|

وقتِ اشاعت :   June 9 – 2020

کورونا وائرس کے حوالے سے طبی ماہرین کے جو خدشات تھے کسی حد تک وہ درست ثابت ہورہے ہیں۔ گزشتہ چند دنوں میں ملک بھر میں کیسز کی شرح میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے اور ساتھ ہی اموات بھی ہورہی ہیں، اس کی بڑی وجہ بے احتیاطی اور لاپرواہی ہے۔ حالانکہ اس پر بار ہا زور دیاجاتارہا ہے کہ کرونا وائرس کے حوالے سے احتیاطی تدابیر کو لازمی اپنایاجائے اور ایس اوپیز کے تحت شعبوں کو کھولا جائے مگر بدقسمتی سے عوام لاپرواہی برت رہی ہے جس کے بھیانک نتائج آگے سامنے آئینگے۔ اب یہ عوام پر منحصر ہے کہ وہ اپنے اور اپنے خاندان کے افراد کی زندگیوں کو کس حد تک اہمیت دیتی ہے۔

لیکن عوام کی ایسی لاپرواہیوں کی وجہ سے ایک گھر میں خاندانوں کے افراد کرونا وائرس کا شکار ہورہے ہیں اور اموات بھی ہورہی ہیں۔اگر عوامی رویہ اسی طرح رہا تو حکومت سخت لاک ڈاؤن کرنے پر مجبور ہوگی چونکہ پہلے سے ہی ملک میں موذی امراض کا خاتمہ نہیں ہوسکا جس میں خاص کر پولیو شامل ہے، سالانہ پولیو کے کیسز رپورٹ ہوتے ہیں گوکہ کم شرح میں مگر یہ دنیا کے سامنے ملکی امیج کیلئے کسی صورت بہتر نہیں۔ گزشتہ روزوزیراعظم عمران خان کا کہنا تھاکہ اگر احتیاط نہ کی گئی توبہت مشکل وقت آنے والا ہے، طے کردہ ضابطہ کار (ایس او پیز) پر عمل کریں گے تو کیسز تیزی سے نہیں بڑھیں گے۔

اسلام آباد میں وزیراعظم کی زیرصدارت کورونا وائرس سے متعلق اجلاس ہوا جس میں کورونا کے بڑھتے ہوئے کیسز، ٹیسٹنگ کی صلاحیت بڑھانے اورسمارٹ لاک ڈاؤن پر بریفنگ دی گئی۔وزیراعظم نے عوام میں کورونا سے متعلق آگاہی دینے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کورونا سے متعلق احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے اور تمام کاروبار اور اداروں کو جاری کردہ ضابطہ کار پر عمل درآمد کا پابند کیا جائے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اگرعوام بے احتیاطی کریں گے تو اس کا مطلب ہے وہ ملک کو خطرے میں ڈال رہے ہیں، عوام نے کورونا وائرس کو سنجیدہ نہیں لیا تو ملک کو نقصان ہوگا۔

لاک ڈاؤن کے حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اس سے کوروناکا پھیلاؤکم ہوجاتا ہے لیکن لاک ڈاؤن کی وجہ سے لوگ مشکل وقت سے گزر رہے ہیں اس لیے امیر ترین ملک بھی لاک ڈاؤن کھولنے کا فیصلہ کر رہے ہیں، امریکامیں کوروناسے ایک لاکھ سے زیادہ لوگ مرگئے تاہم وہاں بھی ایس او پیز کے ساتھ ملک کھول دیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں پتاہے کہ کوروناوائرس کوپھیلناہے،ہماری کوشش ہے ملک میں کورونا تیزی سے نہ پھیلے،احتیاطی تدابیر پر عمل کریں گے تو کیسز تیزی سے نہیں بڑھیں گے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کا عروج جولائی کے آخر یا اگست میں ہوگا۔

کورونا تیزی سے نہیں پھیلے گا تو اسپتالوں پر پریشر کم آئے گا، کوشش ہے ان ڈھائی مہینوں میں کورونا کو تیزی سے پھیلنے سے روکا جائے۔ اس ماہ پورے ملک میں آکسیجن سے لیس بیڈز دئیے جائیں گے،اس سلسلے میں پاک نگہبان ایپ لانچ کی گئی ہے جس سے ملک میں دستیاب بیڈز کا پتا لگے گا۔واضح رہے کہ ملک بھر میں کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد ایک لاکھ 3 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے جبکہ 2 ہزار سے زائد افراد ہلاک بھی ہوچکے ہیں۔خدارا عوام اس وباء کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے حکومت کی جانب سے دی گئی سہولیات کا ناجائز فائدہ نہ اٹھائے بلکہ ایس اوپیز پر عمل کرے اور احتیاطی تدابیر اپناتے ہوئے گھروں سے باہر نکلیں۔

ماسک، گلوز، سینیاٹائزر کے استعمال کو یقینی بنائیں تاکہ کرونا وائرس کا پھیلاؤ کم سے کم ہو۔اگر عوام نے ماہرین کے مشوروں پر عمل نہ کیا تو اس کی ذمہ دار عوام خود ہوگی۔چونکہ حکومت عوام کو ریلیف دینے کیلئے سخت لاک ڈاؤن سے گریز کررہی ہے اس لئے اسے سخت اقدام اٹھانے پر مجبور نہ کیاجائے جس سے عوام کیلئے مسائل پیدا ہوں۔