|

وقتِ اشاعت :   June 13 – 2020

پسنی: ایچ ای سی کی جانب سے آن لائن کلاس کے اجرا کے خلاف ملک کے مختلف یونیورسٹیز میں زیر تعلیم پسنی کے طلبا و طالبات نے پسنی پریس کلب کے سانے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

مظاہرین نے آن لائن کلاسز کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انٹر نیٹ کی سہولت کے بغیر آن لائن کلاسز ممکن نہیں ہیں۔ ایچ ای سی اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے ہزاران بلوچ، زرینہ حسن، ماہ نور، صباء،شاہ نزر بلوچ،میران عصاء،عدنان بزنجو،اللہ داد بلوچ اور الیاس اللہ بخش نے کہا کہ بلوچستان میں انٹرنیٹ اپنی جگہ بعض علاقوں میں موبائیل سگنل بھی کام نہیں کرتا ہے اور آن لائن کلاسز کے لئے تیز انٹرنیٹ درکار ہوتی ہے،

بلوچستان کے جن شہروں میں تھری جی اور فورجی انٹرنیٹ دستیاب ہے، اسکی اسپیڈ بھی سست ہے۔ مقررین کا کہنا تھا کہ مکران کے زیاہ تر شہروں میں انٹرنیٹ موجود نہیں ہے۔

جبکہ اندورن سندھ، جنوبی پنجاب،گلگت بلتستان سمیت کئی شہروں میں موجود طلبا و طالبات کے لئے آن لائن کلاسز میں شمولیت ناممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایچ ای سی اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرکے زمینی حقائق کو ایک نظر دیکھ لیں۔ مقررین نے ایچ ای سی کے فیصلیکو مسترد کرتے ہوئے اسے طلبا دشمنی قرار دیا، انہوں نے صوبائی حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا

آن لائن کلاسز کے اجرا سے پہلے مکران سمیت بلوچستان کے تمام شہروں میں انٹرنیٹ کے رسائی کو ممکن بنائیں کیونکہ انٹرنیٹ کے بغیر آن لائن کلاسز شروع کرنے کامقصد طلبا و طالبات کے تعلیمی سیشن کو ضائع کرنے کے مترادف ہے۔ مظاہرین نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ کالجز اور یونیورسٹی کورونا وائرس کی وجہ سے بند ہیں اور سمسٹر فیسز کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔

اور ایچ ای سی کا یہ کہنا کہ اگر کوئی طلبا یا طالبات آن لائن کلاسز کو جوائن نہیں کرسکتا تو اپنا سمسٹر فریز کرنا ایک تعلیمی دشمن اقدام ہے۔اور ہم ایسے اقدامات کی مذمت کرتے ہیں۔