وزیراطلاعات سندھ سید ناصر حسین شاہ نے سول ہسپتال کراچی میں مشتبہ مریض کے انتقال کے بعد لواحقین کی جانب سے توڑ پھوڑ پر خبردار کیا ہے اور کہا ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ نے سخت کارروائی کرنے کی ہدایت دی ہے۔
اس حوالے سے جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ ہمارے ڈاکٹرز، پیرامیڈیکل اسٹاف اور نرسز اپنی جان خطرے میں ڈال کرکے دوسروں کی جان بچارہے ہیں ان کے ساتھ بدتمیزی اور تشدد کرنا ناقابل برداشت ہے۔
صوبائی وزیر نے کہا ہے کہ اگر کسی حوالے سے کوئی شکایت تھی تو انتظامیہ سے بات کی جاتی، حملہ کرنے کے حوالے سے کارروائی کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اس سلسلے میں اعلیٰ سطحی انکوائری کے احکامات دے دیے ہیں۔
سید ناصر حسین شاہ کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ پہلے جناح ہسپتال اور پھر سول ہسپتال میں ہنگامہ آرائی کے واقعات ناقابل برداشت ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرز اور نرسز خود کو اکیلا محسوس نہ کریں حکومت ان کے ساتھ ہے، وزیراعلیٰ نے ان واقعات پر سخت کارروائی کرنے کی ہدایت دی ہے۔
عیدگاہ پولیس نے سول ہسپتال میں ڈاکٹروں اور سیکیورٹی گارڈز کے ساتھ ناروا سلوک کرنے والے 20 نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔
ایف آئی آر کے مطابق کیماڑی کے رہائشی 55 سالہ شخص کو 29 مئی دوپہر 2بج کر 14 منٹ پر ہسپتال لایا گیا تھا جن کا دورانِ علاج شام ساڑھے 7 بجے انتقال ہوگیا۔
مدعی کے مطابق مریض کورونا وائرس سے متاثر تھا جس کی وجہ سے عملے اور ڈاکٹروں نے ان کی موت کے حوالے سے اہلخانہ کو ایس او پیز پر عمل کرنے کی درخواست کی تھی۔
تاہم رات ساڑھے دس بجے لواحقی نے عملے اور سیکورٹی گاد کے ساتھ بدتمیزی کی اور لاش کو اپنے ہمراہ لے گئے۔
ایس پی انویسٹگیشن کا کہنا تھا کہ کچھ ملزمان کی نشاندہی ہوگئی ہے، پولیس نے کیماڑی میں ان کے گھروں پر چھاپے بھی مارے لیکن کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔
خیال رہے کہ 29 مئی کو ڈاکٹر رتھ فاؤ سول ہسپتال کراچی میں کوووڈ-19 کے مشتبہ مریض کے انتقال کے بعد ہسپتال انتظامیہ کی جانب سے مبینہ طور پر لاش دینے میں تاخیر پر لواحقین نے توڑ پھوڑ کی اور لاش زبردستی لے گئے تھے۔
پولیس کا کہنا تھا کہ سول ہسپتال کی انتظامیہ نے کووڈ-19 کے مشکوک مریض کی لاش کو مبینہ طور پر کئی گھنٹوں تک روکے رکھا جس کے باعث لواحقین نے احتجاج کیا۔
سینئر پولیس افسر نے شناخت ظاہرنہ کرنے کی شرط پر بتایا تھا کہ مریض کو جمعے کو صبح تقریباً سوا دو بجے ہسپتال لایا گیا تھا لیکن دوران علاج ساڑھے بجے کے قریب وہ دم توڑ گئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ تقریباً 70 افراد نے رات کے ساڑھے 10 بجے وارڈ میں توڑ پھوڑ کی اور لاش کو زبردستی اپنے ساتھ لے گئے تھے۔
اس سے قبل جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر (جے پی ایم سی) میں 15 مئی کو کورونا وائرس سے متاثرہ ایک مریض کی ہلاکت کے بعد ایک درجن سے زائد افراد نے آئیسولیشن وارڈ میں گھس کر توڑ پھوڑ کی تھی۔
لواحقین کی جانب سے ہنگامہ آرائی اس وقت شروع کی گئی تھی جب ہسپتال انتظامیہ نے مریض کے اہلِ خانہ کو لاش دینے سے انکار کردیا تھا۔
مشتعل ہجوم، مریض کی میت وارڈ سے لے جانے میں کامیاب ہوگئے تھے تاہم موقع پر رینجرز اہلکاروں کے پہنچنے کے بعد اسے واپس وارڈ میں لانا پڑا۔