|

وقتِ اشاعت :   June 18 – 2020

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ماضی میں اقتدار میں رہنے والی سیاسی قیادت نے عوام کی خدمت نہیں کی بلکہ حکمرانوں نے صرف اپنے ذاتی مفاد کی خاطر اقتدار کا استعمال کیا۔کراچی میں اتحادی جماعتوں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف اور اتحادی جماعتوں کا مشترکہ ایجنڈا کرپشن کا خاتمہ، غربت میں کمی اور عوامی خدمت ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ وفاقی حکومت تمام صوبوں بشمول سندھ کے ساتھ ہر ممکن تعاون کررہی ہے۔ انتظامی اصلاحات اور نچلی سطح پر اختیارات کی منتقلی سے حقیقی ترقی ممکن ہو سکے گی۔

دوسری جانب گزشتہ روز وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں اوورسیز پاکستانیوں کے لیے مرحلہ وار بین الاقوامی پروازیں بحال کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ وزیر اعظم عمران خان نے متعلقہ حکام کو ایکشن پلان تیار کرنے کی ہدایت کر دی۔ ابتدائی طور پر عرب ممالک کے لیے بین الاقوامی پروازیں بحال کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔گلف ممالک سے پاکستانیوں کی محفوظ وطن واپسی کے بعد اگلا مرحلہ شروع ہو گا۔ سب سے پہلے بے روزگار ہونے والے مزدور اور محنت کشوں کو وطن واپس لایا جائے گا۔وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ اوورسیز پاکستانی ہمارے دل کے قریب ہیں مشکل وقت میں تنہا نہیں چھوڑیں گے۔


وزیراعظم عمران خان نے جس طرح سابقہ حکومتوں کا ذکر کرتے ہوئے سیاسی قیادت کو نشانہ بنایا کہ انہوں نے عوامی مفادات کی بجائے اقتدار کو ترجیح دی اگر جائزہ لیاجائے کہ اس وقت وفاقی حکومت کی سندھ میں اتحادی جماعتیں کون سی ہیں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان طویل عرصہ تک وفاق میں بننے والی حکومتوں کا حصہ رہ چکا ہے پرویز مشرف سے لیکر مسلم لیگ ن کی حکومت کے دوران بھی متحدہ قومی موومنٹ بینفیشری رہ چکی ہے پھر کس طرح سے موجودہ اتحادی ماضی کے عوام دشمن پالیسیوں سے بری الذمہ ہوسکتے ہیں۔

بدقسمتی سے وفاق میں بننے والی حکومتوں کو اکثریت پوری کرنے کیلئے کسی بھی جماعت کے ساتھ اتحاد کرنے میں کوئی عار محسوس نہیں ہوتی کیونکہ ان کی ترجیحات وفاق میں حکومت بنانی ہوتی ہے کیوں نہ ماضی میں جن پارٹیوں کا جو کردار تھا اسے نظرانداز کرکے آگے بڑھاجائے مگر عوامی مسائل آج بھی اپنی جگہ موجود ہیں اس کی بنیادی وجہ ترجیحات ہیں، صرف موجودہ حکومت کی بات نہیں ہورہی بلکہ مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کی بھی پالیسی یہی رہی ہے۔ اگر سندھ کی صورتحال کو دیکھا جائے تو ملک میں سب سے زیادہ ریونیو دینے والا صوبہ بنیادی سہولیات سے آج بھی محروم ہے۔

تعلیم اور صحت جیسے اہم شعبہ تباہ ہوچکے ہیں۔ دوسرا مسئلہ سندھ کے اندر ایک وقت دہشت گردی کا رہا ہے جس سے کوئی بھی جماعت بری الذمہ نہیں ہوسکتی بلکہ انہی اتحادی جماعتوں میں شامل سیاسی افراد کراچی شہر میں ہونے والی بدامنی کو سیاسی ردعمل قرار دیتے رہے ہیں۔ بہرحال جب تک سیاسی رویہ اور پالیسیوں میں تبدیلی نہیں آئے گی عوام کی زندگی میں کوئی فرق نہیں پڑے گا، اگر سندھ کو ترقی دینی ہے تو وفاق کو پیپلزپارٹی کے ساتھ ملکر پالیسی بنانی چاہئے اسے نظرانداز کرکے ترقیاتی اہداف حاصل نہیں کئے جاسکتے کیونکہ اس وقت پیپلزپارٹی سندھ کی بڑی جماعت ہونے کے ساتھ ساتھ صوبائی حکومت بھی ان کے پاس ہے۔

سیاسی مفادات سے بالاتر ہوکر ملکی مفادات کو ترجیح دی جائے تو ملکی مسائل چند عرصوں کے دوران حل ہونگے مگر بدقسمتی سے ہمارے ہاں سیاست اقتدار کے حصول کیلئے زیادہ کی جاتی ہے اور عوامی مفادات کے لیے کم۔ بہرحال گلف میں پھنسے پاکستانیوں کی شکایات کا ازالہ بہترین قدم ہے۔ جب سے کرونا وائرس کی وباء نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے تو پورا نظام بیٹھ چکا ہے اس وقت خلیجی ممالک میں موجود پاکستانی مختلف پریشانیوں سے دوچار ہیں ایک تو روزگار سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں تو دوسری طرف پروازوں کی بندش سے وطن واپسی کے انتظار میں ہیں کیونکہ اتنے اخراجات وہ باہر بیٹھ کر بیروزگاری کے دوران برداشت نہیں کرسکتے لہٰذا جتنا جلد ہوسکے خلیج میں پھنسے پاکستانیوں کی واپسی کیلئے انتظامات کیے جائیں تاکہ وہ وطن واپس آسکیں۔