|

وقتِ اشاعت :   June 18 – 2020

سبی: سبی میں قیامت خیز گرمی،درجہ حرارت 52ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا،شدید گرمی سے درجنوں پرند چرند ہلاک،گرمی لگنے سے گیارہ افراد بے ہوش،درجنوں بیمار ہو کر ہسپتالوں میں پہنچ گئے،شہر میں بجلی کی طویل لوڈ شیڈنگ اور پینے کے پانی کی قلت کا مسلہ برقرار،ڈپٹی کمشنر سبی ڈاکٹر محمد یاسر بازئی شہر میں پینے کے پانی کی قلت اور بجلی کی بار بار آنکھ مچولی اور طویل اعلانیہ و غیر اعلانیہ کا نوٹس لیں،گرمی کے باعث دو پہر کو شہر کی گلیاں سنسان ہوگئے۔

اور لوگ گھروں تک محدود ہو کر رہے گئے تفصیلات کے مطابق سبی،لہڑی،بختیار آباد،مٹھٹری اور گردونواح کے علاقے آج کل شدید گرمی کی لپیٹ میں ہیں جمعرات کے روز سبی میں گرمی کی درجہ حرارت 52ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیاقیامت خیز گرمی کے باعث درجنوں پرند چرند گرمی اور پیاس لگنے کے باعث ہلاک ہوگئے ہیں جبکہ گیارہ افراد گرمی لگنے سے بے ہوش ہو گئے۔

اور درجنوں افراد گرمی سے متاثر ہو کر بیمار ہوگئے اور مختلف ہسپتالوں میں پہنچ گئے ہیں قیامت خیز گرمی کے باعث دوپہر سے ہی سبی بازار اور شہر کی گلیوں میں ویرانی چھا گئی ہے دوپہر سے مارکیٹیں،دکانین اور کاروباری مراکز بند ہونا شروع ہو گئے اور شدید گرمی کے باعث لوگ اپنے گھروں تک محصور ہو کر رہ گئے ہیں جبکہ نوجوان طبقہ نے گرمی سے محفوظ رہنے کے لئے ٹھنڈے اور تفریح گاہ مقامات اور ندی نالوں کی جانب رخ کیا۔

جہاں پر انھوں نے سارا دن وہی پر گذارا ہے ایک جانب سبی اور گردونواح میں قیامت خیز گرمی ہے تو دوسری جانب واپڈا کی جانب سے جاری اعلانیہ و غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ اور پانی کی شدید قلت نے شہریوں کو ذہنی مریض بنا دیا ہے اور شہری پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں سبی کے شہریوں نے دپٹی کمشنر سبی ڈاکٹر محمد یاسر بازئی سے اپیل کی ہے کہ شہر میں بجلی کی طویل اعلانیہ و غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ،بجلی کی آنکھ مچولی اور پینے کے پانی کی بحران کا نوٹس لیں تاکہ لوگوں کے مشکلات میں کمی آسکے۔