صحبت پور: سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن کے سابق صدرسینیٹر(ر) امان اللہ کنرانی نے اپنے ایک بیان میں کہاہے کہ آج سپریم کورٹ کے معززجج جناب جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس کو ایک سال مکمل ہوگیاہے۔جس پرہماری باڈی نے اس بدنیتی پرمبنی ریفرنس کیخلاف بروقت سب سے پہلے مذمتی قراردادمنظورکرتے ہوئے۔اس کو فوری طورپرواپس لینے کا مطالبہ کیا۔
اس کیساتھ ہی 14جون 2019کوسپریم جوڈیشل کونسل کے پہلے اجلاس کے موقع پر ملک بھرمیں عدالتوں کی تالہ بندی واحتجاج و یوم سیاہ بھرپورطریقے سے منانے کا اعلان کیا۔جو بڑے جوش وخروش سے منایاگیا۔حتیٰ کی اس روزملک کی تاریخ میں پہلی بارسپریم کورٹ کے اندربھی کوئی کاروائی نہ ہوسکی۔وکلاء کے نمائندوں کوجناب قاضی فائزعیسیٰ وعدلیہ کے آزادی کی دفاع میں اظہاریکجہتی کیلئے اسلام آبادسپریم کورٹ بلڈنگ کے اندردھرنے میں شرکت کیلئے اپیل کی گئی۔
جووکلاء کی زبردست پزیرائی سے کامیاب رہا۔بعدمیں جوڈیشل کونسل کے ریفرنس کے ہرپیشی پروکلاء نمائندوں کی سپریم کورٹ اسلام آباد تسلسل سے آمدوبھرپوروپرجوش اظہاریکجہتی کا سلسلہ چلتارہا۔اس روزمیری سربراہی میں ملک بھرکے وکلاء نمائندوں نے اس بے بنیادمن گھڑے،و تعصب سے بھرپورریفرنس کو ایک کاغذکا ٹکڑاقراردیکر اس کو علامتی نفرت سے تعبیرکرتے ہوئے آگ لگائی۔
تاہم ہمارے مسلسل احتجاج وکلاء کی اتحادواتفاق ویکجہتی کے بناپربلاآخرسپریم جوڈیشل کونسل نے اپنی کاروائی التواء میں رکھ دی۔اور اس وقت ہمارے جانب سے ہی دائرکی گئی آئینی درخواست کی سماعت شروع کی۔جو مختلف تاریخوں کے بعداب 2جون2020بروزمنگل سپریم کورٹ کا دس رکنی لارجربنچ اسکی سماعت کرے گا۔مگراس کے تصفیے میں کافی تاخیرعدالت عظمیٰ پاکستان کے اعلیٰ ترین ادارے کے ایک معززجج پرایک سال سے تلوارلٹکائے رکھنا۔عدلیہ کو رھن رکھنے اور انکے آزادانہ فیصلوں پر اثراندازہونے واسکی آزادی کو ضرب لگانے کے مترادف ہے۔