حکومت بلوچستان کی جانب سے موجودہ کوروناوائرس کے پیش نظر لاک ڈاؤن میں عوام کی مشکلات کو کم کرنے کیلئے وزیراعلیٰ قرض حسنہ اسکیم شروع کردیا گیا ہے، اسکیم کے تحت کوروناوائرس کی وجہ سے لاک ڈاؤن سے متاثرہ گھرانوں کو بلاسود قرضہ دیاجائے گا،محکمہ خزانہ کے مطابق قرض حسنہ کا مقصد کورونا سے متاثرہ گھرانوں کو باعزت طریقے سے مالی امدادکی فراہمی ہے،قرض حسنہ سے متاثرین اپنے خاندان کے لئے خوراک،ادویات،یوٹیلیٹی بلز اور دیگر اخراجات پورے کر سکیں گے،بلا سود قرضے کی سہولت پہلے مرحلے میں بلوچستان کے 25 ہزار خاندانوں کو فراہم کیا جائے گا۔
قرض کی رقم 10 سے20 ہزار روپے ہے جس کی واپسی کی معیاد 3 سال ہے،قرض کی واپسی ماہانہ 500 سے1000 روپے تک ہے،واپسی قسط کا آغاز لاک ڈاؤن ختم ہونے کے بعد شروع ہوگا۔ دوسری جانب کوروناوائرس کی روک تھام کے حوالے سے کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں لاک ڈاؤن کی صورتحال برقرار ہے جبکہ تعمیراتی کام سے منسلک دکانیں کھلنے کے بعد تعمیراتی کام دوبارہ شروع ہوچکا ہے نیز شہر میں اشیاء خوردونوش کی دوکانیں،میڈیکل اسٹورز، پٹرول پمپ، دودھ دہی کی دوکانیں اور تندوربھی کھلے ہیں۔ محکمہ داخلہ بلوچستان کی جانب سے عائد پابندیاں برقرار ہیں البتہ مارکیٹوں میں خاص پابندی کا اطلاق دکھائی نہیں دے رہا۔
جس کی وجہ سے عوام کا بڑاہجوم دیکھنے کو مل رہا ہے۔اسی طرح ماہ صیام کے دوران حسب روایات گرانفروشی عروج پر پہنچ چکی ہے بازاروں میں مہنگائی نے خریداروں کو پریشان کر دیا ہے،دکاندار من مانی قیمتوں پر اشیاء خوردنی فروخت کررہے ہیں عموماََ یہ دیکھنے کو ملتا ہے جیسے ہی رمضان المبارک کا آغاز ہوتا ہے اشیاء خوردنی کی قیمتوں کو پر لگ جاتا ہے،گوشت، سبزی سمیت ہر چیز مہنگی کردی جاتی ہے اور انتظامیہ کسی جگہ دکھائی نہیں دیتی حالانکہ اس وقت عوام شدید مشکل حالات سے گزررہی ہے عوام کی بڑی تعداد اس وقت روزگار سے محروم ہوچکی ہے چونکہ کاروباری سرگرمیاں معطل ہیں جس کا اثربراہ راست عوام پر پڑرہا ہے۔
لہٰذا عوام پہلے سے ہی اس وباء سے پریشان ہے جبکہ دوسری جانب مہنگائی جیسے بڑے عذاب کو عوام پرگرانفروشوں نے مسلط کردیا ہے صوبائی حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ اشیاء خوردنی کی قیمتوں کو کنٹرول کرے اور عوام کو سستے داموں اشیاء کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے ضلعی انتظامیہ کو متحرک کرے۔ویسے انتظامیہ کے آفیسران ہر جگہ کارروائی کرتے دکھائی دے رہے ہیں،بازاروں میں دکانوں کوسیل جبکہ تاجروں کوخلاف ورزی پر گرفتارکیا جارہا ہے اسی طرح گرانفروشوں کے خلاف بھی سخت کارروائی کی جائے جس کا براہ راست فائدہ عوام کو پہنچے گا۔
وزیراعلیٰ قرض حسنہ اسکیم ایک اچھا اقدام ہے مگر اسے پورے بلوچستان میں پھیلایاجائے تاکہ غریب عوام اس کا فائدہ اٹھاسکیں کیونکہ پہلے سے ہی احساس پروگرام کے حوالے سے اندرون بلوچستان عوام کو مشکلات کا سامنا ہے جس کی نشاندہی وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے وزیراعظم عمران خان کے ساتھ ویڈیو لنک میں شریک اجلاس میں بھی کیا تھا لہٰذا عوام کو اس حوالے سے مزید آگاہی اور معلومات پہنچانے کیلئے ضلعی انتظامیہ کو ذمہ داریاں سونپی جائیں تاکہ عوام کی بڑی تعداد وزیراعلیٰ قرض حسنہ اسکیم سے فائدہ اٹھاسکے۔ لاک ڈاؤن میں نرمی کے فی الوقت آثار تو دکھائی نہیں دے رہے مگر حکومتی سطح پر عوام کو ریلیف پہنچانے کے حوالے سے اقدامات کو تیز کرنے کی ضرورت ہے تاکہ عوامی مشکلات میں کمی آسکے۔