نئے نوول کورونا وائرس کی وبا کے نتیجے میں 2020 کی پہلی سہ ماہی کے دوران اسمارٹ فون مارکیٹ کو تاریخ کی سب سے بدترین کمی کا سامنا ہوا ہے۔
ڈیوائسز کی فروخت پر نظر رکھنے والی کمپنی گارٹنر کی رپورٹ کے مطابق جنوری سے مارچ کے دوران اسمارٹ فونز کی فروخت میں گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 20.2 فیصد کمی دیکھنے میں آئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ دسمبر سے شروع ہونے والی کورونا وائرس کی وبا کے نتیجے میں چین میں متعدد کمپنیوں کی ڈیوائسز کی تیاری اور فروخت متاثر ہوئی اور پھر یہ وائرس دنیا بھر میں پھیل کر اسمارٹ فونز کی فروخت کو متاثر کرنے میں کامیاب رہا۔
اس وبا کے دوران صارفین کی جانب سے غیرضروری اشیا کی خریداری سے اسمارٹ فونز کی فروخت متاثر ہوئی۔
رواں سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران سب سے زیادہ فونز سام سنگ نے فروخت کیے جن کی تعداد 55 ملین سے زیادہ اور مارکیٹ شیئر 18.5 فیصد رہا مگر گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں جنوبی کورین کمپنی کو 22.7 فیصد کمی کا سامنا ہوا۔
اسی طرح 14.2 فیصد شیئر کے ساتھ ہواوے دوسرے نمبر پر رہا جس نے 42 ملین سے زیادہ فونز فروخت کیے مگر اسے اس سہ ماہی کے دوران 27.3 فیصد کمی کا سامنا ہوا۔
کورونا وائرس کی وبا کے ساتھ ساتھ چینی کمپنی کو امریکی پابندیوں کے نتیجے میں بھی فونز کی فروخت میں سب سے زیادہ کمی کا سامنا ہوا۔
ایپل 13.7 فیصد کے تیسرے نمبر پر موجود ہے اور 40 ملین سے زیادہ آئی فونز فروخت کیے، مگر ڈیوائسز کی فروخت میں اس سہ ماہی کے دوران 8.2 فیصد کمی آئی۔
رپورٹ کے مطابق آن لائن اسٹورز کے ذریعے ڈیوائسز کو فروخت کرنے کی اہلیت اور مارچ کے اختتام پر پروڈکشن لگ بھگ معمول پر آنے کے نتیجے میں ایپل کو بہت زیادہ کمی کا سامنا نہیں ہوا۔
شیاؤمی سرفہرست 5 کمپنیوں میں واحد کمپنی ہے جس کے فونز کی فروخت میں 1.4 فیصد بہتری آئی اور وہ 9.3 فیصد مارکیٹ شیئر کے ساتھ چوتھے نمبر پر موجود ہے، اس عرصے میں اس نے 27 ملین سے زیادہ فونز فروخت کیے۔
اوپو کو پہلی سہ ماہی کے دوران 19.1 فیصد کمی کا سامنا ہوا مگر 8 فیصد مارکیٹ شیئر کے ساتھ وہ 5 سرفہرست کمپنیوں میں شامل ہے۔
دیگر کمپنیوں کے فونز کی فروخت میں اس سہ ماہی کے دوران 24.2 فیصد کمی آئی۔
گارٹنر نے گزشتہ ہفتے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ 2020 کے دوران ڈیسک ٹاپ کمپیوٹرز، ٹیبلیٹس اور موبائل فونز کی فروخت میں عالمی سطح پر 13.6 فیصد کمی آنے کا امکان ہے۔
گارٹنر کی پیشگوئی کے مطابق رواں سال ایک ارب 90 کروڑ ڈیوائسز فروخت ہونے کا امکان ہے۔
کمپنی نے یہ پیشگوئی بھی کی کہ موبائل فونز کی فروخت میں 14.6 فیصد کمی آسکتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ‘اگرچہ لاک ڈاؤن کے دوران صارفین کی جانب سے دفتری ساتھیوں، دوستوں اور گھروالوں سے رابطوں میں اضافہ ہوا ہے مگر آمدنی میں کمی کے نتیجے میں کم افراد نئے فونز کو خریدنے کو ترجیح دیں گے’۔