وفاقی حکومت نے کورونا وائرس کی وجہ سے ملک بھر میں نافذ جزوی لاک ڈاؤن میں 9 مئی تک توسیع کر دی۔وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں کوآرڈینیشن کمیٹی کا ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس ہوا جس میں چاروں وزرائے اعلیٰ سمیت دیگر حکام نے شرکت کی۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ملک بھر میں کورونا ٹیسٹنگ کی استعداد بڑھا رہے ہیں، رمضان میں سحر اور افطار کے وقت لوڈشیڈنگ نہیں ہوگی، 57 لاکھ خاندانوں میں 69 ارب روپے تقسیم کیے جا چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے حوالے سے رمضان کا مہینہ فیصلہ کن ہوگا، اگر ہدایات پر عملدرآمد کریں گے تو معمولات زندگی جلد شروع ہو سکتے ہیں، اگر ہم نے بے احتیاطی کی تو ہو سکتا ہے کہ عید پر ہمیں مزید بندشیں لگانی پڑ جائے۔اسد عمر نے کہا کہ صوبائی حکومتیں لاک ڈاؤن کے حوالے سے اپنے صوبوں میں صورتحال کے مطابق فیصلے کریں گی، مئی میں وائرس پر قابو پالیا تو عید پر صورتحال مختلف ہوگی۔واضح رہے کہ اس سے قبل وفاق نے 30 اپریل تک لاک ڈاؤن میں توسیع کی تھی جس کے تحت انٹرنیشنل اور ڈومیسٹک فلائٹس اور ٹرین سروس بھی معطل ہے۔
جبکہ تعمیرات اور دیگر چند سیکٹرز کو ایس او پی پر عمل درآمد کے ساتھ کام شروع کرنے کی اجازت دی جاچکی ہے۔ دوسری جانب سندھ حکومت نے تاجروں کو کاروبار کی مشروط اجازت دی ہے، سندھ میں تاجر پیر سے جمعرات تک صبح 9 بجے سے 3 بجے کے درمیان کاروبار کرسکیں گے۔گروسری کی دکانیں صبح 8 سے شام 5 بجے تک کھلی رہیں گی، رمضان المبارک کے دوران شام 5 بجے کے بعد لاک ڈاؤن ہوگا، تیارکھانے کی ڈلیوری پانچ سے دس بجے تک ہوگی۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ رمضان المبارک میں بھی شام 5 بجے کے بعد لاک ڈاؤن ہوگا اور احترام رمضان آرڈیننس جاری رہے گا۔
گزشتہ روز وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کی زیر صدارت اعلی سطحی اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں صوبے بھر کی رجسٹرڈ مساجد کو رمضان المبارک میں معاونتی پیکج دینے کا فیصلہ کیا گیا جس کے لیے محکمہ داخلہ کو فوری طور پر پیکج کی تفصیلات کو حتمی شکل دینے کی ہدایت کی گئی،اجلاس میں مساجد میں نماز تراویح کیلئے علماء کرام کے تعاون سے 20 نکاتی ایس او پی پر عملدرآمد یقینی بنانے کا فیصلہ بھی کیا گیا اور عوام سے اپیل کی گئی کہ نماز تراویح کے طے شدہ طریقہ کار کی پابندی کریں۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ لاک ڈاؤن کی موجودہ صورتحال کو برقرار رکھا جائے گا۔
جبکہ لاک ڈاؤن کی دانستہ خلاف ورزی کرنے والے عادی افراد کو پی سی ایس آئی آر لیبارٹری میاں غنڈی میں بند کرکے انکے کوروناوائرس ٹیسٹ کرانے کا فیصلہ کیا گیا، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو لاک ڈاؤن سخت کرنے کی ہدایت کی گئی جبکہ سرکاری ملکیتی دکانوں کے کرایہ داروں کو دو ماہ کی چھوٹ دینے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ یقینا یہ ایک احسن فیصلہ ہے۔
مگر اسی طرح چھوٹے پیمانے پر کاروبار کی اجازت ایس اوپیز کے تحت دی جائے کیونکہ اس سے عوام کے بہت سے مسائل حل ہوجائینگے،عام غریب افراد،دیہاڑی دار، مزدور طبقہ،پرائیویٹ کمپنیوں کے چوکیدار، ریسٹورنٹس میں کام کرنے والے افراد کی مالی مشکلات کم ہوجائینگی کیونکہ بیشتر غریب افراد قطاروں میں کھڑے ہوکر راشن کے حصول کوپسند نہیں کرتے بلکہ وہ اپنی محنت مزدوری کے ذریعے اپنی ضروریات پوری کرنے کی کوشش کرتے ہیں اس لئے اس اہم مسئلہ کی جانب نہ صرف توجہ دی جائے بلکہ حکومت جلد ایس اوپی تیار کرکے کاروباری سرگرمیوں کو جزوی طور پر بحال کرے۔