|

وقتِ اشاعت :   April 23 – 2020

پاکستان میں کورونا وائرس سے مزید 18 افراد جاں بحق ہوگئے جس کے بعد ملک میں مہلک وبا ء سے ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 207 ہو گئی ہے جب کہ مزید نئے کیسز سامنے آنے کے بعد مصدقہ مریضوں کی تعداد 9666 تک پہنچ گئی۔207 ہلاکتوں میں سے اب تک سب سے زیادہ اموات خیبرپختونخوا میں سامنے آئی ہیں جہاں 80 افراد کا انتقال اس وائرس کی وجہ سے ہو چکا ہے۔اس وقت ملک میں لاک ڈاؤن برقرار ہے، سندھ اور بلوچستان میں لاک ڈاؤن کومزید سخت کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے کیونکہ کورونا وائرس مقامی سطح پر عوام کو زیادہ متاثر کررہی ہے۔

جس سے کیسز کی شرح میں تیزی سے نہ صرف اضافہ ہورہا ہے بلکہ اموات بھی ہورہی ہیں جوکہ ایک چیلنج کے طور پر سامنے آرہا ہے۔اس سے قبل بھی وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے عوام کو سخت احتیاط کرنے کی اپیل کی ہے مگر بعض علاقوں سے شکایات سامنے آرہی ہیں کہ عوام بے احتیاطی کرکے غیر ضروری طور پر گھروں سے نکل رہے ہیں جس کی وجہ سے کورونا وائرس کے کیسز میں اضافہ ہورہا ہے۔ دوسری جانب ایک اور مسئلہ سر اٹھارہا ہے کہ تاجر برادری دکانیں کھولنے کا مطالبہ کررہی ہے جبکہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے ایس اوپیز کے ذریعے تجارتی مراکز کھولنے کافیصلہ کیا ہے۔

البتہ ابھی تک چھوٹے تاجروں کے ساتھ بات چیت کا سلسلہ جاری ہے مگر حتمی طور پر کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے چونکہ اس وقت حالات کا بغور جائزہ لیاجارہا ہے کہ کیا حکمت عملی اپنائی جائے جس سے چھوٹے کاروباری مراکز بھی کھل جائیں اور وائرس کے پھیلاؤ میں کمی آئے۔ گزشتہ روز کراچی کے آئرن مارکیٹ اور ٹمبرمارکیٹ میں دکانیں کھلنے کے بعد پولیس موقع پرپہنچ گئی اور دکانیں بند کرادیں۔آل سٹی تاجر اتحاد کے صدر حماد پونا والا نے پریس کانفرنس کی اور کہا کہ سندھ حکومت کی نیت ہی نہیں کہ کاروبار کھولے جائیں، ہم ایس او پیز کی پاسداری کرتے ہوئے کاروبار کریں گے۔

گورنر سندھ نے احتیاطی تدابیر کے ساتھ کاروبار کھولنے کے مطالبے کی حمایت کی ہے جبکہ تاجر برادری کا کہنا ہے کہ دکانیں کھول کر ڈیمو دیا ہے،آج سے دکانیں کھول دیں گے۔پولیس نے 6 افراد کو دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا۔واضح رہے کہ کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کیلئے سندھ میں لاک ڈاؤن جاری ہے اور چند صنعتوں کو طے کردہ ضابطہ کار کے تحت کام کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔گزشتہ روز گورنرسندھ عمران اسماعیل سے آل سٹی تاجر اتحاد کے وفد نے گورنر ہاؤس میں ملاقات کی تھی۔

ملاقات میں گورنر سندھ نے احتیاطی تدابیر کے ساتھ کاروبار کھولنے کے مطالبے کی حمایت کی تھی۔بہرحال یہ صورتحال صرف سندھ کی نہیں بلکہ دیگر صوبوں میں بھی تاجر برادری مطالبہ کررہی ہے کہ انہیں کاروبار کھولنے کی اجازت دی جائے خاص کر رمضان المبارک اور عید کے دوران بعض کاروبار ناگزیر ہیں اگر انہیں نہ کھولاگیا تو بڑے پیمانے پر تاجر برادری سمیت عام مزدور بھی متاثر ہونگے مگر حتمی فیصلہ کرنے کیلئے ابھی بھی صوبائی حکومتیں تاجروں کے ساتھ بات چیت کررہی ہیں۔

امید ہے کہ کوئی بہتر فیصلہ سامنے آئے گا مگر اس بات کو تاجر برادری یقینی بنائیں کہ ایس او پیز پر مکمل عمل کریں گے، دکانوں پر مجمع نہ لگائیں گے اور بازاروں میں بھی عوام کا جم غفیر نہ ہو۔ نیز عوام کو بھی ذمہ دارشہری کا کردار ادا کرنا چاہئے کہ وہ ماسک،گلوز سمیت دیگر احتیاطی تدابیر اپنائیں تاکہ خود کو وائرس سے بچا سکیں اور کورونا وائرس کے پھیلاؤ کمی آئے۔