموں مل سکے اور اسی طرح ان خفیہ فیکٹریوں جوخاص کر مقامی سطح پر بنائے گئے ہیں،کو تلاش کرکے ان کے مالکان کو گرفتار کرکے سخت سزائیں دی جائیں تاکہ اصل مقاصد بھی حاصل کئے جاسکیں۔امید ہے کہ وزیراعظم عمران خان اس اہم مسئلہ کی جانب بھی توجہ دینگے اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ ملکر عوام کو نہ صرف ذخیرہ اندوزی سے چھٹکارا دلائینگے بلکہ بہترین اور معیاری غذائی اجناس کی فراہمی کو بھی یقینی بنائینگے۔