|

وقتِ اشاعت :   June 13 – 2020

کوئٹہ:وفاقی حکومت نے مالی سال 21-2020 کا بجٹ پیش کردیا۔قومی مالیاتی کمیشن کے تحت وفاق صوبوں کو 2874 ارب روپے کی ادائیگی کرے گا۔ بجٹ دستاویز کے مطابق اگلے سال صوبوں کومجموعی طورپر2ہزار874 ارب روپے منتقل کئے جانے کاتخمینہ ہے، قابل تقسیم محصولات میں سے بلوچستان کو 265 ارب روپے دیے جانے کا تخمینہ ہے جبکہ بلوچستان کو 10 ارب روپے کا خصوصی پیکج بھی دیا گیا ہے۔
بلوچستان حکومت کے ذمہ دار وزیرنے بجٹ کے متعلق اپنا ردِ عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری خواہشات کے مطابق وفاق نے بجٹ پیش نہیں کیا جو ہمارے مطالبات تھے انہیں یکسر نظرانداز کیا گیا ہے مگر وفاقی حکومت کے ساتھ ہمارا چلنا مجبوری ہے، بلوچستان حکومت کی جانب سے گزشتہ روز جس طرح کراچی کوئٹہ اور چمن شاہراہ کو دورویہ کرنے کے حوالے سے وفاق پر زور دیا جارہا تھا
جس پر وفاقی حکومت راضی نہیں ہوئی جبکہ ساتھ ہی یہ بھی اطلاعات ہیں بلوچستان عوامی پارٹی کی جانب سے وزیراعظم عمران خان سے یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے
کہ ان کی جماعت میں سے ایک نمائندہ کو وفاق میں وزارت دی جائے مگر اس مطالبہ کو بھی وزیراعظم عمران خان نے ماننے سے انکار کیابلوچستان حکومت اور وفاق کے درمیان فنڈز واسکیمات کے معاملات پر بھی اتفاق نہیں ہوا ہے جس کی وجہ سے بلوچستان حکومت موجودہ بجٹ سے خوش نہیں ہے۔
دوسری جانب بلوچستان نیشنل پارٹی کی جانب سے چند روز قبل حکومت سے علیحدگی کی دھمکی دی تھی اگر وزیراعظم عمران خان بلوچستان نیشنل پارٹی کو مرکز میں اپنے ساتھ رکھنے کیلئے انہیں راضی کرنے کیلئے معاملات طے کرے گی تو وزیراعلیٰ بلوچستان کیلئے اپنی پارٹی کے اندر مشکلات بھی بڑھ جائینگی جبکہ حکومتی اتحادی جماعتوں کا دباؤ بھی رہے گا،
جس کی ایک جھلک اس سے قبل وزراء کے فنڈز اور اسکیمات پر نظرانداز کرنے کے حوالے سے مستعفی ہونے تک پہنچ گیا تھا،اگر بی این پی اسکیمات اور فنڈز کے حوالے سے بڑا حصہ لے جائے گی تو یقینا بلوچستان حکومت کو نہ صرف بجٹ میں مشکلات پیداہونگی بلکہ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کو حکومتی معاملات چلانے میں مشکلات درپیش ہونگی۔ وزیراعظم عمران خان اور سردار اختر مینگل کے درمیان اب معاملات کیا طے ہونگے اس کے بعد ہی بلوچستان کاسیاسی منظر نامہ واضح ہوگا۔