کوئٹہ : پشتونخوا ملی عوامی پارٹی بلوچستان کے صدر سینیٹر عثمان خان کاکڑ نے کہا ہے کہ 18ویں ترامیم کیلئے ہمارے سر فروشوں نے 63سال جدوجہد کی ہے اگر 18ویں ترامیم کو چھیڑا تو بنگال سے زیادہ مزاحمت ہوگا پھر کوئی مائی کا لعل بھی نہیں بچے گا بلوچستان میں ڈیڈھ لاکھ کورونا وائرس کے متاثر مریض ہیں وفاقی حکومت بلوچستان کو کورونا سے مارنا چاہتے ہیں بلوچستان کے اختیارات چیف سیکرٹری کے پاس ہیں۔
بلوچستان حکومت کورونا سے مقابلہ کرنے کی بجائے اپوزیشن دشمنی کررہی ہے جاوید جبار پرویز مشرف کے باقیات میں سے ہے بلوچستان صوبہ نہیں ایک فیڈریشن ہے بلوچستان کے حقوق پر شب خون مارا ہے میڈیا پر پابندی لگائی ہے میر شکیل الرحمان کو پابند سلاسل کر دیا ہے شہید عارف پر غداری کا لیبل لگا یا ہے اس کے آبا واجداد نے ملک کیلئے انگریزوں کے ساتھ مقابلہ کیا ہے اس کے خاندان نے بہت قربانیاں دی ہیں امن کے نام پر دہشتگردی کررہے ہیں۔
پشتون نسل کشی کا پروگرام ابھی تک چل رہا ہے افغانستان میں معصوم بچوں اور جنازے پر حملے کا شدید مذمت کرتاہوں ان خیالات کااظہار سینیٹر عثمان خان کاکڑ نے سینیٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاہے کہ افغانستان میں بچوں پر حملہ ہوا اور جنازے پر حملے کا پرزور مذمت کرتاہوں یہ بالکل افغان نسل کشی ہے تمام سیاسی پارٹیاں ان وحشیوں کیخلاف متحد ہوکر خاتمہ کرنا چاہیے حکومتی،اپوزیشن اور 12کروڑ عوام جانتے ہیں کہ فاٹا میں وحشیت ہوئی ہے 70ہزار لوگ شہید ہوگئے 40لاکھ افراد نقل مکانی پر مجبور ہوئے کوہاٹ سے لیکر وزیرستان تک 7ہزار سے زائد مسنگ پرسنز ہیں۔
80ہزار کے قریب گھروں کو مسمار کیا وہاں پر وحشیت اور بربریت ہوئی ہے بلکہ پشتون نسل کشی کا پروگرام ابھی تک جاری ہے عارف شہید پشتونخوا ملی عوامی پارٹی وزیرستان کا رہنما تھا اور اس کو دو مئی کو شہید کر دیا گیا اور نماز جنازہ میں کورونا وائرس کے باوجود ہزاروں افراد نے شرکت کیا اور ریاست نے عارف شہید پر غداری کا لیبل لگا یا اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں اور اس کے آبا واجداد نے انگریزوں کے ساتھ مقابلہ کیا ہے اس کے خاندان نے ملک کیلئے قربانیاں دی ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ امن کے نام پر دہشتگردی جاری ہے حکومت پارلیمانی کمیشن بنائیں اور وہاں جاکر تحقیقات کریں انہوں نے کہا ہے کہ 18ویں ترامیم کیلئے 63سال جدوجہد کی خان عبدالصمد خان اچکزئی،فخر افغان باچا خان،سائیں جی ایم سید غوث بخش بزنجو،سردار عطاء اللہ مینگل جیسے دیگر سرفرشوں نے کیا ہے 18ویں ترامیم متفقہ طور پر منظور ہوا پہلے دن سے 18ویں ترامیم کیخلاف سازشیں ہورہی ہیں۔
این ا یف سی ایوارڈ ہر 5سال میں ہونا چاہیے ابھی 11سال گزر گئے ہیں ہمارا مطالبہ ہے کہ پسماندگی اور غربت کو زیادہ حصہ ملنا چاہیے آپ چاروں صوبوں کو دیکھیں پانی اور صحت کی سہولیات نہیں ہیں انہوں نے کہا ہے کہ بلوچ پشتون شریک صوبے پر جاوید جبار جو پرویز مشرف کے بقایا ت میں سے ہے۔
اس کو مسلط کیا ہے اس کا مذمت کرتاہوں تمام سیاسی پارٹیاں اس نا انصافی کیخلاف ہمارے ساتھ دینا چاہیے ہم کو یہ حق نہیں ہے کہ بلوچستان میں معاشی ماہرین این ایف سی میں لاکر بلوچستان کی نمائندگی کریں بلوچستان صوبہ نہیں ایک فیڈریشن ہے بلوچستان کے حقوق پر شب خون مارا گیا ہے موجودہ گورنمنٹ اسٹیبلشمنٹ کو آئین،پارلیمنٹ سپرمیسی اور 18ویں ترامیم پاکستان ایک کا انتخاب ہوگا اگر ایک نہیں تھا دوسرا نہیں ہوگا ہم ایک زرہ بھی نہیں چاہتے ہیں۔
اگر 18ویں ترامیم کو چھیڑا تو بنگال سے زیادہ مزاحمت ہوگا پھر کوئی مائی کا لعل بھی نہیں بچے گا ہم 73سال سے غلام رہے ہیں مزید پشتون،بلوچ،سرائیکی غلام نہیں بنیں گے کورونا وائرس سے جان کی بازی ہارنے والے ڈاکٹروں،پیرامیڈیکل اسٹاف،نرسز کو خراج تحسین پیش کرتاہوں انہوں نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ سند ھ نے کورونا وائرس سے نمٹنے کیلئے احسن اقدامات اٹھائیں میں سلام پیش کرتاہوں وزیراعلیٰ سند ھ نے باقی صوبوں کو شعور دیا اس وباء سے لڑنے کیلئے وفاقی ادارہ صحت نے اسلا م آباد کے ہسپتالوں کو سب کچھ دیا افسوس سے کہنا پڑتاہے کہ بلوچستان میں 4ہسپتالوں کو حفاظتی سامان دیا ہے یہ ہمارے ساتھ نا انصافی ہے۔
این ڈی ایم اے جھوٹ پر چل رہی ہے بلوچستان کو ایک وینٹی لیٹر بھی نہیں دیا یہ سب این ڈی ایم اے کے ویب سائٹ پر ہے ظلم کی انتہا ہے کہ این ڈی ایم اے نے ملک بھر کے تمام پرائیویٹ ہسپتالوں کو حفاظتی سامان تقسیم کیا ہے بلوچستان میں ڈیڈھ لاک کورونا وائرس کے مریض ہیں اس کا ڈی جی ہیلتھ بلوچستان نے بھی تصدیق کیا ہے بلوچستان میں لاک ڈاؤن ہے مگر عملدرآمد نہیں ہورہا ہے وفاق بلوچستان کو کورونا وائرس سے مارنا چاہتے ہیں۔
بلوچستان میں ایک لیبارٹری ہے باقی اضلاع میں کچھ بھی نہیں ہے احساس پروگرام کرپشن کا شکار ہوگیا میڈیا پر پابندی لگائی ہے میر شکیل الرحمان کو پابند سلاسل کر دیا ہے بلوچستان کے اختیارات چیف سیکرٹری کے پاس ہیں انہوں نے کہا ہے کہ حکومت بلوچستان کورونا سے مقابلہ کرنے کے بجائے اپوزیشن دشمنی کررہی ہے۔
بلوچستان میں 21گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہے ہمارے زراعت کو تباہ کیا جارہا ہے حکومت نے پارلیمانی کمیٹی بنائی ہماری تجاویز پر عملدرآمد نہیں ہوا نام نہاد قومی یکجہتی کو ہم مسترد کرتے ہیں وزیر خارجہ اپنے الفاظ پر معافی مانگے یہ ملتان کا مزار نہیں ہے یہ پارلیمنٹ 22کروڑ عوام کا ہے۔