|

وقتِ اشاعت :   June 14 – 2020

سندھ کے ضلع مٹیاری میں جنسی زیادتی میں ناکامی پر چاقو کے وار سے شدید زخمی ہونے والے لڑکے کو حیدر آباد کے لیاقت یونیورسٹی ہسپتال (ایل یو ایچ) داخل کردیا گیا۔

متاثرہ لڑکے کے بھائی محسن سومرو نے الزام لگایا کہ 4 افراد نے ان کے 16 سالہ بھائی سے مٹیاری کے کھیت میں زیادتی کی کوشش کی۔

انہوں نے کہا کہ 12 جون کو ان کے بھائی کا دوست ان کے گھر آیا اور اسے موٹرسائیکل پر اپنے ساتھ لے گیا، لیکن جب دو گھنٹے گزرنے کے بعد بھی وہ نہیں لوٹے تو والد نے ان کے بھائی سے رابطے کی کوشش کی جو ناکام رہی۔

محسن سومرو کا کہنا تھا کہ اس کے بعد انہوں نے اور ان کے انکل نے علاقے میں ڈھونڈنا شروع کیا اور جب وہ آم کے باغ میں پہنچے تو انہیں ان کے بھائی کے رونے کی آواز آئی، جبکہ ملزمان انہیں دیکھ کر موقع سے فرار ہوگئے۔

 

ان کا کہنا تھا کہ زیادتی کی کوشش پر مزاحمت کے دوران ان کے بھائی کو چاقو کے وار سے گردن پر زخم آئے۔

متاثرہ لڑکے کو ابتدائی طور پر مٹیاری کے ہسپتال لے جایا گیا تاہم ہفتہ کو انہیں لیاقت یونیورسٹی ہسپتال منتقل کرنا پڑا۔

ملزمان کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعات 34، 37، 324 اور 511 کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

محسن سومرو نے دعویٰ کیا کہ پولیس نے ایک دن کی تاخیر سے واقعے کا مقدمہ درج کیا۔

 

سینیئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) آصف بوگیو نے کہا کہ ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے گئے لیکن اب تک کسی ملزم کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔

واضح رہے کہ رواں سال 15 مارچ کو پولیس کے مطالعے میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ 2014 اور 2019 کے دوران سندھ میں تقریباً 358 بچے جنسی استحصال کا نشانہ بنے جن میں 252 لڑکے اور 106 لڑکیاں شامل ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ایک سے 5 سال اور 16 سے 18 سال کی عمر کی لڑکیاں اور 6 سے 15 سال کی عمر کے لڑکے اس خطرے سے دوچار ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ان پانچ سالوں کے دوران پولیس نے 349 کیسز رجسٹر کیے جبکہ 408 ملزمان گرفتار ہوئے۔