|

وقتِ اشاعت :   April 26 – 2020

پاکستان میں کورونا وائرس سے مزید 11 افراد جاں بحق ہوگئے جس کے بعد ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 248 ہوگئی جبکہ مزید نئے کیسز سامنے آنے سے مصدقہ مریضوں کی تعداد 11736 تک جا پہنچی ہے۔248 ہلاکتوں میں سے اب تک سب سے زیادہ اموات خیبرپختونخوا میں سامنے آئی ہیں جہاں کورونا سے 89 افراد انتقال کرچکے ہیں۔اس کے علاوہ سندھ میں 75، پنجاب میں 68، بلوچستان میں 10 جبکہ گلگت بلتستان اوراسلام آباد میں تین، تین افراد اس کورونا وائرس کی وجہ سے انتقال کرچکے ہیں۔

اب تک صوبہ سندھ میں 274 کیسز 2 ہلاکتیں، پنجاب 84 کیسز 3 ہلاکتیں، خیبر پختونخوا میں 167 کیسز اور 4 ہلاکتیں، بلوچستان 49 کیسز 2 ہلاکتیں، اسلام آباد سے 10 کیسز اور گلگت بلتستان سے 7 نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔ترجمان پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر نے نئے کیسز اور ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ صوبے میں مجموعی کیسز کی تعداد 4851 اور اموات 68 ہوگئی ہیں۔ترجمان کے مطابق 768 زائرین سینٹرز، 1915 رائے ونڈ سے منسلک افراد، 86 قیدی اور 2082 عام شہری کورونا وائرس میں مبتلا ہیں۔ صوبے میں اب تک کورونا سے صحت یاب ہونے والوں کی تعداد 925 ہوگئی ہے۔

صوبہ سندھ میں کورونا کے مزید 274 کیسز اور 2 ہلاکتیں سامنے آئی ہیں جس کی تصدیق وزیراعلیٰ سندھ نے کی۔سندھ میں نئے کیسز سامنے آنے کے بعد کورونا سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 3945 ہوگئی ہے جبکہ 75 افراد وائرس سے جاں بحق ہوچکے ہیں۔وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کاکہنا ہے کہ صوبے میں اب تک کورونا وائرس سے صحت یاب ہونے والوں کی تعداد 772 ہوگئی ہے۔وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا وائرس کے مزید 10 کیسز سامنے آئے ہیں جو سرکاری پورٹل پر رپورٹ کیے گئے ہیں۔

پورٹل کے مطابق اسلام آباد میں کیسز کی مجموعی تعداد 214 ہوگئی ہے جبکہ شہر میں اب تک وائرس سے 3ا فراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔بلوچستان میں کورونا کے 49 کیسز سامنے آئے جبکہ 2 افراد انتقال کرچکے ہیں مجموعی طور پربلوچستان میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 656 جبکہ جاں بحق افراد کی تعداد 10 ہوگئی ہے۔بہرحال مسلسل کورونا کے کیسز ملک بھر سے رپورٹ ہورہے ہیں جس میں تشویشناک صورتحال یہ ہے کہ مقامی سطح پر یہ وائرس عام لوگوں کو متاثر کررہا ہے اسی لئے لاک ڈاؤن میں توسیع کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

مگر لاک ڈاؤن کے نتائج اس طرح برآمد نہیں ہورہے جس سے دنیا کے دیگر ممالک نے حاصل کئے،لاک ڈاؤن کا بنیادی مقصد لوگوں کو محدود کرنا ہے تاکہ عوامی ہجوم زیادہ نہ ہو اور غیر ضروری طور پر عوام گھروں سے باہر نہ نکلیں جس کیلئے عوام کو خود بھی احتیاط کرنی چاہئے جبکہ حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ لوگوں کو درپیش معاشی مسائل کو حل کرے، اگر خدانخواستہ اسی طرح سے کیسز رپورٹ ہوتے رہے تو اسپتالوں میں صورتحال گھمبیر شکل اختیار کرجائے گی جس کا اشارہ ڈاکٹر برادری باربار دے رہی ہے۔

مگر ان کی باتوں کو سنی اَن سنی کیاجارہا ہے۔المیہ یہ ہے کہ بعض سیاستدان ڈاکٹروں کے خدشات کو سیاسی رنگ دے رہے ہیں حالانکہ دنیا کے بیشتر ممالک کی مثالیں ہمارے سامنے ہیں کہ انہوں نے کس طرح سے سخت لاک ڈاؤن کرتے ہوئے معاشی صورتحال کی پرواہ نہیں کی گوکہ ہماری معیشت اس طرح نہیں مگر ہمارا صحت کا نظام بھی اس وائرس کے بڑھتے کیسز کا متحمل نہیں ہوسکتا لہٰذا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے اور لاک ڈاؤن کو مؤثر بنانے کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں۔