خضدار : بلوچستان نیشنل پارٹی ضلع خضدار کے سینئرنائب صدر شفیق الرحمن ساسولی نے دازن میں بی بی کلثوم بلوچ کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سانحہ ڈنک اور دازن تمپ جیسے واقعات ہمارے زخموں پر نمک چھڑکنے والی تسلسل ہے پے در پے ذلت آمیز واقعات اور دردناک قتل وغارت بلوچ قوم کی غیرت و حمیت پر حملہ اور انا و عزت کو مجروح کرنے والی سلسلہ ہے
شفیق الرحمن ساسولی نے کہا کہ دازن تمپ میں کلثوم بلوچ کے گھر پر ڈکیٹی کے نام پر گھر میں گھس کر درندہ صفت ڈیتھ سکواڈ نے چیختی، چلاتی دختر بلوچ کو چھریوں کے وار سے اس کے دو چھوٹی بچیوں کے سامنے شہید کردیا۔ گھر میں لوٹ مار کی، پے درپے ایسے شرمناک اور المناک واقعات ڈیتھ اسکواڈز کے منحوس چہرے ہیں۔ کوئی بھی مہذب قوم ایسی ذلت آمیز واقعات کو نہیں بھول پاتی،
یاد رہیکہ بلوچ قوم ڈیتھ اسکواڈز کے ایسے شرمناک کارستانیوں کو نہ پہلے بھولی تھی نہ اب بھول پائے گی۔ ایسے واقعات کسی مہذب قوم کے انسان نہیں بلکہ انسان نمادرندہ کے کردار ہیں۔ ان دو واقعات کا لگاتار پیش آنا جرائم پیشہ افراد پر مشتمل ڈیتھ سکواڈ کے منظم ہونے کی عکاس ہے جو بلوچ قومی عزت و آبرو اور جان و مال سے کھل کر کھیل رہے ہیں۔ ڈیتھ اسکواڈز کے کھلی دہشت گردی نے بلوچ سماج میں ایک اضطراب کا ماحول پیدا کر رکھاہے
ان کے لوٹ مار ،جبر ،تشدد اوربربریت نے شریف النفس لوگوں کا جینا محال بنادیاہےانہوں نے کہا کہ ڈنک واقعہ پر بی این پی سمیت بلوچ قوم کے تمام طبقات نے جمہوری انداز سے احتجاج ریکارڈ کروا کر ڈیتھ سکواڈز کے خاتمے کا مطالبہ کیا، ان احتجاج کا سلسلہ تھما نہیں تھاکہ ڈیتھ اسکواڈز کے درندوں نے بلوچ سماج کو ایک اور زخم سے دوچار کرکے بلوچ قوم کی جمہوری احتجاج کو بے معنی قرار دینے والی پیغام دی
شفیق الرحمن ساسولی نے مزید کہاکہ شہید گودی ملک ناز کے بعد شہید کلثوم بی بی کا واقعہ بلوچ سماج پر حملے کے ساتھ ساتھ امن و امان کے دعویدار حکومت کیلئے ایک سوال ہے، بدامنی کے واقعات صرف مکران میں نہیں بلکہ بلوچستان کے دوسرے علاقوں میں بھی ہورہے ہیں، روایات کو روندا جا رہا ہے، درو دیوار کی عظمت کی پامالیاں کی جارہی ہیں۔ گر ہم خاموش رہے
تو تاریخ کے اوراق ہمیں بہت برے لفظوں میں بیان کریں گے، بلوچ سماج کو ایسے درندوں کیخلاف متحد ہونے کی ضرورت ہے بقول ایک بلوچ شاعر کے وہ براہوی میں کہتے ہیں کہ ” بش مبو گربش متورے مش مریرےانہوں نے مزید کہاکہ مقتدر قوتوں سے گزارش کرتا ہوں کہ ایسے درندہ صفت انسانوں کو شریف النفس لوگوں کے سماج سے ختم کریں اور اسی بلوچ شاعر کی شعر کے مصداق بلوچ سماج کے مختلف مکاتب فکر کے لوگوں سے دست بستہ اپیل ہیکہ ایسے حیوان نما ان درندوں کیخلاف یکجا ہوکر ایک موثر جمہور بنیں اور ان کو سلاخوں کے پیچھے دھکیلنے میں کردار ادا کریں۔۔۔