|

وقتِ اشاعت :   June 19 – 2020

قلات: بلوچستان نیشنل پارٹی کے سینئر نائب صدر اور سابق صوبائی وزیر پرنس موسیٰ جان بلوچ نے کہا ہے کہ سردار اختر جان مینگل نے وفاقی حکومت سے علیحدہ گی کا جو علان کیا ہے ہم اس کی بھر پور تائید کرتے ہیں وفاقی حکومت نے حکومتی اتحاد میں شامل ہو نے کے لیئے پی این پی سے جو واعدے کیئے تھے وہ پورے نہیں کیئے ہمارے چھ نقاط پر عمل نہ کرنا پی ٹی آئی حکومت کی بد نیتی کو ظاہر کرتی ہیں۔

حکومتیں اور اقتدار آنی جانی چیز ہے مگر عوام کے لیئے کچھ کرنا اصل سیاست ہے اور ہم عوام کی سیاست کرتے رہیں گے بلوچستان مسائلوں میں گرا ہوا ہیں اور حکومت بلوچستان کے مسائل کو حل کرنے میں سنجیدہ نہیں ہیں قلات میں کئی روز سے تھری جی انٹرنیٹ کی بحالی کے لیئے ہمارے نوجوان احتجاجی کیمپ لگائے بیٹھے ہیں تاکہ آن لائن کلاسز کا حصہ بن سکیں مگر حکومتی ادارے انٹرنیٹ بھی بحال نہیں کرتے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز شاہی دربار قلات میں بی این پی کے ضلعی و صوبائی عہدیداروں سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر بی این پی کے رہنماء میر عبدالقیوم ساسولی وڈیرہ خیر جان بلوچ میر وقار خان مینگل میر غلام نبی شاہوانی میر غلام فاروق مینگل ڈاکٹر محمد یوسف لاشاری وڈیرہ عبدالعزیز لہڑی سعید احمد مینگل نائب عبداللہ رئیسانی حاجی محمد رفیق شاہوانی نائب عبدالغفار بنگلزئی عبداللہ مینگل مکھی مکیش کمار مکھی کشن چند امرلال اور دیگر عہدیداران اور زمہ داران بھی موجود تھے انہوں نے کہا کہ بی این پی وفاقی حکومت کے ساتھ اپنے چھ نقاط پر اتحاد کیا۔

تھا مگر عمران خان کی حکومت نے ہم سے جو واعدے کیئے تھے ان پر بالکل عملدر آمد نہیں کیا نہ مسنگ پرسنز کو بازیاب کر سکی اور نہیں گوادر سے متعلق قوانین بنائے گئے بلوچستان مسائلوں میں گرا ہوا ہیں اور حکومت بلوچستان کے مسائل کو حل کرنے میں سنجیدہ نہیں ہیں انہوں نے کہا کہ بی این پی کے قائد سردار اختر جان مینگل نے وفاقی حکومت سے علیحدہ گی سے قبل پارٹی سے مشاورت کیا تھا جس پر ہم ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔

اور انہوں نے وفاقی حکومت سے علیحدہ گی کا جو علان کیا ہے ہم اس کی بھر پور تائید کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ بلوچستان مسائلوں میں گرا ہوا ہیں اور حکومت بلوچستان کے مسائل کو حل کرنے میں سنجیدہ نہیں ہیں انہوں نے کہا کہ قلات میں نہ سوئی گیس ہے نہ تھری جی انٹر نیٹ ہے نہ تعلیم نہ صحت کی سہولتیں ہیں اور نہیں سڑکیں ہیں تعلیم یافتہ نوجوان ڈگریاں ہاتھو ں میں لیئے پھر تے ہیں۔

مگر انہیں روزگار نہیں ملتی انہوں نے کہا کہ قلات میں کئی روز سے تھری جی انٹرنیٹ کی بحالی کے لیئے ہمارے نوجوان احتجاجی کیمپ لگائے بیٹھے ہیں جبکہ اس کے برعکس ملک کے کونے کو نے میں تھری جی انٹر نیٹ بحال ہیں ہمارے بچوں کو انٹر نیٹ جیسی سہولت سے بھی محروم رکھا جارہا ہیں جبکہ ایچ ای سی کی جانب سے آن لائن کلاسز کا اجرا بھی کیا گیا ہیں انہوں نے کہا کہ انٹر نیٹ کے بغیر ہمارے بچے آن لائن کلاسز کا حصہ کیسے بنیں گے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے مسائل حل کر نے کی بجائے ان میں روز بروز اضافہ کیا جارہا ہیں انہوں نے کہا کہ ہم بلوچستان کے مسائل کو حل کرنے کے لیئے اپنی جمہوری جدوجہد جاری رکھیں گے مگر جھوٹے واعدوں کے سہارے مزید نہیں رہ سکتے