|

وقتِ اشاعت :   June 7 – 2020

تربت: جمعیت علماء اسلام کے مرکزی رہنما،سابق سینیٹر ڈاکٹرمحمد اسماعیل بلیدی نے کہاہے کہ 25سال سے بلیدہ زامران ہوشاب کی نمائندگی ایک ہی کنبہ اورایک ہی چاردیواری کے اندرہونے محدودہونے کے باوجود ایک سڑک مکمل نہ ہوسکی، بلیدہ میں لیڈی ڈاکٹرکی تعیناتی نہ ہوسکی، بلیدہ کے عوام بجلی کو ترس رہے، تعلیم وصحت کی سہولیات ہمارے لئے خواب بن گئی ہیں، موجودہ حکومت کوبھی 2سال پورے ہوگئے ہیں، وزارت خزانہ کے باوجود بھی ترقی کی ایک اینٹ نظرنہیں آرہی، 1ارب روپے لاگت کی بلیدہ ماڈل ٹاؤن منصوبہ شایدخلاء میں بن رہی ہے۔

ڈیڑھ ارب روپے کی لاگت سے تربت بلیدہ سڑک منصوبہ ناقص، غیرمعیاری اور غیرضروری تاخیرکا شکارہے، اس سڑک کے اب تک ایک درجن سے زائد افتتاح ہوچکے ہیں آخری افتتاح2سال قبل آرمی چیف نے کیا تھا جسے30جون2020ء کومکمل ہونا تھا، ان خیالات کااظہار انہوں نے سرکٹ ہاؤس تربت میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، سابق سینیٹر ڈاکٹرمحمد اسماعیل بلیدی نے کہاکہ گزشتہ روزبلیدہ میں عوام کا ایک اہم اجلاس ہوا جس میں بلیدہ کو درپیش مسائل ومشکلات پر غورخوض کیاگیا۔

اس سلسلے میں باقاعدہ احتجاج کافیصلہ کیاگیا، انہوں نے کہاکہ بلیدہ زامران حساس علاقہ ہے مگربدقسمتی سے 25سال سے ایم پی اے شپ ایک ہی خاندان کے پاس ہونے کے باوجود پورے بلوچستان میں بلیدہ زامران پسماندہ ترین علاقے ہیں، انہوں نے کہاکہ پنجگور میں اسداللہ بلوچ ایک ٹرم میں زراعت کے وزیربنے تو انہوں نے اپنے ٹرم میں ڈھائی ہزار سے زائد نوجوانوں کو ملازمتیں فراہم کیں مگر یہ خاندان25سالوں میں 25نوجوانوں کوبھی ملازمتیں فراہم نہیں کرسکا،حالانکہ 5سال تک زراعت کامحکمہ بھی انہیں کے پاس تھااب خزانہ جیسی اہم وزارت ان کے پاس ہے۔

اگریہ ایک سال میں بھی 25نوجوانوں کوملازمتیں دلاتے تو 25سالوں میں کم ازکم 625نوجوان برسرروزگارہوتے مگر افسوس کہ خلائی مخلوق کے سہارے عوام پرمسلط ہونے والوں کوعوام کی کوئی فکرہی نہیں، انہوں نے کہاکہ بلیدہ تربت روڈ25سالوں سے آن گوئنگ اسکیم کے طورپر جاری ہے اس سڑک کا اس دوران 2وزراء اعلیٰ، مولانا عبدالواسع سمیتکئی وزراء اور آخری بار آرمی چیف جنرل قمرباجوہ افتتاح کرچکے ہیں مگر یہ سڑک مکمل ہونے کانام ہی نہیں لیتا، اور یہ سڑک کرپشن کاایک بہترین ذریعہ بن چکاہے اس سڑک کی آخری تخمینہ لاگت ڈیڑھ ارب روپے تھی جو 2سال قبل شروع ہوئی جسے30جون 2020ء کومکمل ہونا تھامگر اب تک اس سڑک کا نقشہ ہی واضح نہیں ہے۔