بلوچستان حکومت نے کورونا وائرس کے پیش نظر لاک ڈاؤن میں ایس اوپیز کے تحت نرمی کافیصلہ کیا ہے خاص کر تاجر برادری اور عوام کی مشکلات کو مدِ رکھتے ہوئے وفاقی وصوبائی حکومتوں کے درمیان بات چیت کے بعد ملک بھر میں سخت پابندیوں کا خاتمہ کیا گیا ہے بشرطیکہ جو ایس او پیز لاگو کی گئیں ہیں ان پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے کیونکہ یہ سہولت معاشی صورتحال کے پیش نظر دی گئی ہے تاکہ تاجر برادری اور عوام کی مشکلات کم ہوسکیں اورماہ صیام وعید کے لیے مزید پریشانی کا سامنا نہ کرناپڑے۔ گزشتہ روز وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کی ہدایات کی روشنی میں لاک ڈاؤن جائز ہ امور کمیٹی کا اجلاس ہواجس میں فیصلہ کیا گیا۔
کہ مکمل لاک ڈاؤن کو سمارٹ لاک ڈاؤن میں تبدیل کیا جائے گا جس کے لیے دکانداراورتاجر تنظیم احتیاطی تدابیر کی ایس اوپیزپر عملدرآمد کرنے کی پابند ہونگی۔ اجلاس میں طے پایا کہ تمام شاپس،مالز اورگیراجز وغیرہ صبح 3 تا شام پانچ بجے تک کھلی رہیں گے جبکہ دودھ، دہی، تندور وغیرہ کے علاوہ تین مختلف کیٹگری جیسا کہ ریسٹورنٹ کا ٹیک اوے،درزی اور میڈیکل اسٹور ز24 گھنٹے کھلے رہیں گے۔دوسری جانب محکمہ داخلہ حکومت بلوچستان نے لاک ڈاؤن میں نرمی اور ضابطہ کے حوالے سے اعلامیہ جاری کردیا ہے جس کے مطابق صوبے بھر میں تمام شاپنگ مالز، مارکیٹس، دکانوں، گودام،آٹو ریپئر شاپس اور ہیر کٹنگ سیلونز کو تمام ہفتہ صبح 3 بجے سے شام 5 بجے تک کھولنے کی اجازت ہو گی۔
تاہم شام 5 بجے کے بعد کاروبار کھلے رکھنے پر ان کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے گی۔ اعلامیہ کے مطابق تندور،ڈیری پروڈکٹس شاپس، میڈیکل اسٹورز، بلڈ بینک اور ٹیلر شاپس کو 24گھنٹے کھلا رکھنے کی اجازت ہو گی۔ ریسٹورنٹس اور ہوٹلز کو بھی صرف ہوم ڈیلیوری اور ٹیک اوے سروس کے لیے 24 گھنٹے کھلا رکھنے کی اجازت ہو گی۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ لاک ڈاؤن میں کی جانے والی نرمی تاجروں اور عوام کے احتیاطی تدابیر کی ایس او پیز پر عملدرآمد سے مشروط ہوگی جس میں دکانوں اور مالز میں ورکرز اور گاہکوں کے لیے ہاتھ دھونے،سینیٹائیزر کی فراہمی اور ماسک اور گلوز کا استعمال لازم ہے۔
کسی بھی گاہک کو بغیر ماسک دکان یا شاپنگ مال میں داخلے کی اجازت نہیں ہوگی، گاہک اور ورکرز کے درمیان ایک میٹر کا فا صلہ ضروری ہو گا کسی بھی دکان میں ایک وقت میں 4 سے زائد افراد نہیں ہونگے اور کوڈ -19 کے حوالے پہلے سے جاری کی گئی تمام ہدایات پر عملدرآمد کو یقینی بنانا لازم ہو گا۔یہ واضح ہدایات تمام شہریوں کی حفاظت اور خاص کرزندگی کو محفوظ بنانے کیلئے جاری کی گئی ہیں کیونکہ اس وقت کورونا وائرس جو عالمی وباء ہے وہ موجود ہے جس سے بچاؤ صرف سماجی فاصلے اور حفاظتی احتیاطی تدابیر سے ہی ممکن ہے کیونکہ اس وقت بھی بلوچستان میں کورونا وائرس کے متعدد کیسز رپورٹ ہورہے ہیں۔
جوکہ مقامی سطح پر لوگ اس کا شکار ہوئے ہیں اگر غفلت کا مظاہرہ کیا گیا تو صورتحال گھمبیر ہوسکتی ہے خاص کر صحت کا نظام شدید متاثر ہوگا کیونکہ پہلے سے ہی بلوچستان میں اس شعبہ میں خاص سہولیات موجود نہیں۔ دستیاب وسائل میں رہتے ہوئے اس ہنگامی صورتحا ل کامقابلہ کیاجارہا ہے امید ہے کہ تاجر برادری اور شہری ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایس اوپیز پر عمل کرینگے تاکہ معمولات زندگی رواں دواں رہ سکے وگرنہ لاک ڈاؤن پر سختی سے سب کی مشکلات بڑھیں گی۔