خضدار: جھالاوان عوامی پینل کے سربراہ میر شفیق الرحمن مینگل نے کہا ہے کہ ہماری سیاسی،سماجی اور قبائلی جدو جہد مظلوم و محکوم عوام کی حقوق کے لئے ہے اور ہماری جد و جہد کی صداقت اس سے بڑھ کر اور کیا ہو سکتی ہے کہ آج ہمارے مخالفین بھی اسلام آباد میں اسی جھنڈے کے سایہ تلے اکھٹے ہو گئے جس کی یہاں بلوچستان میں وہ مخالفت کر رہے تھے،قومیت کے نام پر عصبیت کے نام پر لوگوں کو قتل کروانے اقوام کویک دوسرے کے خلاف کھڑا کر کے کشت و خون کرنے والوں نے کبھی عوام کے سیاسی سماجی مسائل کے حل کی جانب توجہ نہیں دی۔
بلوچستان میں پسماندگی کی بنیادی زمہ داربھی وہی ہیں جنہوں نے بات بلوچستان اور بلوچ قوم کی کی مگر کام بیرونی قوتوں کے لئے کیا،عوام الناس کی بڑی تعداد کا ہماری نظریہ سے متفق ہونا ہماری کامیابی کی واضح دلیل ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنی رہائش گاہ وڈھ باڈڑی میں وہیر سے تعلق رکھنے والے قبائلی شخصیات میر سیراج االحق مینگل،میر ابرار الحق مینگل اور محمد حیات کی اپنے سینکڑوں ساتھیوں سمیت جھالاوان عوامی پینل میں شمولیت اختیار کرنے کے موقع پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا قبل ازیں میر سیراج االحق مینگل اور میر ابرار الحق مینگل نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جھالاوان عوامی پینل وہ واحد سیاسی جماعت ہے۔
اور میر شفیق الرحمن مینگل واحد سیاسی لیڈر ہیں جن کے پاس پاکستان اور بلوچستان کی ترقی کا ویژن ہے اسی نظریہ کی بنیاد پر ہم نے جھالاوان عوامی پینل میں شمولیت اختیار کر نے کا فیصلہ کیا ہے آنے والے وقت میں ہم جھالاوان عوامی پینل کے پلیٹ فارم سے اپنی سیاسی سماجی حقوق کے لئے جد و جہد کرینگے ہم دیگر پارٹیوں سے مایوس ہوکر بلوچستان کیلیے امید کی کرن جھالاوان عوامی پینل کو سمجھتے ہوئے جھالاوان عوامی پینل کے سربراہ کے غریب دوستی اور خوشحال بلوچستان کی سوچ نے ہمیں مجبورکیا کہ ہم اس کارواں کے رفیق سفر بنیں۔
ہمارا تعلق ایسے صوبہ سے ہے کہ جہاں قدرت کے بیش بہا قیمتی وسائل موجود ہیں اس انمول صوبہ کو اپنی ذاتی مفادات کی خاطر قوم پرستوں نے تباہی کے دہانی کھڑا کیا کہ جہاں لوگ پینے کی پانی کو ترستے ہیں تعلیم میں سب سے پیچھے ہیں۔ ڈیم تعمیر کرنے کے دعویدار لوگوں کے حلقہ میں عورتیں دور دراز سے پینے کے لئے پانی جانوروں پر لانے پر مجبور ہیں، یہاں عوام کی ذھنوں پر یہ خوف طاری کیاگیا ہے کہ سرداری حکم حرف آخر ہوتاہے۔
اس سے حکم عدولی کرنے والیے ترقی نہیں کرسکتے حالانکہ ہم نے حقیقت کو اس کے برعکس پایا ان حقائق کی بنیاد پر ہم نے جھالاوان پینل کا انتخاب کیااس موقع پر میر شفیق الرحمن مینگل نے نئے شامل ہونے والوں کو خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ نئے شامل ہونے والے قبائلی معتبرین کی شمولیت سے جھالاوان عوامی پینل کا کاروان مزید مستحکم اور توانا ہو گی مختلف سوالوں کے جواب دیتے ہوئے جھالاوان عوامی پینل کے سربراہ میرشفیق الرحمن مینگل کا کہنا تھا کہ ایک دہائی سے بلوچستان کی سرزمین پر خون کے ہولی کھیلنے والوں کے خلاف ہماری تحریک اٹھی۔
وہ لوگ جو قومیت کے نام چوکوں چراہوں پر قتل عام کا اعلان کرکے نوجوانوں کو پہاڑوں کا رخ دیکھایا، ترقیاتی کام کے بجاے لوگوں کو آزادی کا خواب دیکھاکر یہ کہاگیا کہ ہم واٹرسپلائی اور کھمبوں کی سیاست نہیں کرتے ہم تو ایک نظریہ کی بات کرتے ہیں اسطرح کی دوغلاپالیسی اپناکر بلوچستان کو پسماندہ رکھاگیا اور نوجوانوں کو تعلیم سے ور کرکے ریاست کی بغاوت پر اکسایاگیا جبکہ ہم نے برملا کہاکہ بلوچ قوم کی عزت سبزہلالی پرچم کے سایہ تلے ہوگا۔
ہم نے روزاول سے ترقی کی بات کی، ہمارے ویژن کی سب بڑی کامیابی یہ ہے کہ ہمارے مخالفین اور ریاست دشمن اب اس راہ پر چلنے لگے ہیں اب اسلام آباد جاکر ایک بھائی کو دوسرے بھائی سے قطع تعلقی کا مژدہ سنانا پڑتا ہے اور یہی لوگ اب ووٹ لیتے وقت عوام کے پاس واٹرسپلائی اور کھمبوں کا وعد کرکے جاتے ہیں، جبکہ ایک وقت تھا کہ صرف پیغام کے ذریعے یہ لوگ ووٹ لیتے۔
سرداری حکم بجا لانا ضروری تھا کسی کو روگردانی کی اجازت نہیں ہوتی اور اب یہ عوام پر حکم چلانے والے ان کے گھروں کے دروازے پر جاکر ان کی منت سماجت کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں یہ سب ہماری کامیابی ہے ہمیں یہ کامیابی ودیت میں نہیں ملی بلکہ اس کے لیے ہم نے طویل جدوجہد کی، لوگوں پر حقائق واضح کرکے ان کا اصلی چہرہ دیکھاناپڑا اس عظیم مقصد کی خاطر ہمارے سینکڑوں کارکن شہید ہوئے یتب جاکر ہمیں کامیابی ملی اور ہم سرخرو ہوئے اس موقع پرمیر حمود الرحمن مینگل، میر نور احمد رئیسانی،میر محمد اقبال رئیسانی،میر فدا احمد قلندرانی،میر محمد خان رئیسانی،میر بحرام قلندرانی،میر نور جان،ڈاکٹر عبدالحق موسیانی و دیگر بھی موجود تھے۔