|

وقتِ اشاعت :   May 13 – 2020

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر کی جانب سے یہ اعلان کرنا کہ ان کے ملازمین ہمیشہ کے لیے گھر سے کام کر سکتے ہیں، کاروباری حلقوں میں کافی زیر بحث ہے۔

کئی لوگ کہہ رہے ہیں کے ٹوئٹر کے بعد ٹیکنالوجی سے منسلک دیگر ادارے بھی ایسے فیصلے کریں گے اور ایک ماہر نے کہا کہ یہ ایک ’عہد ساز‘ فیصلہ ہے۔

نیویارک میں مقیم سٹونی بروکس یونی ورسٹی کے پروفیسر سری سرینواسان نے کہا کہ شاید کچھ لوگ اس بات کو سنجیدگی سے نہ لیں لیکن ہم سیلیکون ویلی سے کافی کچھ سیکھ سکتے ہیں۔

’لوگ سمجھتے ہیں کہ گھر سے کام کرنے کا مطلب ہے کہ کام پر توجہ نہ دینا اور جسمانی طور پر دفتر میں موجودگی ضروری ہے لیکن ان حالات میں آپ دیکھ سکتے ہیں کہ لوگ یہ ثابت کر رہے ہیں کہ وہ گھر سے بھی کام کرتے ہوئے اپنے ذمہ داریاں پوری طرح نبھا سکتے ہیں۔ مجھے تو بہت لوگوں نے بتایا ہے کہ وہ گھر سے کام کرتے ہوئے زیادہ تھک جاتے ہیں۔