|

وقتِ اشاعت :   April 19 – 2020

ملک بھر میں اس وقت لاک ڈاؤن برقرار ہے،معمولات زندگی بالکل محدود ہوکر رہ گئی ہیں جبکہ ماہ صیام میں چند روز باقی رہ گئے ہیں۔اس ماہ مبارک کے دوران نہ صرف عوام کی بڑی تعداد عبادت کیلئے نکلتی ہے بلکہ اس دوران بہت سے چھوٹے کاروبار بھی بڑے پیمانے پر ہوتے ہیں کیونکہ عوامی ضروریات بڑھ جاتی ہیں۔

یہ خوش آئند بات ہے کہ رمضان المبارک کے دوران مساجد اور امام بارگاہوں میں عبادت کی اجازت دی گئی ہے۔گزشتہ روز صدرمملکت عارف علوی نے علماء اور مشائخ کے ساتھ بیٹھک لگائی جس میں ویڈیو لنک کے ذریعے 20نکات پر اتفاق کیا گیا کہ کس طرح سے دوران عبادت احتیاطی تدابیر اپنانے چاہئیں جن کے مطابق عبادت کے دوران فاصلے کا خاص خیال رکھا جائے گا، جبکہ دیگر انتظامات کو بھی ضروری قرار دیا گیا ہے، اسی طرح بیمار اوربزرگ افراد کو گھرمیں عبادت کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔

اب ان ایس اوپیز پر عملدرآمد کرانا علمائے کرام کی ذمہ داری بنتی ہے جبکہ مساجد اور امام بارگاہوں کے منتظمین بھی اس امر کو یقینی بنائینگے کہ جو ایس او پیز طی کی گئی ہیں ان پر عملدرآمد کو یقینی بنایاجائے۔ اسی طرح چھوٹے کاروبار کھولنے کی اجازت کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے اور اس کیلئے ایس او پیز بنانے کی تیاری کی جارہی ہے۔ لاک ڈاؤن کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن میں یہ سوچنا چاہیے کہ اس سے غریب طبقہ پر کیا اثر پڑے گا، اس وقت لاک ڈاؤن میں کمزور طبقے کی فکر ہورہی ہے۔

سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ مزدور رجسٹرڈ نہیں ہیں اورڈر ہے کہ لوگ بھوک سے سڑکوں پرآگئے تو لاک ڈاؤن کا فائدہ نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ لوگوں کو بیروزگاری اور بھوک سے بچانے کیلئے تعمیراتی شعبہ کو کھولا، مجھے خطرہ کورونا سے نہیں بلکہ خطرہ اس بات کا ہے کہ لاک ڈاؤن میں لوگوں کا کیا ہوگا۔دوسری جانب حکومت سندھ نے چھوٹے تاجروں کو ایس او پی کے تحت کام کرنے کی ہدایت کردی۔

اس سلسلے میں کمیٹی قائم کردی گئی ہے جوتاجروں سے مل کر ایس او پیز بنائے گی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے ایس او پیز کے تحت چھوٹے تاجروں کو روٹیشن کی بنیاد پر دکانیں کھولنے کی تجویز دی ہے۔ترجمان کے مطابق وزیراعلیٰ نے تجویز دی ہے کہ کس دن کس شعبے کی دکان کھلنا ہے اس کے دن بانٹ لیے جائیں، جس دن کپڑے کی دکانیں کھلیں، اسی روز ان سے منسلک دکانیں کھولی جائیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا ہے کہ ان سفارشات پر وفاقی حکومت سے بات کرکے پھر ایس او پیز کے تحت اجازت دی جائے گی۔بلوچستان میں بھی صوبائی حکومت اور تاجر برادری کے درمیان بات چیت کا سلسلہ جاری ہے مگر ترجمان حکومت بلوچستان لیاقت شاہوانی نے گزشتہ روز تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مقامی طور پر کورونا کیسز کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔

جس کی وجہ عوامی لاپرواہی ہے، اس لئے لاک ڈاؤن کو مزید سخت کیاجارہا ہے اور عوام کو مکمل پابند بنایاجارہا ہے کہ وہ ماسک ودیگر حفاظتی انتظامات کو یقینی بنائیں۔بہرحال اس وقت کورونا وائرس جس طرح سے ایک چیلنج بن کر سامنے آیاہے اسی طرح بیروزگاری اور بھوک بھی اپنی جگہ موجود ہیں، اس جانب خاص توجہ دیتے ہوئے جلد ہی۔

چھوٹے تاجروں کے ساتھ ملکر حکومت بلوچستان ایس او پیز بنائے تاکہ معاشی سرگرمیاں بحال ہونے کے ساتھ ساتھ مزدور طبقہ کی پریشانی میں کمی آئے اور عوام کو دوقت کی روٹی میسر آسکے جبکہ حکومتی ریلیف پیکج کے ذریعے بھی مستحق افراد کو ان کی دہلیز پر رقم اور راشن کی فراہمی کو یقینی بنانا ضروری ہے تاکہ غریب عوام کو گھر بیٹھے کسی حد تک سہولیات میسر آسکیں۔