|

وقتِ اشاعت :   May 29 – 2020

انڈونیشیا کے قانونی، سیاسی اور سلامتی امور کے وزیر محمد محفوظ کو کورونا وائرس اور خواتین کے حوالے سے متنازع بیان دینا مہنگا پڑ گیا اور اس بیان پر انہیں شدید تنقید کا سامنا ہے۔

جکارتہ پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز ایک آن لائن ایونٹ کے دوران محمد محفوظ نے کہا تھا کہ ‘کورونا بیوی کی طرح ہے، آپ اسے کنٹرول کرنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن پھر آپ کو احساس ہوتا ہے کہ آپ یہ نہیں کر سکتے، اس کے بعد آپ اس کے ساتھ ہی جینا سیکھ جاتے ہیں۔’

انہوں نے اپنے اس بیان کے متعلق کابینہ کے ساتھی اور سرمایہ کاری و سمندری امور کے وزیر لُوہُوت پندجیتن کی جانب سے انہیں بھیجی گئی ایک ویڈیو کا حوالہ بھی دیا۔

ان کے بیان پر سماجی حلقوں اور خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کی طرف سے شدید تنقید کی جارہی ہے۔

 

محمد محفوظ کے اس بیان پر ردعمل میں انڈونیشیا میں خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم ‘ویمن سالیڈیریٹی’ نے اپنے مذمتی بیان میں کہا کہ ‘یہ بیان نہ صرف کورونا وائرس کی وبا پر قابو پانے کے لیے حکومتی ناہلی کا ثبوت ہے، بلکہ یہ اس صنفی تعصب اور خواتین کو کم تر سمجھنے کے قابل مذمت رویے کی عکاسی بھی کرتا ہے، جو عوامی عہدوں پر فائز شخصیات اور اہلکاروں میں دیکھنے میں آتے ہیں۔’

تنظیم کی چیف ایگزیکٹو ڈِنڈا نِسا یورا نے کہا کہ ‘خواتین کو ہدف بنانے والے اس طرح کے لطیفوں کی روایت سے خواتین پر تشدد کے سماجی رویے کو مزید ہوا ملے گی اور انہیں عین معمول کی بات سمجھا جانے لگے گا۔’

انڈونیشی وزیر کے اس متنازع بیان پر عوامی سطح پر بھی تنقید کی گئی۔

 

معروف اسکالر ایریل ہریانتو نے بھی ٹوئٹر پر محمد محفوظ کے بیان کو قابل نفرت قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ ان کی وضاحت کا انتظار کریں گے۔