کورونا وائرس اور تیل کی عالمی قیمتوں میں کمی نے خلیجی ممالک کو بڑے معاشی بحران میں دھکیل دیا ہے۔ملازمتوں سے محرومی اور مستقبل غیر یقینی ہونے کی وجہ سے لاکھوں غیرملکی ملازمین نے وطن واپسی کی تیاریاں شروع کردی ہیں۔متحدہ عرب امارات میں 60 ہزار پاکستانی ملازمین نے وطن واپسی کے لیے خود کو رجسٹر کرالیا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ آئندہ چند ہفتوں میں بھارت، بنگلا دیش، مصر اور افریقی ممالک سے تعلق رکھنے والے لاکھوں ملازمین اپنے ملکوں کو لوٹ جائیں گے۔
دوسری جانب مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ نے اپنے ایک بیان میں کہاہے کہ کورونا کے باعث ہماری برآمدات کو شدید دھچکا لگاہے،سمجھ رہے تھے کہ جی ڈی پی بڑھے گی لیکن اب ڈیڑھ فیصد کم ہوگی۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے پہلے سال ہی کوشش کی کہ معیشت کو سنبھالا جائے، حکومت نے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم کیا۔مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ نے کہا کہ ایکسپورٹ میں اضافہ اور روپیہ بھی مضبوط ہورہا تھا،ہماری کوشش تھی کہ ملازمتوں کے مواقع پیدا کریں، کورونا وائرس کے باعث پوری دنیا متاثر ہوئی ہے۔ آئی ایم ایف کے مطابق پوری دنیا کے جی ڈی پی میں 3 فیصد کمی آئے گی جبکہ زراعت کے اندر بھی گندم کی قیمت 27 سے 25 ملین ہورہی ہے۔
دکانوں، مالز اور سمال انڈسٹری کے بند ہونے سے معیشت میں کمی آئی ہے۔مشیر خزانہ نے کہا کہ کوشش ہے کہ معیشت کو لاک ڈاؤن ہونے سے بچائیں جن چیزوں کو کھولا جاسکتا ہے ان کو کھولا جائے۔ اپریل، مئی، جون میں کورونا وائرس کے اثرات سے نمٹنا ہے۔ شہریوں کے ہاتھوں میں پیسہ پہنچائیں تاکہ وہ زندگی چلا سکیں۔ کسانوں سے 280 ارب روپے کی گندم خریدی جائے گی۔ 144 ارب روپے ایک کروڑ 20لاکھ خاندانوں کو دیئے جائیں گے اس کے ساتھ ہی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ جو انڈسٹری اپنے ورکرز کو تنخواہ نہیں دے پارہی ان کو4 فیصد پر قرضہ دیا جائے جبکہ چھوٹے تاجروں کو 1 اور2 فیصد پر قرضہ دیں۔
بہرحال کورونا وائرس نے جہاں صحت کے حوالے سے مسائل پیدا کئے ہیں وہیں معیشت پر بھی انتہائی منفی اثرات مرتب کئے ہیں خلیج سمیت دیگر ممالک میں پاکستانیوں کی بڑی تعداد روزگار کے غرض سے رہتی ہے اس معاشی گراوٹ کے بعد بڑی تعداد میں اوورسیز پاکستانیوں کے بیروزگار ہونے کاخدشہ ہے جبکہ اندرون ملک بھی یہی صورتحال دیکھنے کو مل رہی ہے۔ چونکہ پوری دنیا کی معیشت اس وقت جام ہے کاروباری سرگرمیاں مکمل طور پر مفلوج ہیں جس کا براہ راست اثر بڑی صنعتوں پر پڑ رہا ہے، تیل کی قیمتوں میں کمی کی بڑی وجہ کمپنیوں کی بندش ہے۔
کیونکہ کورونا وائرس کی وجہ سے بیشتر ممالک نے اپنے کاروبار کوبالکل محدود کر دیا ہے اس وجہ سے تیل کی ضروریات کم ہوئی ہیں اور اس کی قیمتیں عالمی سطح پر انتہائی گرچکی ہیں۔جب معاشی سرگرمیاں جاری نہیں رہینگی تو اس کا اثر عام لوگوں پر بھی پڑے گا بہرحال اس بحران سے نمٹنے کیلئے بہترین معاشی حکمت عملی کی ضرورت ہے تاکہ ملک کے اندر موجود بیروزگاری کو کم کیاجاسکے اور خدانخواستہ بڑے پیمانے پر اگر اوورسیز پاکستانیوں کے روزگار کا مسئلہ آئے گا تو اس سے بھی نمٹنے میں مدد مل سکے۔