وفاقی وزیرِ بحری امور علی زیدی نے مطالبہ کیا ہے کہ سانحہ بلدیہ ٹاؤن فیکٹری، عزیر بلوچ اور نثار مورائی کی جے آئی ٹیز پبلک کی جائیں۔
سندھ ہائی کورٹ میں وفاقی وزیر علی زیدی نے چیف سیکریٹری سندھ کے خلاف توہینِ عدالت کی درخواست دائر کی ہے، اس موقع پر عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی عوام کے ٹیکس پر بنتی ہے۔
علی زیدی نے کہا کہ طیارہ حادثے میں شہیدوں کے لواحقین انکوائری رپورٹ پبلک ہونے کے حق میں ہیں، میں بھی طیارہ حادثے کی انکوائری رپورٹ پبلک کرنے کے حق میں ہوں۔
انہوں نے کہا کہ طیارہ حادثے کے لواحقین در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں، ان کے لواحقین کے مطالبات جائز ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ بلدیہ ٹاؤن کی فیکٹری میں آگ لگنے کی جے آئی ٹی رپورٹ بھی پبلک ہونی چاہیے، بلدیہ کی فیکٹری میں آگ لگنے کی جے آئی ٹی کے مطابق واقعے میں ایسے لوگ ملوث ہیں جو آج بھی سیاست کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کے مطابق بلدیہ فیکٹری میں آگ حادثہ نہیں دہشت گردی تھی۔
علی زیدی نے مطالبہ کیا کہ عزیر بلوچ اور نثار مورائی کی جے آئی ٹیز پبلک کی جائیں، عزیر بلوچ کی جے آئی ٹی میں جن کا نام ہے وہ آج بھی ایک پارٹی کے سربراہ ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کراچی کے عوام کے ساتھ گزشتہ دو دہائیوں سے ناانصافی ہو رہی ہے، سندھ ہائی کورٹ نے 28 جنوری کو جے آئی ٹیز پبلک کرنے کا فیصلہ دیا تھا۔
وفاقی وزیر بحری امور علی زیدی کا کہنا ہے کہ چیف سیکریٹری کو جے آئی ٹی فراہم کرنے کے لیے خط لکھا ہے، جس کا آج تک جواب نہیں ملا۔
انہوں نے کہا کہ جہاں جہاں غلط ہوا ہمیں زیادتی کے خلاف کھڑا ہونے پڑے گا، عدالت کا حکم ہے کہ جے آئی ٹیز پبلک کی جائیں مگر نہیں کی گئیں۔
علی زیدی نے کہا کہ یہ لوگ میری گاڑی میں نہیں بیٹھتے تھے، کہتے تھے خود کش بنا ہوا ہے، عزیر بلوچ کی جے آئی ٹی مانگ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ خالد شہنشاہ کے قاتل کا آج تک پتہ نہیں چلا، مارنے والے سے بچانے والا بڑا ہے، ایسے لوگوں کو سیاست سے باہر کیا جائے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ وہ ڈرگ پیڈلر بڑا معصوم بنتا ہے، پولیس کے اپنے ایس پی کی رپورٹ ہے، اس کا اپنا بھائی ملوث ہے، پہلے لوگ گولی سے مارتے تھے اب منشیات سےمرتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ شرم نہیں آتی پھر بھی وفاقی حکومت پر تنقید کرتے ہو، آپ نے ڈیفنس اور کلفٹن میں زبردست لاک ڈاؤن کیا۔
علی زیدی نے یہ بھی کہا کہ احساس پروگرام میں اورنگی ٹاؤن، کٹی پہاڑی، لانڈھی گیا وہ سب کھلا ہے، گھارو گیا وہاں کسی کو کچھ پتہ ہی نہیں، کیا وہ سندھ کا حصہ نہیں ہے؟
اس سے قبل وفاقی وزیر علی زیدی نے سندھ ہائی کورٹ میں چیف سیکریٹری سندھ کے خلاف توہینِ عدالت کی دخواست دائر کی۔
درخواست سانحہ بلدیہ ٹاؤن، لیاری گینگ وار عزیر بلوچ اور نثار مورائی کی جے آئی ٹی پبلک نہ کرنے پر دائر کی گئی۔
وفاقی وزیر علی زیدی نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے جنوری میں تینوں جے آئی ٹیز پبلک کرنے کا حکم دیا تھا۔
انہوں نے کہا ہے کہ عدالتی حکم کے باوجود چیف سیکریٹری سندھ نے تینوں جے آئی ٹیز پبلک نہیں کیں۔
علی زیدی نے استدعا کی ہے کہ عدالتی حکم پر عمل درآمد نہ کرنے پر چیف سیکیریٹری کے خلاف توہینِ عدالت کی کارروائی کی جائے۔
انہوں نے اپنی درخواست میں یہ بھی کہا ہے کہ سانحہ بلدیہ میں گرفتار ملزمان نے اہم ترین انکشافات کیے تھے، جبکہ عزیر بلوچ نے بھی دہشت گردی اور دیگر وارداتوں میں اہم شخصیات کے ملوث ہونے کا اعتراف کیا تھا۔