|

وقتِ اشاعت :   April 21 – 2020

سبی: ڈپٹی کمشنر سبی ڈاکٹر یاسر خان بازئی نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کے ممکنہ پھیلاؤ کو روکنے کے لیے لاک ڈاؤن سمیت دیگر اقدامات پر عملدرآمد اور احتیاطی تدابیر نہ اپنانے والوں کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی ان خیالات کا اظہار انہوں نے منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اجلاس میں اے ڈی سی رحمت اللہ گشکوری ڈی ایچ او ڈاکٹر اکبر سولنگی اے ایس پی حسنین اقبال ایس ایچ او سٹی محمد آصف خجک سمیت میڈیا کے تمام نمائندے موجود تھے۔

ڈپٹی کمشنر سبی ڈاکٹر یاسر خان بازئی نے کہا کہ ماسک کے بغیر اور گاڑیوں موٹرسائیکلوں اور گلیوں میں بلاجواز پھرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی واضح رہے کہ حکومت بلوچستان نے لاک ڈاؤن میں پانچ مئی تک توسیع کا اعلان کیا ہے ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر یاسر بازئی نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ اور محکمہ صحت کی جانب سے جو احتیاطی تدابیر اپنانے کیلئے اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔

عوام انہیں سنجیدگی سے لیں اور اس کو روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کرتے رہیں بلاضرورت گھروں سے باہر نہ نکلیں اگر کسی وجہ سے باہر نکلنا ہوتا ہے تو ماسک ضرور پہنے رکھیں بلاوجہ باہر بیٹھنے اور بلا ضرورت گاڑی یا موٹر سائیکل پر پھرنے والوں کے خلاف بھی قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی انہوں نے کہا کہ یہ سختی عوام کے مفاد میں ہے صحافی حضرات سیاسی معتبرین علماء کرام بھی عوام میں شعور اور آگاہی پیدا کرتے رہیں۔

انہوں نے کہا کہ ضلع سبی میں بھی تبلیغی جماعت سے تعلق رکھنے والے 10افراد میں سے مزید دو افرادجاوید اور عرض محمد میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوگئی ہے جنہیں کوئٹہ قرنطینہ مرکز منتقل کردیا گیا ہے اب ضلع میں کرونا کے مریضوں کی تعداد تین ہوگئی ہے اور مزید سات افراد کے ٹیسٹ آنے کا انتظار ہے انہوں نے کہا کہ ہم گھروں میں رہ کر اور سماجی فاصلہ رکھ کر ہی اس وائرس کو شکست دے سکتے ہیں۔

انہوں نے احساس کفالت پروگرام اور راشن پروگرام کے حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ایمرجنسی کیش پروگرام میں بذریعہ ایس ایم ایس کے ذریعے شامل ہونے والے افراد کو ادائیگیاں جاری ہیں اور راشن کے تین ہزار بیگ بھی مستحق افراد میں تقسیم کئے جائیں گے تمام ضروری امور کی بہتر انداز میں ادائیگی کے ساتھ ساتھ عوام میں وائرس کی روک تھام اور اس سے بچاؤ کے حوالے سے آگاہی زیادہ سے زیادہ کی جائے تاکہ وائرس کے پھیلاؤ کے خطرات کو ممکنہ حد تک کم کیا جا سکے۔