وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت منعقدہ این سی او سی کے اجلاس میں وزیراعلئ بلوچستان جام کمال خان نے بزریعہ ویڈیو لنک شرکت کی اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوۓ وزیراعلئ نے کہا کہ صوبائ حکومت کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے ساتھ ساتھ صحت کے نظام کی بہتری اور معاشی و کاروباری سرگرمیوں کو برقرار رکھنے کے لیۓ بھی اقدامات کر رہی ہے
اور آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ان شعبوں کو اولین ترجح حاصل رہے گی وزیراعلئ نے کہا کہ بلوچستان میں نجی شعبہ میں سپیشلائیزڈ اسپتال نہ ہونے کے باعث عوام کا انحصار سرکاری اسپتالوں پر ہے اور کورونا وائرس کی ٹیسنگ بھی صرف سرکاری لیبارٹریوں میں ہو رہی ہے اس امر کے پیش نظر ٹیسٹنگ صلاحیت میں اضافہ کیا گیا ہے
اس وقت صوبے میں 5 لیبارٹریاں ہیں جہاں روزانہ 1400سے1500 ٹیسٹ کیۓ جا رہے ہیں اور خضدار میں بھی ٹیسٹنگ کا آغاز کیا گیا ہے وزیراعلئ نے کہا کہ اب تک صوبے میں 40000ٹیسٹ کیۓ گیۓ بلوچستان میں ایکٹو کیسز کی تعداد 5600 ہے جن میں 80 فیصد تعداد کوئیٹہ میں ہے جبکہ اموات کی تعداد 93 ہے وزیراعلئ نے ایران اور افغانستان سے منسلک سرحدی علاقوں میں کورنا وائرس مینیجمنٹ اور مزید وینٹیلیٹرز اور آئ سی یو بیڈز کے لیۓ وفاقی حکومت کے تعاون میں وسعت کی ضرورت پر زور دیا ٹڈی دل کے مسلۓ کے حوالے سے
وزیراعلئ نے کہا کہ بلوچستان میں زراعت بہت زیادہ وسیع اراضی پر نہیں تاہم مالداری اور زراعت کے شعبوں سے بڑی آبادی کا روزگار منسلک ہے ٹڈی دل نے باغات اور چراہگاہوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے وزیراعلئ نے ٹڈی دل کے خاتمے کے لیۓ بھی این ڈی ایم اے کی معاونت کی ضرورت پر زور دیا