کوروناوائرس کی وجہ سے لاک ڈاؤن کے سبب وفاقی حکومت نے ملک بھر کے چھوٹے کاروباری طبقے کی تین ماہ تک بجلی کا بل ادا کرنے کا اعلان کیا ہے۔وفاقی حکومت چھوٹے کاروباریوں کے یہ بل”وزیراعظم چھوٹا کاروبار امدادی اسکیم“ کے تحت ادا کرے گی۔وزیر صنعت و توانائی حماد اظہر کاکہناہے کہ وزیراعظم چھوٹاکاروبار امدادی اسکیم میں 80 فیصد کمرشل بجلی کے میٹرز رکھنے والوں کو فائدہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت 35 لاکھ چھوٹے کاروبار رکھنے والوں کو بجلی کے بل میں سہولت دے گی۔ وفاقی حکومت کمرشل بجلی کے بل میں 3 ماہ تک رعایت فراہم کرے گی۔
ملک بھر میں اس وقت لاک ڈاؤن کا سلسلہ جاری ہے جس میں تمام موجود پابندیاں برقرار رکھی گئی ہیں جبکہ تاجر برادری بارہا اس بات پر زور دے رہی ہے کہ حکومتی سطح پر ایس اوپیز بنائی جائیں تاکہ ملک بھر میں چھوٹے کاروباری مراکز کو کھولا جائے خاص کر رمضان کا دوسرا عشرہ چل رہا ہے جس میں عید کی خریداری اور تاجروں کا سیزن بھی ہوتا ہے جس میں پورے سال کے دوران سب سے زیادہ کاروبار کیاجاتا ہے مگر اب تک ایس او پیز نہیں بنائی گئی ہیں۔تازہ ترین اطلاعات یہ ہیں کہ آنے والے دنوں میں لاک ڈاؤن میں نرمی کیاجائے گا مگر یہ واضح نہیں کہ تجارتی مراکز کھولنے کے حوالے سے اجازت ملے گی یا نہیں البتہ تاجر برادری اس وقت سراپا احتجاج ہے۔
کراچی میں تاجر تنظیموں نے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ تاجر برادری سے مل کر ایس او پیز بنائی جائیں تاکہ کورونا کی روک تھام کے ساتھ کاروباری سرگرمیاں بھی جاری رہ سکیں مگر اب تک اس میں کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ہے اور سندھ حکومت اس تمام صورتحال کے دوران صوبائی سطح پرخود فیصلے کررہی ہے،اسی طرح دیگر صوبائی حکومتیں بھی اپنے صوبوں میں فیصلے کررہی ہیں مگر وفاقی حکومت لاک ڈاؤن میں نرمی کا باربار اظہار کررہی ہے اس حوالے سے قوی امکان ہے کہ چند دنوں میں لاک ڈاؤن میں نرمی کافیصلہ کیاجائے گامگر اس حوالے سے صوبائی حکومتوں کی رضامندی بھی ضرورشامل ہونی چاہئے کیونکہ جب سے کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاؤن کیا گیا ہے۔
تو سب سے زیادہ اختلافات اور خلیج سندھ حکومت اور وفاق کے درمیان فیصلوں میں دیکھنے کو ملا ہے اس امکان کو رد نہیں کیا جاسکتا کہ شاید وفاقی حکومت سے ہٹ کر سندھ حکومت خودفیصلہ کرے مگر یہ نیک شگون نہیں کہ اس خطرناک وباء کے دوران بھی اتفاق رائے کی بجائے شدید اختلافات دیکھنے کو مل رہے ہیں حالانکہ دنیا بھر میں جہاں جہاں کورونا وائرس پھیلا ہے وہاں بھی اس وباء کو روکنے کیلئے لاک ڈاؤن کیا گیاچونکہ اب تک اس کی کوئی ویکسین تیار نہیں کی گئی ہے صرف سماجی فاصلے کے ذریعے اور احتیاطی تدابیر کے ساتھ اس کا مقابلہ کیاجارہا ہے جبکہ بعض ممالک میں لاک ڈاؤن میں نرمی بھی کی گئی ہے اور وہاں چھوٹے پیمانے پر کاروباری سرگرمیاں بھی بحال ہوچکی ہیں۔
اس لئے مل کر مشترکہ فیصلہ کیاجائے تاکہ ایک بہترین حکمت عملی کے ذریعے نہ صرف کورونا وائرس کو روکا جاسکے بلکہ تجارتی سرگرمیاں بھی بحال ہوسکیں۔ البتہ وفاقی حکومت کی جانب سے چھوٹے تاجروں کے تین ماہ کے بجلی بل کی ادائیگی کا اعلان خوش آئند ہے مگر یہ کاروباری نقصانات کا ازالہ نہیں ہوسکتا،اس لئے ضروری ہے کہ حکومت اور تاجر برادری مل کر ایس اوپی بنائیں جس پر عملدرآمد کو یقینی بنایاجائے تاکہ جن لوگوں کا روزگار متاثر ہورہا ہے وہ مزید نقصانات سے بچ سکیں۔