|

وقتِ اشاعت :   May 13 – 2020

چین کے شمال مشرقی شہر جیلن نے ایک مقامی کورونا وائرس کلسٹر کے وجود میں آنے کے بعد اپنی سرحدیں جزوی طور پر بند کر دی ہیں اور نقل و حمل کے رابطے منقطع کردیے ہیں۔

شہر میں سامنے آنے والے نئے کیسز پر چین میں بیماریوں کی دوسری لہر کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

40 لاکھ سے زیادہ آبادی والے شہر جیلن نے بدھ کے روز بس سروس معطل کردی اور کہا کہ اس سے صرف اسی صورت میں رہائشیوں کو شہر چھوڑنے کی اجازت دی جائے گی جب ان کا گزشتہ 48 گھنٹوں میں کورونا وائرس ٹیسٹ منفی آیا ہوگا اور انہوں نے ’سخت آئی سولیشن‘ کی غیر معینہ مدت مکمل کی ہوگی۔

مقامی حکومت نے ایک بیان میں کہا کہ تمام سنیما گھر، ان ڈور جم، انٹرنیٹ کیفے اور دیگر منسلک تفریحی مقامات کو فوری طور پر بند کرنا چاہیے جبکہ فارمیسیز کو بخار اور اینٹی وائرل ادویات کی تمام فروخت کی اطلاع دینی چاہیے۔

ہفتے کے آخر میں شوالان کے نواحی علاقے میں انفیکشن کی ایک نئی لہر کی اطلاع ملی تھی، بدھ کے روز جیلن کے نائب میئر نے متنبہ کیا تھا کہ صورتحال ’انتہائی شدید اور پیچیدہ‘ ہے اور ’اس کے مزید پھیلاؤ کا خطرہ ہے‘۔

بدھ کے روز اس شہر میں 6 نئے کیس رپورٹ ہوئے یہ تمام کیسز شولان سے جڑے ہوئے ہیں جس سے مقامی لانڈری سے منسلک کیسز کی کل تعداد 21 ہوگئی ہے۔

اتوار کے روز شہر سے جانے ہونے والی ٹرینوں کے ساتھ ساتھ شولان نے عوامی آمد و رفت بھی بند کردی۔

سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی کے مطابق جیلن میں بدھ کی صبح مرکزی ریلوے اسٹیشن سے ٹرین سروسز بھی معطل کردی گئیں۔

واضح ر ہے کہ چین بڑے پیمانے پر کورونا وائرس پر قابو پاچکا ہے جس کے بعد پورے ملک میں لاک ڈاؤن اور پابندی کو ختم کردیا گیا ہے۔

حالیہ دنوں میں ووہان میں کئی ہفتوں تک کسی کیس کے سامنے نہ آنے کے بعد نئے کیسز سے اس شہر کے تمام ایک کروڑ 10 لاکھ رہائشیوں کی ٹیسٹنگ کرنے کی مہم چلائی جارہی ہے جہاں گذشتہ سال کے اواخر میں کورونا وائرس سامنے آیا تھا۔

واضح رہے کہ دنیا بھر میں کورونا وائرس کے کل کیسز کی تعداد 4 لاکھ 83 ہزار ہوگئی ہے جبکہ وائرس کے 2 لاکھ 92 ہزار سے زائد افراد ہلاک بھی ہوچکے ہیں۔