|

وقتِ اشاعت :   April 20 – 2020

این ایف سی ایوارڈ صو بوں کی مالیاتی اور اقتصادی معاملات میں انتہائی اہم کردار ادا کرتی ہے جس کیلئے صوبائی حکومتوں کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ معیشت پر بہترین گرفت اور صوبہ کو درپیش مالی مسائل کا مقدمہ وفاق کے سامنے بہتر انداز میں پیش کیا جاسکے، اسی بنیاد پر این ایف سی ایوارڈ کیلئے تکنیکی رکن کی نامزدگی کافیصلہ انتہائی سوچ بچار اور خاص کر ماہرین معیشت کے ساتھ مشاورت کے بعد کیاجاتا ہے جس میں صوبہ کے محکمہ خزانہ کو لازمی طور پر اعتماد میں لیاجاتا ہے۔

مگر حیرانگی اس وقت ہوئی جب وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے دسویں این ایف سی ایوارڈ کیلئے تکنیکی رکن کیلئے ایک ادیب اوردانشور،فلمساز سابق سینیٹر جاوید جبار کی نامزدگی کردی۔اگرچہ وزیراعلیٰ بلوچستان کو مکمل اختیار ہے کہ کسی بھی شخص کو اس حوالے سے نامزد کرسکتے ہیں مگر اس بات کا خاص خیال رکھنا ضروری ہے کہ جس شخص کی نامزدگی عمل میں لائی جارہی ہے وہ کس حد تک بلوچستان کی معاشی صورتحال اور مالی معاملات سے آشنا ہے۔

تعجب تو اس بات پر ہورہی ہے کہ اس نامزدگی سے محکمہ خزانہ مکمل طور پر لاعلم اور پریشان ہوکر رہ گیا ہے کہ دسویں این ایف سی ایوارڈ کیلئے بلوچستان سے غیر سرکاری رکن کو نامزد کردیا گیاہے۔ جبکہ بلوچستان حکومت نے گزشتہ نویں این ایف سی ایوارڈ کیلئے بلوچستان کے سابق سیکریٹری خزانہ اورماہرمعیشت سینئربیوروکریٹ محفوظ علی خان کو نامزد کیا تھا،اطلاعات کے مطابق اس بار بھی محکمہ خزانہ بلوچستان اور وزیر خزانہ بلوچستان کی جانب سے محفوظ علی خان کو ہی نامزد کئے جانے پر غور جاری تھا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال نے جاوید جبار کی نامزدگی کردی۔

اس معاملے پر صوبائی وزیر خزانہ میر ظہور بلیدی سے آزادی نیوز نے بارہا رابطے کی کوشش کی تاہم ان سے رابطہ نہ ہوسکا لیکن محکمہ خزانہ کے اہم اور وزیر خزانہ کے قریبی ذرائع نے جاوید جبار کی نامزدگی کے معاملے سے لاعلمی ظاہر کردی ہے۔ محکمہ خزانہ کے ذمہ دار ذرائع نے آزادی کو بتایا کہ ساتویں این ایف سی ایوارڈ میں محفوظ علی خان نے جس کامیابی سے بحیثیت سیکریٹری خزانہ بلوچستان کا معاشی مقدمہ لڑا اور اپنا مؤقف دیگر صوبوں کے سامنے منوایا اسکی کارکردگی کو سامنے رکھتے ہوئے بلوچستان حکومت کے محکمہ خزانہ نے نویں این ایف سی کیلئے انہیں نامزد کیا تھا۔

تاہم اب بغیر کسی وجہ کے انکی جگہ جاوید جبار کی نامزدگی نہ صرف حیران کن بلکہ صوبے کے مستقبل کیلئے خطرناک ہوگا۔محکمہ خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ محفوظ علی خان کی نامزدگی کی صورت میں جو تیاری نویں این ایف سی ایوارڈکیلئے کی گئی تھی اسے آگے بڑھایا جاسکتا تھا چونکہ جاوید جبارکا کوئی فنانشل بیک گراؤنڈ نہیں اور وہ بلوچستان کے معاملات سے بالکل لا علم ہیں اس لیے انہیں صوبے کے مسائل و مشکلات کو سمجھنے اور سمجھانے میں محکمہ کو بھی شدید مشکلات پیش آئینگی۔بہرحال یہ انتہائی اہم فیصلہ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کی جانب سے اس وقت کیا گیا ہے۔

جب صوبہ مالی بحران کا مسلسل شکار ہے جس کی بڑی وجہ بہتر معاشی منصوبہ بندی کا فقدان ہے جس کیلئے ضروری ہے کہ ایسے غریب صوبہ کی مالی اور اقتصادی پوزیشن کی نہ صرف بہتری بلکہ وفاقی حکومت کی جانب سے اب تک ملنے والے محاصل جوکہ ناکافی ہیں، اس کا مقدمہ لڑنے کیلئے موقع کی نزاکت کے مطابق بہترین ماہر معیشت کی نامزدگی ہونی چاہئے تھی، چونکہ محفوظ علی خان کا ذکر صرف اس لئے نہیں آرہا کہ وہ معیشت پر گہری دسترس رکھتے ہیں۔

بلکہ انہوں نے پیپلزپارٹی کے دورحکومت میں این ایف سی ایوارڈ میں صوبہ کی مالی پوزیشن سمیت دیگر اہم منصوبوں سے ملنے والے محاصل کوبطور سیکریٹری خزانہ بڑھایا جوکہ ماضی میں آنے والے بیوروکریٹس نے نظرانداز کیا تھا۔ بہرحال وزیراعلیٰ بلوچستان کو یہ اختیار ہے مگراس اختیار کا استعمال بلوچستان کے عوام کی مرہون منت ہے کیونکہ وزیر اعلیٰ صاحب انہی کے ووٹوں سے منتخب ہوکر آئے ہیں۔بہتر یہی ہے کہ وزیر اعلیٰ صاحب اپنے فیصلے پر نظرثانی کریں تاکہ بلوچستان کو مالی بحران سے نکلنے میں مدد ملے،ایسا نہ ہو کہ ہم مزید مالی بحران کا شکار ہوں۔