|

وقتِ اشاعت :   June 17 – 2020

تربت: سانحہ دازن تمپ کے خلاف تحصیل تمپ کے مختلف علاقوں میں عوامی سطح پر سخت احتجاج، مشترکہ ریلی نکال کر ملزمان کی گرفتاری کے لیئے پولیس تھانہ کے سامنے دھرنا دیا گیا۔
دازن تمپ میں گزشتہ شب ڈکیتی کے دوران خاتون کو قتل کرنے کے خلاف دوسرے روز بھی تمپ میں عوامی سطح پر شدید احتجاج کیا گیا۔ تمپ کے مختلف علاقوں دازن، تمپ، ملانٹ، نذرآباد اور کلاہو میں عوام کی جانب سے مشترکہ پرامن ریلی نکالی گئی جس میں لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی.
ریلی کا آغاز ڈکیتی کے دوران قتل ہونے والی کلثوم کی رہائش گاہ سے ہوا جو شدید نعرہ بازی کے ساتھ شہر کی مختلف گلی کوچوں اور سڑکوں پر مارچ کرتا ہوا پولیس تھانہ کے سامنے قاتلوں کی گرفتاری کے لیئے دھرنا دیا۔ جہاں پہ مظاہرین سے معروف ادیبہ بانک عندلیب گچکی اور شیرجان گچکی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تمپ سمیت پورے ضلع میں جنگل کا قانون نافذ ہے مسلح جھتوں اور جرائم پیشہ گروہوں کی وجہ سے معاشرہ خوف کا شکار ہے
جبکہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ان گروہوں کے خلاف اب تک موثر کاروائی کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے ہیں۔ انہوں نے کہا بی بی کلثوم کو سفاکی کے ساتھ کمسن بچوں کے ساتھ قتل کرنا انتہائی افسوس ناک واقعہ ہے مگر پولیس اب تک قاتلوں کا کھوج لگانے میں ناکام ہے جو تشویش کا باعث ہے
۔اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جرائم پیشہ گروہ مضبوط ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو خود ایسے گروہوں کے خلاف جدوجھد کرنی چاہیے تاکہ ان کا قلع قمع کیا جاسکے اگر لوگوں نے اس مشکل وقت میں خود کو منظم نہیں کیا تو آئندہ اس سے بھی بدترین حالات پیدا ہوں گے۔
بعد ازاں ریلی کے شرکاء سے اسسٹنٹ کمشنر تمپ رحمت مراد نے مذاکرت کر کے قاتلوں کی گرفتاری اور ان کو قرار واقعی سزا دلانے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ اس دلخراش واقعہ کی چھان بین، قاتلوں کی گرفتاری اور متاثرہ فیملی کو انصاف دلانے کے لیئے پولیس اور لیویز مشترکہ کاروائیاں کر رہیں بہت جلد ملزمان قانون کے کٹہرے میں ہونگے۔