|

وقتِ اشاعت :   May 9 – 2020

وفاقی حکومت نے صوبائی حکومتوں سے ملکر ملک بھر میں لاک ڈاؤن میں نرمی کافیصلہ کیا ہے تاکہ عوام کی مشکلات کم ہوسکیں خاص کر معاشی حوالے سے لوگ جس طرح متاثر ہورہے ہیں مزید ان کے متحمل نہیں ہوسکتے اس لئے کاروباری سرگرمیوں کو ایس اوپیز کے ذریعے کھولا جارہا ہے البتہ ٹرانسپورٹ کے شعبے سے بھی عوام کی اچھی خاصی آبادی کا معاشی حوالے سے براہ راست تعلق ہے اس پر اب تک پابندی برقرار ہے مگر وزیراعظم عمران خان نے یقین دہانی کرائی ہے کہ اس پر بھی ایس اوپیز بناکر ٹرانسپورٹ کوکھولاجائے گا مگر حتمی فیصلہ صوبائی حکومتوں کی مشاورت سے کیا جائے گا۔

جبکہ ٹرین سروس کی بحالی پر بھی کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا، اس حوالے سے فیصلہ کورونا وائرس کے کیسز کی شرح اور صورتحال کے بعد کیاجائے گا مگر قوی امکان ہے کہ رمضان کے دوسرے عشرے کے آخر میں مزید لاک ڈاؤن میں نرمی آئے گی اگر ایس اوپیز پر عملدرآمد کیا گیا اور سب نے ملکر وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ تعاون کیا تو یقینا عوام کو ریلیف فراہم کرنے کیلئے مزید بہتر اقدامات اٹھائے جائینگے۔ گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے قوم سے خطاب کے دوران اعلان کیا کہ 9مئی سے ملک بھرمیں لاک ڈاؤن مرحلہ وار کھولا جائے گا۔وزیراعظم نے کہا کہ فروری کوملک میں کوروناکا پہلا کیس سامنے آیا۔


یہ وائرس بہت تیزی سے پھیلتا ہے۔ پاکستان سمیت دنیابھر میں لاک ڈاؤن کیا گیا اور یورپ میں وائرس سے ہزاروں اموات ہوئیں۔عمران خان نے کہا کہ لاک ڈاؤن سے چھوٹا طبقہ زیادہ متاثر ہوتا ہے لیکن اللہ کا کرم ہے کہ پاکستان پر زیادہ پریشر نہیں پڑا۔ سوچتے رہے کہ کون سا وقت ہے جب ہم چیزیں کھولنا شروع کریں۔لاک ڈاؤن سے متعلق فیصلہ سب صوبوں کے ساتھ ملکر کیا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ صوبوں کے ساتھ ملکر فیصلہ کیا کہ لوگوں کے لئے آسانیاں پیدا کرنی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے ٹیکس اہداف 35فیصد نیچے آگئے ہیں۔

وائرس کتناوقت لے کوئی نہیں جانتا لہٰذا بڑے عرصے تک لاک ڈاؤن ممکن نہیں، حکومت کس وقت تک متاثرین کو مدد فراہم کرتی رہے گی۔عمران خان نے بتایا کہ احتیاط سے ہی وائرس کے اثرات پر قابو پایاجاسکتا ہے۔ عوام کی انفرادی ذمہ داری ہے وہ خود احتیاط کری، مشکل وقت سے نکلنا ہے تو ذمہ دار شہری بننا ہو گا۔وزیراعظم نے کہا کہ ہر شعبے کے لیے ایس او پیز بنائیں گے تاہم پبلک ٹرانسپورٹ کھولنے کے فیصلے پر اتفاق نہیں ہوا لیکن میں سمجھتا ہوں پبلک ٹرانسپورٹ سے عام آدمی کو فائدہ ہوگا،لیکن کوئی بھی فیصلہ صوبوں کے بغیرنہیں ہوگا، پبلک ٹرانسپورٹ سے متعلق ایس او پیز بنائیں گے۔

وفاقی وزیراسد عمر نے بتایا کہ دکانیں سحری سے شام 5بجے تک کھلی رہیں گی تاہم رات کو دکانیں بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ تمام چھوٹے کاروبار اور دکانیں ہفتے میں 2دن بند کیے جائیں گے۔انہوں نے کہاکہ وزیراعظم یا حکومتی فیصلوں کا مقصد صرف عوام کوآسانی فراہم کرنا ہے۔ وفاق اور صوبوں کے دست و گریبان ہونے کی باتیں بے بنیاد ہیں اب تک جتنے بھی فیصلے ہوئے صوبوں کی مشاور ت سے ہوئے ہیں۔وزیراعظم چاہتے تو آئینی اختیار کا استعمال کرکے فیصلے مسلط بھی کرسکتے تھے لیکن ان کا فیصلہ تھا کہ کوئی بھی اقدام صوبوں سے مشاورت کے بغیر نہ کیاجائے۔

یہ عوام کیلئے ایک اچھی خبر ہے مگر لوگوں کو اس وائرس کی حساسیت کا بھی خیال رکھنا ہوگا غفلت برتنے سے حالات اگربگڑ گئے تو اس سے بڑے پیمانے پر عوام کو ہی نقصان اٹھاناپڑے گا۔دوسری ذمہ داری مقامی سطح پر انتظامیہ کی ہے کہ وہ ایس اوپیز پر عملدرآمد کو یقینی بنائے تاکہ کوروناوائرس کی تدارک کے ساتھ ساتھ معاشی سرگرمیاں بھی بحال رہ سکیں۔